ترسیلات زر

ترسیلات زر کے ساتھ ساتھ بیرون ملک مقیم پاکستانی بڑی سرمایہ کاری، اسکلزاور انٹر نیشنل روابط کا ذریعہ بن سکتے ہیں،عرفان اقبال شیخ

کراچی (گلف آن لائن)صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک کا سب سے بڑا اثاثہ ہیں کیونکہ وہ نہ صرف بڑی مقدار میں ترسیلات زر بھیجتے ہیں؛بلکہ اگر صنعت کاری، سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں کے لیے سازگار اور قابل اعتماد ماحول فراہم کیا جائے تو وہ بڑی سرمایہ کاری، اسکلز اور بین الاقوامی کاروباری روابط کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔ عرفان اقبال شیخ نے مزید کہا کہ مالی سال2021-22کے لیے ملک کی ترسیلات زر 30 بلین ڈالر سے تجاوز کر جائیں گی اور روشن ڈیجیٹل اکانٹس (RDA) کے ڈپازٹ 4 بلین ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں؛لیکن اس کے باوجود انہوں نے کہا یہ واحد شعبے نہیں ہیں جہاں سمندر پار پاکستانی اپنی مادر وطن کی خدمت کرنے کے لیے آمادہ ہوں۔کیونکہ وہ ملک کے مینوفیکچرنگ، خدمات، صحت، تعلیم، ریٹیل اور آئی ٹی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے تیار ہیں۔

صدرایف پی سی سی آئی نے تجویز پیش کی ہے کہ ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز (EPZs) اور اسپیشل اکنامک زونز (SEZs) کو دی جانے والی ٹیکس ہولی ڈے اور مراعات کا ٹائم پیریڈ بذات خود صنعتی زون کے قیام کے وقت سے شمار نہی کیا جانا چاہے؛بلکہ ہر صنعتی یونٹ کو انفرادی طور پر ان مراعات کا ٹائم پیر یڈاس وقت سے شمار کیا جانا چا ہیے کہ جب سے وہ صنعتی زمین کا پیداواری استعمال شروع کرتے ہیں۔ اس طریقے سےEPZsاور SEZs نئی صنعتوں کے قیام کے لیے اس وقت تک پرکشش رہیں گے جب تک کہ پورے صنعتی زون کی زمین کا پیداواری انداز میں استعمال شروع نہی ہو جاتا۔لہذا پالیسی میں اس سادہ سی تبدیلی کے نتیجے میں بے پناہ اقتصادی اور صنعتی سرگرمیاں شروع ہو سکتی ہیں۔ سنیئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی محمد سلیمان چالہ نے یورپ میں پاکستانی تاجروں کے ایک فعال کردار پر زور دیا تاکہ بزنس ٹو بزنس اور چیمبر ٹو چیمبر روابط اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے میں ان کی مدد اور سہولت حاصل کی جا سکے۔

نائب صدر ایف پی سی سی آئی انجینئر ایم اے جبار نے کہا کہ پاکستانی انڈسٹری کو یورپی معیارات، کوالٹی کنٹرول، مینوفیکچرنگ ٹیکنالوجیز اور یورپین سرٹیفیکیشن کے مطالعہ اور اپنانے سے بہت منافع حاصل ہوسکتا ہے؛بلخصوص برطانیہ کے سرکاری اداروں اور بلعموم کامن ویلتھ ممالک کی مدد سے بہت فائدہ حاصل ہو سکتا ہے۔انٹرنیشنل پروفیشنلز کونسل یوکے کے چیئرمین امجد علی سید نے کہا کہ پاکستانی نژاد بہت سے معروف کاروباری افراد اور سرمایہ کار اپنے ملک پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے اور باہمی طور پر فائدہ مند مشترکہ منصوبوں کے قیام کے لیے پر عزم ہیں؛ کیونکہ پاکستان 220 ملین افراد کا ایک ترقی پذیر ملک ہے جو کہ بہت سے منافع بخش کاروباری مواقع فراہم کرتا ہے۔ تاہم سیاسی ماحول میں غیر یقینی، قانونی موشگافیوں اورمعا شی پالیسیوں میں تبدیلیوں کا بہت نقصان ہوتا ہے اور حکومت کوان میں بے یقینی کو ختم کرنے کی بہت ضرورت ہے؛ اس کے بعد ہی کوئی بامعنی اور وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری ہو سکتی ہے جن میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی مہارت اور بین الاقوامی تجربے کے اضافی فوائد بھی شامل ہوں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں