اسلام آباد ہائیکورٹ

حنیف عباسی معاملہ ، سزا یافتہ لوگوں کو تو خود پبلک آفس ہولڈر نہیں ہونا چاہیے، ہائی کورٹ

اسلام آباد (کورٹ رپورٹر) اسلام آباد ہائی کورٹ نے حنیف عباسی کی بطور معاون خصوصی تعیناتی کیخلاف درخواست پر کہا ہے کہ سزا یافتہ لوگوں کو تو خود پبلک آفس ہولڈر نہیں ہونا چاہیے ، عدالت ایگزیکٹو کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتی ،سپریم کورٹ کا واضح فیصلہ ہے عدالت سے سزا یافتہ لوگ پبلک آفس ہولڈر نہیں بن سکتے ۔

جمعہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی۔وفاق سے ڈپٹی اٹارنی جنرل جبکہ شیخ رشید اور حنیف عباسی کے وکلاء عدالت میں پیش ہوئے۔ وکیل حنیف عباسی نے کہاکہ ہمیں جواب جمع کرانے کے لیے وقت چاہیے۔ عدالت نے کہاکہ جو سزایافتہ لوگ ہیں انکو پبلک آفس ہولڈر نہیں ہونا چاہیے ، سزا یافتہ لوگوں کو تو خود پبلک آفس ہولڈر نہیں ہونا چاہیے ،یہ عدالت ایگزیکٹو معاملات میں مداخلت نہیں کرتی، عدالت۔ عدالت نے استفسار کیا کہ وزیراعظم نے ابھی تک کیا کیا؟ ۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہاکہ وزیر اعظم اور وفاقی کابینہ کو سمری گئی ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اگر سمری گئی ہے تو وزیر اعظم نے نظر ثانی کیوں نہیں کی؟۔ ہائی کورٹ نے کہاکہ سپریم کورٹ کا واضح فیصلہ ہے عدالت سے سزا یافتہ لوگ پبلک آفس ہولڈر نہیں بن سکتے ۔ عدالت نے کہاکہ اگر آپ نے پبلک آفس ہولڈر ہی بننا ہے تو پہلے اپنی سزا ختم کریں، عدالت نے کیس کی سماعت 2 جون تک کے لئے ملتوی کردی۔
٭٭٭٭٭

اپنا تبصرہ بھیجیں