وزیر اطلاعات سندھ

تحریک انصاف نے کراچی میں کوئی منصوبہ شروع نہیں کیا، سعیدغنی

کراچی (گلف آن لائن)سندھ کے وزیر اطلاعات سعید غنی نے کہا ہے کہ تحریک انصاف نے کراچی میں کوئی ایک منصوبہ بھی شروع نہیں کیا بلکہ صرف اعلانات ہی ہوتے رہے ہیں۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ گرین لائن سمیت دیگر منصوبے ن لیگ کی حکومت نے شروع کیے تھے جبکہ ان منصوبوں کو پی ٹی آئی حکومت نے صرف مکمل کیا۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ وفاق کوئی ایسا منصوبہ بتایا جائے جو کراچی میں شروع کیا ہو۔جزیروں سے متعلق انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے جزیروں پر ترقیاتی کام کی اجازت دی تھی بلکہ قبضے کی اجازت نہیں دی تھی، وفاق نے جب یہ حرکت کی تو سندھ کابینہ نے اپنا خط واپس لے لیا اور اسکے بعد سے سلسلہ رکا ہوا ہے۔

سعید غنی نے کہاکہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے دور میں ایک وفد چین گیا تھا جس میں کے سی آر کو سی پیک میں شامل کروایا گیا اور اس متعلق کچھ خود مختاری کے خطوط درکار تھے جو مسلم لیگ ن اور نہ پی ٹی آئی حکومت نے جاری کیے۔انہوں نے بتایا کہ وزیراعلی سندھ نے اسمبلی فلور سمیت دیگر اجلاسوں میں یہ بات اعلی حکام تک پہنچائی لیکن کچھ نہیں کیا گیا۔ وفاق نے ایم ایل ون کے لیے کے سی آر کو پیچھے رکھا جس کے باعث کام رکا رہا لیکن جب کراچی ڈیولپمنٹ پروگرام بنا تو پی ٹی آئی حکومت نے کہا کہ یہ ہم بنائیں گے۔صوبائی وزیر نے کہا ہمیں یہ کہنا کہ ہم صحت کے شعبے میں کام نہیں کر رہے یہ بیوقوفی ہے، صحت کے شعبے جتنا کام سندھ حکومت نے کیا ہے اتنا کسی نے نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ سندھ واحد صوبہ ہے جہاں ملک کے دیگر صوبوں اور دوسرے ممالک سے لوگ مفت علاج کے لیے آتے ہیں کیونکہ دوسری جگہ علاج مہنگا ہے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ وفاق کی جانب سے شروع کیا گیا ہیلتھ انشورنس پروگرام کسی صورت ایک خاندان کے لیے پورا نہیں ہے، 10لاکھ میں پوری فیملی کا علاج نہیں ہوسکتا۔ اسکے مقابلے میں، سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں مفت علاج ہے چاہے خاندان کا جتنے فرد بھی آ جائیں۔کے فور سے متعلق سعید غنی نے کہا کہ کے فور کی اصل پی سی ون 25 ارب روپے کی منظور ہوئی تھی لیکن جانچ پڑتال کے بعد اس میں بہت سی خامیاں تھیں جس کے بعد منصوبے کی لاگت میں اضافہ ہوا۔انہوں نے بتایا کہ معاملے کے بعد الزام لگایا کہ سندھ حکومت نے کرپشن کرکے منصوبے کو 100ارب تک پہنچا دیا۔

درحقیقت، 50 فیصد وفاق نے اور 50 صوبہ سندھ نے دینا تھا، سندھ حکومت 50فیصد دینے کو تیار تھی لیکن وفاق نہیں مانی۔ اس کام کو ایف ڈبلیو او کر رہا تھا۔راشن سے متعلق وزیر اطلاعات نے کہا کہ کابینہ کے سامنے جو خط آیا اس میں کہا گیا ایک ہزار روپے کا راشن سندھ کے ضرورت مندوں کو دیں گے۔ ایسے شخص کے پاس اپنا ذاتی اسمارٹ ہونا چاہیئے اور اس نام سے وہ خود کو رجسٹرڈ کروائے گا، پھر کریانہ کی دکان پر جاکر یہ سامان لے گا۔انہوں نے بتایا کہ اسکیم میں کہا گیا 80فیصد حصہ صوبائی حکومت اور 20 فیصد وفاق ڈالے گی، تو جب زیادہ تر حصہ ہم نے ہی ڈالنا ہے تو اعلان بھی ہم کر لیں گے۔

اسکے بعد کہا گیا کہ 65 فیصد صوبہ اور 35 فیصد وفاق شامل کرے گا، ہمیں غریبوں کی مدد کرنے میں کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن طریقہ کار شفاف نہیں ہے بلکہ اس طرح کرپشن ہوگی۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ وفاق اگر مدد کرنا ہی چاہتا ہے تو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ملنے والی رقم میں ہی ہزار روپے بڑھا دے، وہ غریبوں کو مل جائیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں