سعیدغنی

آج ملک کے زمینداروں اور کسانوں کو کھاد نہیں مل رہی ہے اور خدشہ ہے کہ آنے والے وقتوں میں خوراک کا بحران سر اٹھا لے گا، سعیدغنی

کراچی (گلف آن لائن)پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکرٹری وقار مہدی اور وزیر اطلاعات و محنت سندھ و صدر کراچی ڈویژن سعید غنی نے کہا ہے کہ موجودہ نااہل اور نالائق وفاقی حکومت کی ناقص پالیسیوں اور بدترین معاشی صورتحال نے ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں کو مشکلات میں دھکیل دیا ہے۔

آج ملک کے زمینداروں اور کسانوں کو کھاد نہیں مل رہی ہے اور خدشہ ہے کہ آنے والے وقتوں میں خوراک کا بحران سر اٹھا لے گا۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی ہدایات پر ملک بھر میں زمینداروں اور کسانوں کو کھاد کی عدم دستیابی کے خلاف کسان مارچ کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے اور کراچی سمیت سندھ بھر کے 5 اضلاع میں پیر 24 جنوری کو احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی۔ کراچی میں ملیر اور ویسٹ سے ریلیاں شارع فیصل سے ہوتی ہوئی مزار قائد کے عقب میں خدادا کالونی پہنچیں گی۔ موجودہ نالائق حکمرانوں نے نالائقیوں اور نااہلیوں نے پاکستان کو دنیا کا تیسرا مہنگا ئی سے دوچار ملک بنا دیا ہے۔

فی الحال لاک ڈائون لگانے اور تعلیمی اداروں کی بندش کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے، البتہ سپریم کورٹ کی ہدایات پر ہم این سی او سی کے فیصلوں کے پابند ہیں اور اگر این سی او سی یہ معاملہ صوبوں پر چھوڑتی ہے تو ہم اپنا فیصلہ کرنے کے مجاز ہیں۔ جس وقت ہم چاہیں پی ٹی آئی کے درجنوں ایم پی ایز اور ایم این ایز کو پیپلز پارٹی میں شامل کرسکتے ہیں اور وہ شمولیت کے لئے تیار ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے ہفتہ کے روز کیمپ آفس میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر پیپلز پارٹی کے رہنما زوالفقار قائمخانی، جاوید شیخ، ظفر صدیق، سردار نزاکت اور دیگر بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ سعید غنی نے کہا کہ گذشتہ روز بھی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایات پر ملک بھر میں کسان مارچ کا انعقاد کیا گیا، جس میں ہزاروں کی تعداد میں زمینداروں اور کسانوں نے حصہ لیا اور موجودہ نالائق اور نااہل وفاقی حکومت کے خلاف شدید احتجاج کیا۔ انہوںنے کہا کہ پیپلز پارٹی اس ملک کی واحد سیاسی جماعت ہے، جو عوامی مسائل پر عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور ہم نے اس سے قبل بھی پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ، گیس کے بحران اور مہنگائی پر ملک گیر احتجاج کیا ہے اور اب کسانوں کو کھاد کی عدم دستیابی اور مارکیٹ میں 16 سو کی بجائے 35 سو کی کھاد کی بوری کی دستیابی کے خلاف ہم اپنے کسانوں کے ساتھ ہیں۔

انہوںنے کہا کہ سندھ کے 5 اضلاع کراچی، حیدرآباد، میرپور خاص، شہید بینظیر آباد اور سکھر میں 24 جنوری کو بھرپور احتجاجی کسان ریلیوں کا انعقاد کیا جائے گا۔ کراچی میں ڈسٹرکٹ ملیر اور ڈسٹرکٹ ویسٹ کے کسانوں اور ان سے اظہار یکجہتی ہے لئے تمام ڈسٹرکٹ سے ریلیاں نکالی جائیں گی جو دوپہر 2 بجے شروع ہوں گی اور وہ شارع فیصل سے ہوتی ہوئی مزار قائد کے عقب میں خداداد کالونی تک نکالی جائیں گی۔ ریلی کے اختتام پر پیپلز پارٹی کے قائدین خطاب کریں گے۔ سعید غنی نے مزید کہا کہ اس وقت پاکستان کے 22 کروڑ سے زائد عوام کا مسئلہ مہنگائی، گیس کا بحران، پیٹرول، ڈیزل، چینی، ادویات سمیت روزمرہ کی اشیاء کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہے لیکن وفاقی حکومت میں بیٹھے عمران نیازی کے 3 سو ترجمان اس بات کو ماننے کو تیار نہیں ہیں اور دلیل دیتے نہیں تھکتے کہ عالمی سطح پر مہنگائی ہے۔ انہوںنے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ان نالائق اور نااہل حکمرانوں نے اس ملک کو عالمی سطح پر مہنگائی میں تیسرے نمبر پر لاکھڑا کردیا ہے۔

انہوںنے کہا کہ وفاقی حکومت اور ان کے حامی سیاسی جماعتوں نے مہنگائی اور بیروزگاری سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لئیے سندھ کے لوکل گورنمنٹ ایکٹ کی آڑ میں عوام کو گمراہ کرنا شروع کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی عوام کو لوکل گورنمنٹ بل نہیں بلکہ تین وقت کی روٹی، مہنگائی سے نجات، کھاد اور روزمرہ اشیاء کی بڑھتی قیمتوں کے کم ہونے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر وقار مہدی نے کہا کہ 21 جنوری کو ملک بھر اور سندھ کے متعدد اضلاع میں تاریخی کسان ریلیاں نکالی گئی، جس میں ہزاروں کی تعداد میں کسانوں نے شرکت کرکے موجودہ نااہل حکمرانوں کے خلاف اپنا بھرپور احتجاج ریکارڈ کروایا ہے اور اب 24 جنوری کو بھی سندھ کے 5 اضلاع سمیت ملک بھر میں کسان مارچ کا انعقاد ہوگا۔ انہوںنے کہا کہ اس وقت صورتحال اس حد تک ابتر ہوگئی ہے کہ 16 سو روپے میں ملنے والی کھاد کی بوری کسانوں کو 35 سو روپے میں بھی دستیاب نہیں ہے اور اگر صورتحال میں کوئی بہتری نہ ہوئی تو فصلیں نہ ہونے سے خوراک کا بحران سر اٹھا سکتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ خسرو بختیار نے الزام عائد کیا ہے کہ سندھ نے کھاد افغانستان اسمگل کردی ہے۔

یہ جاپان اورجرمنی کی سرحدیں ساتھ ہے کابیان دینے جیسا بیان ہے، انہوںنے کہا کہ اگرہم نے ایسا کیا تو وفاقی ادارے کہاں تھے، کسٹم والے بولٹن مارکیٹ میں توچھاپے مارتے ہیں کیاکھاد اسمگل کرنے والوں کو نہیں روک سکتے۔ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ ملک کاتین سال میں جوحشرکیاگیا ہے اس سے عوام بیزارہے، عوام کی توجہ ہٹانے کے لئے بلدیاتی ترامیم پراحتجاج کیاجارہا ہے۔ انہوںنے کہا کہ عام آدمی سے پوچھیں ان کوگیس چاہیئے یابلدیاتی نظام یقیناً وہ کہیں گے گیس چاہیئے۔ صدارتی نظام کی افواہوں کے سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ صدارتی نظام کی باتیں سیاسی شوشا ہے۔

ٹنڈاالہیارواقعہ کے سوال پر انہوںنے کہا کہ ذاتی دشمنی کاشاخسانہ ہے، جس نے قتل کیا وہ گرفتارہے ،مقتول کے ورثاء کی مرضی کے تحت ایف آئی آرداخل ہوئی ہے لیکن کل اس واقعے کوایم کیاایم نے لسانی رنگ دینے کی کوشش کی۔ انہوںنے کہا کہ اس واقعہ پر پولیس نے ایکشن لیا ہے اور ہنگامہ برپاکیا گیا جس کے خلاف بھی ایف آئی آردرج ہوئی ہے۔ کرونا کے باعث تعلیمی اداروں کی بندش اور لاک ڈائون کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسکولزکی بندش یاکھلے رہنے کے فیصلے این سی اوسی کی مشاورت سے کریں گے ۔ انہوںنے کہا کہ اس وقت کرونا وائرس کی صورتحال تشویش ناک ضرور ہے لیکن اس وقت تک اسپتالوں میں ایمرجنسی جیسی کوئی صورتحال نہیں ہے اور اس حوالے سے سندھ حکومت کی ٹاسک فورس مکمل طور پر نظر رکھے ہوئے ہے اور خدانخواستہ کوئی زیادہ ابتر صورتحال ہوئی تو ہم اس حوالے سے کوئی فیصلہ کریں گے۔

جماعت اسلامی کے دھرنے اور احتجاج کے حوالے سے سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ جماعت اسلامی احتجاج کررہی ہے ہم نے کچھ نہیں کہا، لیکن یونیورسٹی روڈ جیسی سڑک بند کرنے کاکسی کوحق نہیں۔عوام کے لئے احتجاج کرے کے دعویدارعوام کوپریشان کررہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ہم نے کسان مارچ میں بھی خیال کیاہے کہ پانچ بجے تک احتجاج ختم کردیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ عوام عمرانی سرکس کے جوکروں علی زیدی ٹائیپ کے لوگوں سے تنگ ہیں،کنٹونمنٹ سے لیکرضمنی انتخابات کے نتائج بتاتے ہیں کہ پی ٹی آئی کے نصیب میں ذلت ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں