سعودی ولی عہد

سعودی ولی عہد کی ایکسپو2030 کی ریاض میں میزبانی کے لیے باضابطہ درخواست

ریاض (گلف آن لائن)سعودی عرب نے ریاض میں ایکسپو 2030 کی میزبانی کے لیے انٹرنیشنل بیورو آف ایگزیبیشنز (بی آئی ای) ورلڈ ایکسپو کی آرگنائزنگ باڈی کو باضابطہ درخواست جمع کرا دی ہے۔ یہ نمائش یکم اکتوبر 2030 سے یکم اپریل 2031 تک جاری رہے گی۔سعودی عرب کی سرکاری پریس ایجنسی کے مطابق ایکسپو 2030 کے لیے تبدیلی کا دور اور ہمارے سیارے کے روشن مستقبل کی طرف قدم کا عنوان دیا گیا ہے۔ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اپنے مکتوب میں کہا کہ ایکسپو 2030 کی میزبانی کے لیے الریاض کی نامزدگی سعودی عرب کے لیے ایک اہم قدم اور علامتی چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ مملکت میں ورلڈ ایکسپو کے تاریخی موقعے کے قیام اور اس کی پوری قابلیت کے ساتھ کامیابی کی پوری صلاحیت موجود ہے۔ولی عہد کا کہنا تھا کہ سعودی عرب جدت کے ساتھ اس عالمی فورم کے انعقاد کی تاریخ میں ایک بے مثال عالمی تجربہ فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ پہلی بارالریاض کی میزبانی میں عالمی نمائش (ورلڈ ایکسپو)کے انعقاد کا موقع دینا بین الثقافتی افہام و تفہیم اور انسانی تبادلے کے پلیٹ فارم کے طور پر بی آئی ای کے باوقار کردار میں اضافہ اور ہماری ترقی پذیر دنیا کی بدلتی ہوئی نوعیت کی عکاسی کرے گا۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ آج دنیا تبدیلی کے دور میں جی رہی ہے اور اسے ماحولیاتی تبدیلیوں، چوتھے صنعتی انقلاب، سماجی انصاف اور یہاں تک کہ عالمی وبائی امراض کے چیلنجوں کی روشنی میں متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ دنیا کو مستقبل کا اندازہ لگانے، چیلنجوں سے نمٹنے اور اس تبدیلی کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے اجتماعی طور پر کام کرنا ہے۔

جہاں تک مملکت کی جانب سے ورلڈ ایکسپو کی میزبانی کے لیے اپنی امیدواری میں متعین کردہ وقت کا تعلق ہے تو اس بارے میں شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ریاض میں ہماری ایکسپو 2030 کی میزبانی ایک ایسے سال کے ساتھ ہوگی جس میں ہم اہداف کے حصول کے لیے وضع کردہ ہدف وژن 2030 کی کامیابیوں کا ہدف منائیں گے۔انہوں نے وضاحت کی کہ ایکسپو 2030 دنیا کے ساتھ اپنے اسباق اور وژن کے ذریعے پیدا ہونے والی اس بے مثال تبدیلی سے متعلق ہماری کوششوں کے نتائج کو شیئر کرنے کا ایک منفرد موقع ہو گا۔

یہ وژن ایک اسٹریٹجک فریم ورک کی نمائندگی کرتا ہے جس کا مقصد تیل پر مملکت کا انحصار کم کرنا، اقتصادی تنوع کو فروغ دینا ، صحت، تعلیم، بنیادی ڈھانچہ، تفریح اور سیاحت جیسے عوامی خدمات کے شعبوں کو ترقی دینا ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وژن 2030 مستقبل کے لیے مملکت کے عزائم کی نمائندگی کرتا ہے۔ ایک ایسا وژن جو ہمارے نوجوانوں کی لامحدود توانائی پر انحصار کرتا ہے جس کا مقصد آنے والی نسلوں کے فائدے کے لیے ایک زیادہ پائیدار مستقبل بنانا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں