صدرمملکت عارف علوی

آئین پاکستان کا پابند ہوں قرآن پاک اس سے بڑا آئین ہے اسلامی تاریخ میں استثنیٰ کی گنجائش نہیں، صدرمملکت عارف علوی

اسلام آباد (گلف آن لائن)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے انسداد دہشتگردی کی عدالت میں زیر سماعت پارلیمنٹ حملہ کیس میں استثنیٰ ختم کرنے کی درخواست دائر کر دی۔جمعہ کو صدرمملکت عارف علوی پارلیمنٹ حملہ کیس میں انسداد دہشتگردی کے جج محمد علی وڑائچ کی عدالت میں پیش ہوئے،صدر عارف علوی نے پارلیمنٹ حملہ کیس میں استثنیٰ ختم کرنے اور بریت کی درخواست دائر کر دی۔انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پارلیمنٹ حملہ کیس کا فیصلہ محفوظ کر رکھا ہے جو 9 مارچ کوسنایا جائے گا۔

صدرعارف علوی نے کہا کہ میں صدر پاکستان نہیں بلکہ عام شہری کی حیثیت سے پیش ہوا تھا، مجھے پاکستان کا آئین استثنیٰ دیتا ہے مگرمیں یہ استثنیٰ نہیں لینا چاہتا۔انہوںنے کہاکہ آئین پاکستان کا پابند ہوں قرآن پاک اس سے بڑا آئین ہے اسلامی تاریخ میں استثنیٰ کی گنجائش نہیں۔صدرمملکت عارف علوی نے کہا کہ مجھ پر الزام تھا کہ میں نے ہتھیار سپلائی کیے ہیں۔مجھے پتا چلا کہ اس کیس کا فیصلہ لکھا جا چکا ہے تو عدالت میں پیش ہوا تاکہ یہ بات نہ ہو کہ میں پیش نہیں ہوا،میرے اوپر صدر بننے کے بعد سیالکوٹ میں مقدمہ بنا،میں نے استثنیٰ نہیں لیا بلکہ اپنا وکیل پیش کیا اور مقدمہ جیت گیا۔انہوںنے کہاکہ عدالت میں جب تک سب برابر نہیں ہونگے پاکستان میں انصاف دیر سے ملے گا۔صدر مملکت نے کہا کہ عدلیہ سے درخواست ہے کہ جلدی فیصلے ہوں،مقدمہ ہوتا ہے اور پھر ان کی نسلیں یہ کیس چلاتی ہیں۔

انہوںنے کہاکہ میرے والد نے 77 میں مقدمہ کیا تھا وہ بھی آج تک چل رہا ہے۔بعد ازاں میڈیا سے بات چیت میں صدر مملکت نے کہا کہ مجھے پتا چلا کہ اس کیس کا فیصلہ لکھا جا چکا ہے، مجھ پر الزام تھا کہ میں نے ہتھیار سپلائی کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں پاکستانی قوانین کا پابند ہوں مگراس مقدمے میں استثنیٰ نہیں لینا چاہتا، میں صدر پاکستان نہیں بلکہ عام شہری کی حیثیت سے پیش ہوا تھا۔
٭٭٭٭٭

اپنا تبصرہ بھیجیں