احسن اقبال

سیاسی استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل کے بغیر معاشی ترقی ممکن نہیں،احسن اقبال

اسلام آباد (گلف آن لائن)وفاقی وزیرمنصوبہ بندی وترقی اصلاحات وخصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ ملک میں جمہوریت کو مستحکم کر کے معاشی خوشحالی کا حصول ممکن ہے ،سیاسی استحکام کے ذریعے دنیا کے کئی ملکوں نے ترقی کی منازل طے کیں ،سیاسی استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل کے بغیر معاشی ترقی ممکن نہیں، ملک میں آئین کی حکمرانی اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنائیں گے ،پاکستان کا مسئلہ سیاسی نظام نہیں ہے، مسئلہ آئین کی حرمت کو تسلیم نہ کیا جانا ہے،اگر کسی ریاست کو بنیادی نظام نہیں ہوگا تو انتشار ہوگا۔

بدھ کو راستہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان اس سال اپنی 75 ویں سالگرہ منا رہا ہے،دیکھنا ہو گا کہ 1988 سے آئینی حکمرانی کے لحاظ سے،جمہوری لحاظ سے ملک مضبوط ہوا ہے،کمزرو ہوا یا وہیں کھڑے ہیں۔انہوں نے کہاکہ افریقہ اور دیگر دنیا کے کئی ملک ہم سے آگے نکل گئے ہیں،1960 میں ہماری برآمدات 200ملین ڈالر اور آج 25 ارب ڈالر ہیں جبکہ جنوبی کوریا کی برآمدات 100 ملین سے بڑھ کر 500سے600ارب ڈالر ہوگئی ہیں ،سیاسی استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل کے بغیر معاشی ترقی ممکن نہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کے نوجوانوں کو اس بات پر متفق ہو جانا چاہیے کہ آئین کی بالادستی ضروری ہے،پاکستان کا مسئلہ سیاسی نظام نہیں ہے، بلکہ مسئلہ آئین کی حرمت کو تسلیم نہ کیا جانا ہے،اگر کسی ریاست کو بنیادی نظام نہیں ہوگا تو انتشار ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ فیک نیوز کے ذریعے معاشرے میں اتنا جھوٹ پھیلا جائے کہ اعتبار ختم ہو جاتا ہے،ہمیں پائیدار اور جامع بنیادوں پر جامع نظام کی ضرورت ہے،دنیا کے ملکوں نے ایک نظام کو اپنا کر اور پولیسیوں کے تسلسل سے ترقی کی۔انہوں نے کہاکہ جب کوئی ملک پاکستان میں ایک پیسہ لگانے کا تیار نہیں تھا چین نے سی پیک میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ،پچھلے دور حکومت کے چار سال میں سی پیک کے تحت کوئی سرمایہ کاری نہیں ہوئی،پاکستان کے چار سٹریٹیجک پارٹنرز ہی ،چین، یورپ،امریکا اور خلیجی ریاستیں ہیں،اگر ترقی کرنا ہے تو امریکی یونیورسٹیوں میں پاکستانی نوجوانوں کو اعلی تعلیم دلوانی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے مسائل زیادہ جبکہ وسائل کم ہیں،1947 کی طرح ریسرچرز اور محققین کو سوچنا ہوگا کیسے آگے بڑھنا ہے،رواں سال کا پی ایس ڈی پی 900 ارب روپے تھا جو اپریل تک کم ہو کر 500 ارب رہ گیا،چوتھی سہ ماہی کے لئے فنانس ڈویڑن کے پاس جاری کرنے کے لئے ترقیاتی فنڈز نہیں۔انہوں نے کہاکہ ترقی کے لئے تحقیق کے میدان میں مزید آگے بڑھنا ہوگا،حکومت کی ترقیاتی ضرورتوں پر تحقیق ہونی چاہئیے،پائیڈ کو اس پر تحقیق کرنی چائیے کہ سی پیک سے کس طرح فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے،ہم نے یورپ اور خلیجی ممالک کی مارکیٹ پر تو توجہ دی ہے لیکن چین کی مارکیٹ پر توجہ نہیں دی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں