میاں جاوید لطیف

74 سالوں سے کہتے سنتے آرہے ہیں اداروں میں آزادی نہیں ، انصاف نہیں مل رہاہے ، میاں جاوید لطیف

اسلام آباد (گلف آن لائن)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی اور قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کے چیئر مین میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ 74 سالوں سے کہتے سنتے آرہے ہیں اداروں میں آزادی نہیں ، انصاف نہیں مل رہاہے ،ایک چیف جسٹس دوسرے پر الزام لگاتا ہے ، کیا تحقیقات نہیں ہونی چاہیے ،فواد چوہدری کہتے ہیں کہ کسی کے کہنے پر ایسا کیا جارہا ہے،کیا ارشد ملک ویڈیو بھی اتفاق تھا،کیا جسٹس شوکت صدیقی کا بیان بھی محض اتفاق تھا،،پسند نا پسند پر جس کو چاہا پھانسی پر لٹکا دو، جس کو چاہا ہائی جیکر بنادو اور نااہل کر دو ،پارلیمنٹ کی کمیٹی بنائیں اور معاملہ کی انوسٹی گیشن کریں۔

منگل کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ 74 سالوں سے کہتے سنتے آرہے ہیں ،اداروں میں آزادی نہیں انصاف نہیں مل رہا۔ انہوںنے کہاکہ اگر پی ڈی ایم قیادت ،نواز شریف، مریم نواز پر ہونیوالے چارسال کے مظالم کا ذکر کروں تو مناسب نہیں،یہ قومی ایشو ہے ،اس پربات کرنا ہاؤس میں لازم ہے۔ انہوںنے کہاکہ آج ایک جسٹس دوسرے پر الزام لگاتا ہے ،کیا اسکی تحقیقات نہیں ہونی چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ فواد چوہدری کہتے ہیں کہ وہ کسی کے کہنے پر ایسا کر رہے ہیں،کیا ارشد ملک ویڈیو بھی اتفاق تھا،کیا جسٹس شوکت صدیقی کا بیان بھی محض اتفاق تھا،کیا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا فیصلہ بھی اتفاق تھا۔

انہوںنے کہاکہ اگر پاکستان میں آزاد ادارے ہوتے تو 20 سال بعد یہ اعتراف نہ کیا جاتا کہ ذوالفقار بھٹو کو غلط پھانسی دی گئی ،آج جو میں ذکر کرنا چاہتا ہوں کہ ایک جمہوری اور غیر جمہوری سوچ کے درمیان 74 سالہ جنگ ہے،انہوںنے کہاکہ میں کہتا ہوں کہ آج یہاں ملک قیوم کی بات ہوتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ جسٹس شوکت صدیقی، رانا شمیم کے بیان کے بعد کیا کیا جائیگا؟ ،پسند نا پسند پر جس کو چاہا پھانسی پر لٹکا دو، جس کو چاہا ہائی جیکر بنادو اور نااہل کر دو ،آپ نے قاضی فائز عیسیٰ بننا ہے یا ثاقب نثار بننا ہے،پارلیمنٹ کی کمیٹی بنائیں اور اسکی انوسٹی گیشن کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں