سپریم کورٹ

ممکن ہے عمران خان کو پیغام درست نہ پہنچا ہو، چیف جسٹس

اسلام آباد (گلف آن لائن) سپریم کورٹ آف پاکستان نے عمران خان کے خلاف وفاقی حکومت کی جانب سے دائر کی گئی توہین عدالت اور لانگ مارچ سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی دائر درخواستیں نمٹا دیں جبکہ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیے کہ ممکن ہے عمران خان کوپیغام درست نہ پہنچا ہو ۔

جمعرات کو حکومت کی جانب سے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے مذکورہ درخواست دائر کی جس پر عدالت عظمیٰ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں بینچ جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس منیب اختر اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تھا۔اٹارنی جنرل آف پاکستان نے درخواست میں کہا کہ عمران خان نے سپریم کورٹ کے احکامات کے برعکس اپنی تقاریر میں کارکنوں کو ڈی چوک پہنچنے کا حکم دیا، حالانکہ سپریم کورٹ نے عمران خان کو سرینگر ہائے وے پہنچنے کا کہا تھا۔

درخواست میں کہا گیا کہ تحریک انصاف کے کارکنوں نے سرکاری اورنجی املاک کو نقصان پہنچایا اورفائربریگیڈ کی کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔ وفاقی حکومت نے عدالت سے استدعا کی کہ انصاف کے تقاضوں کومد نظررکھتے ہوئے توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ پرامن احتجاج کی یقین دہانی پر پی ٹی آئی کو اجازت دی گئی تھی لیکن عدالتی حکم کے بعد عمران خان نے پیغام جاری کرکے کارکنوں کو ڈی چوک جانے کا کہا۔

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ عدالت نے صرف آئینی حقو ق کی خلاف ورزی پر حکم جاری کیاتھا ، ممکن ہے عمران خان کے پاس پیغام درست نہ پہنچا ہو، اس بیان کے بعد کیاہوا یہ بتائیں ، علم میں آیا کہ شیلنگ ہوئی اور لوگ زخمی بھی ہوئے، عدالتی حکم میں فریقین کے درمیان توازن کی کوشش کی گئی تھی ، پی ٹی آئی ایک ماہ میں 33جلسے کرچکی ہے ، تمام جلسے پرامن تھے ، توقع ہے کہ پی ٹی آئی کو اپنی ذمہ داریوں کو بھی احساس ہوگا۔

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حکومت نے ہی پی ٹی آئی کے جلسوں کو تحفظ فراہم کیاتھا لیکن ان کے کارکنوں کے حملوں میں 31پولیس اہلکار زخمی ہوئے، فائر بریگیڈاور بکتر گاڑیوں کو آگ لگائی گئی، حکومت کو گزشتہ رات فوج طلب کرنی پڑی تھی، کروڑوں روپے کی سرکاری اراضی کوتباہ کیاگیا، عمران خان نے دھرنا دینے کے بجائے چھ دن کی ڈیڈلائن دی ، عمران خان نے کارکنوں کوواپس جانے کانہیں کہا ، ان کے خلاف کارروائی نہ ہوئی توسب عدالتی یقین دہانی پر عمل نہیں کریں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جو کچھ گزشتہ روز ہوا وہ ختم ہوچکاہے، عدالت انتظامیہ کے اختیارات استعمال نہیں کرتی، عوام کے تحفظ کے لئے عدالت ہروقت دستیاب ہے، عوام کے تحفظ کے لئے ہی چھاپے مارنے سے روکاتھا، عدالت چھاپے مارنے کے خلاف اپنا حکم برقرار رکھے گی ، گزشتہ روز سٹرک پر صرف کارکن تھے لیڈر نہیں ، آگ آنسو گیس سے بچنے کے لئے لگائی گئی تھی ، کارکنوں کو قیادت ہی روک سکتی ہے جو موجودنہیں تھی۔

سپریم کورٹ نے عمران خان کیخلاف کارروائی کی حکومتی درخواست نمٹاتے ہوئے ہدایت کی کہ حکومت گزشتہ روز والے عدالتی حکم کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنا کام خود کرے۔چیف جسٹس نے کہا کہ فی الحال یہ کیس نمٹارہے ہیں کہ راستے کھل چکے ہیں، عدالت نے ضروری سمجھا تو کیس بحال کردے گی ، سیاسی درجہ حرارت زیادہ ہے مداخلت کرنادرست نہیں ہوگا۔خیال رہے کہ حکومت کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لانگ مارچ کو اسلام آباد آنے سے روکنے کے اعلان کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے پی ٹی آئی لانگ مارچ کے شرکا کو ہراساں کرنے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

مذکورہ درخواست کی سماعت میں سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کی استدعا پر سری نگر ہائی وے پر ریلی جبکہ ایچ نائن میں احتجاج کی اجازت دے دی تھی۔سپریم کورٹ نے کہا کہ ثالث کا کردار ادا کرتے ہوئے حکم دیتے ہیں کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں کے گھروں پر چھاپے نہ مارے جائیں۔عدالت میں پاکستان تحریک انصاف کی سرکاری اور نجی املاک کو نقصان نہ پہنچانے کی یقین دہانی پر اجازت دی گئی تھی اور عدالت نے سری نگر ہائی وے پر ٹریفک کے بہاؤ میں خلل نہ ڈالنے کی بھی ہدایت کی تھی۔

حکم میں کہا گیا تھا کہ شہریوں کے گھروں پر چھاپے نہ مارے جائیں اور شہریوں کو بلاوجہ تنگ نہ کیا جائے اور مظاہرین بھی پر امن رہیں، سرکاری اور نجی املاک کو نقصان نہ پہنچایا جائے۔عدالت نے ہدایت کی تھی ایف آئی آرز کے بغیر گرفتار تمام افراد کو فوری رہا کیا جائے تاہم جن لوگوں پر کرمنل مقدمات ہیں، ہائی کورٹ ان کا جلد فیصلہ کریں۔سپریم کورٹ نے حکومت کو عمران خان کی گرفتاری سے روک دیا تھا اور ہدایت کی تھی کہ وزارت داخلہ طاقت کا غیر ضروری استعمال نہ کرے اور گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران پکڑی گئی ٹرانسپورٹ کو ریلیز کیا جائے۔سپریم کورٹ کے حکم کے بعد انتظامیہ نے مظاہرین کو روکنے کی کوشش روک دی تھی جس کے بعد متعدد ورکرز اسلام آباد کے ڈی چوک تک پہنچ گئے تھے۔اس دوران بلیو ایریا میں متعدد درختوں کو نذرِ آتش بھی کیا گیا اور رپورٹس کے مطابق میٹرو بس کے ایک اسٹیشن کو بھی آگ لگائی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں