اقوام متحدہ

طالبات کی تعلیم پر پابندی رہی تو دنیا افغانستان سے منہ موڑ لے گی، اقوام متحدہ

کابل(گلف آن لائن)اقوام متحدہ ڈویلپمنٹ پروگرام (یو این ڈی پی)کے سربراہ اکیم اسٹینر نے خبردار کیاہے کہ اگر طالبان لڑکیوں کے لیے دوبارہ اسکول نہیں کھولتے ہیں تو انہیں ناقابل فراموش بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔میڈیارپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ ڈویلپمنٹ پروگرام (یو این ڈی پی)کے سربراہ اکیم اسٹینر نے خبردار کیا کہ لڑکیوں کی اسکول کی کلاسز شروع کرنے میں مزید تاخیر کرنا ان کے مستقبل کے لیے نقصاندہ ہوسکتا ہے، لیکن افغانستان یہ خطرات مسلسل نظر انداز کر رہا ہے۔کابل کے دو روزہ دورے کے اختتام میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ اہم وقت ہے جس میں دنیا کے لیے ضروری ہے وہ افغانستان کو سمجھے، یہ ہمارے اور اقوام متحدہ کے لیے ضروری ہے۔

اکیم اسٹینر نے کہا کہ افغانستان کی قیادت کو بھی یہ تسلیم کرلیا چاہیے کہ دنیا آسانی سے دیگر بحرانوں میں تبدیل ہوسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر اسکول دوبارہ کھولنے میں مزید کوئی تکنیکی رکاوٹیں پیدا کی گئیں تو اقوام متحدہ اس مسئلے کو اولین ترجیح سمجھتے ہوئے حل کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر مزید بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی کا اشارہ ملا تو میرا خیال ہے کہ ایک اس طرح سے بین الاقوامی برادری اور افغانستان دونوں کے لیے مزید مشکلات پیدا ہوں گی۔طالبان کی جانب سے ڈرامائی یوٹرن کی وجہ نہیں بتائی گی لیکن سینئر رہنما سہیل شاہین کا کہنا تھاکہ اس معاملے کچھ عملی مسائل ہیں جنہیں حل کرنے کی ضرورت ہے۔بین الاقوامی برادری نے افغانستان کو دی جانے والی کسی بھی غیر ملکی امداد اور طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے کے لیے خواتین کے کام اور تعلیم کے حق کو کلیدی شرط قرار دیا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں