فواد چوہدری

ہم استعفے دے چکے ہیں ہمارے اراکین سپیکر کے پاس جاکر کیا کریں گے’فواد چوہدری

لاہور(گلف آن لائن)تحریک انصاف کے مرکزی رہنما و سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ہم استعفے دے چکے ہیں ہمارے اراکین سپیکر کے پاس جاکر کیا کریں گے،سپیکر کے پاس نظر ثانی کا اختیار نہیں ،تحریک انصاف کوئی مسلح تنظیم نہیں ، ہمارے بیک ڈور رابطے نہیں بلکہ اوپن رابطے ہیں، ہمارا رابطہ نئے انتخابات پر ہے ،جو الیکشن کمیشن راجہ ریاض کا نامزد ہو اس کے تحت انتخابات کیسے ہوں گے،پریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف جاکر ووٹوں کو گنا نہیں جا سکتا ،حمزہ شہباز یا تو اعتماد کا ووٹ لیںیا پھر دوبارہ انتخاب کرایا جائے ،مخصوص نشستوں پر کوئی نااہل ہو تو دوسرے نمبر پر آنے والا منتخب ہو جاتا ہے ۔

پنجاب کی سیکرٹری اطلاعات مسرت جمشید چیمہ کے ہمراہ لاہور ہائیکورٹ کے احاطے میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ تمام بڑی سیاسی تحریکیں ہائیکورٹ کے برگد کے سائے سے شروع ہوئیں، ہم ایک اور جدوجہد یہاں سے شروع کرنے آئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حمزہ شہباز کی حکومت غیر آینی ہے ،یہ مقدمہ جس طرح چلایا جا رہا ہے لگتا ہے کہ اس میں کوئی جلدی کرنے کا کام نہیں ،حمزہ شہباز 25 لوٹوں کا ووٹ لے کر وزیراعلی بن گئے ، سپریم کورٹ کی تشریح کے بعد یہ ووٹ ہیں ہی نہیں ،سپریم کورٹ اس معاملے پر فیصلہ دے چکی ہے ،ہائیکورٹ کو اختیار نہیں کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر سماعت کرے ،یہ آسان سا نکتہ ہے مگر اس پر بحث ختم ہی نہیں ہو رہی یہ کیس تو گھنٹوں کے حساب سے چلنا چاہیے ،پنجاب بحران میں ہے اس کی وجہ سے پاکستان بحران میںہے،سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف جاکر ووٹوں کو گنا ہی نہیں جا سکتا ،حمزہ شہباز یا تو اعتماد کا ووٹ لیںیاپھر دوبارہ انتخاب کرایا جائے ۔

انہوںنے کہا کہ جو الیکشن کمیشن راجہ ریاض کے دستخط سے آیا ہو وہ کیا نصاف کرے گا ،الیکشن کمیشن نے عملی طور آئین کے آرٹیکل 224 کو معطل کر دیا ہے ،اگرمخصوص نشستوں پر ہمارے پانچ ممبران آتے ہیں تو ہماری تعداد حمزہ شہباز سے بڑھ جاتی ہے ، یہ کس طرح ہو سکتا ہے کہ اکثریت نہ رکھنے والا اقتدار اپنا پاس رکھے ۔ انہوںنے کہا کہ لانگ مارچ میں غیر قانونی طور پر تشدد کیا گیا،خواتین کی بے حرمتی کی گئی ،ہم ایسے لوگوں کو نشان عبرت بنائیں گے ،عدالتیںتحریک انصاف یا (ن) لیگ کو سن کر نہیں بلکہ قانون اور انصاف کے مطابق فیصلہ کریں ،ایک جماعت کے لیے ساری ساری رات عدالتیں کھلیں یا دوسروں کو خوش کرنے کے لیے فیصلے نہیں ہونے چاہئیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں