طلال چوہدری

تنقید اور بغاوت میں بڑا فرق ، عمران خان نواز شریف کیساتھ اپنے کیسز کو نہ ملائیں،نواز شریف کو ناکردہ گناہوں کی سزا دی گئی طلال چوہدری

فیصل آباد (نمائندہ خصوصی)پاکستان مسلم لیگ(ن)کے مرکزی رہنماء طلال چودھری نے کہا ہے کہ شہیدوں کیخلاف گھٹیامہم چلا کر عمران خان نے بہت غلط کیا ، تنقید اور بغاوت میں بڑا فرق ہے ، عمران خان نواز شریف کیساتھ اپنے کیسز کو نہ ملائیں،نواز شریف کو ناکردہ گناہوں کی سزا دی گئی جبکہ عمرا ن خان نے تمام جرم کئے ہیں ، بس اب سزا کا تعین ہونا باقی ہے،جس طرح لوگ اپنے محبوب سے ویڈیو کال کرتے ہیں اسی طرح عمران خان امریکی سفیر کو ویڈیو کال کرتے ہیں۔

فیصل آباد میں اپنی رہائشگاہ پر این این آئی سے خصوصی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ آنٹی پنکی پیرنی کو مبارک ہو ‘ارسلان بیٹا ‘وزیر بن گیا ہے وہ جوسوشل میڈیا پر سارا سارا دن لوگوں کو گالیاں دیتا اورفوج کے خلاف مہم چلاتا تھا اسے پرویز الٰہی کا وزیر بنادیا گیا ہے اس پرویز الٰہی کا جو کہتے ہیں کہ مجھے فوج سے بہت پیار ہے لہٰذا قوم ان سے پوچھنا چاہتی ہے کہ کیا اسی کو پیار کہتے ہیں کہ ایک طرف ایک شخص ملکی اداروں کے خلاف منظم مہم کے تحت زہر اگل رہا ہو اور دوسری طرف اسے وزیر بنادیاجائے یہ کیا منافقت ہے؟۔انہوں نے کہا کہ جس حکومت میں افواج پاکستان کے خلاف ٹرینڈ چلانے، مخالفین کو گالیاں نکالنے، لوگوں میں غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹنے والے کو صرف اور صرف آنٹی پنکی پیرنی کی خوشنودی کیلئے وزیر بنادیا جا ئے اس حکومت کی ذہنی و اخلاقی گراوٹ کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تو ان کی جماعت سے تعلق رکھنے والے صدر پاکستان بھی تسلیم کرچکے ہیں کہ فارن فنڈنگ کے پیسے لئے گئے ہیں تو اب عمران خان کس منہ سے خودداری، امریکہ کی غلامی سے نجات اور امریکہ سے آزادی کے نعرے لگا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کے خلاف ٹرینڈ چلانے والے ان کے لوگوں سے پیسے لیتے رہے ہیں اور وہ عمران خان جو روزانہ امریکی برانڈ کی نئی ٹی شرٹ پہن کر امریکہ کے خلاف خود بھاشن دیتا ہے وہ اندر کھاتے امریکہ سے تعلقات بہتر کرنے کیلئے سر توڑ کوششیں کررہاہے یہی نہیں بلکہ اس نے اسی امریکی، بھارتی، اسرائیلی پیسے سے امریکہ میں لابنگ کیلئے فرم ہائر کی ہے تاکہ اس کی معافی تلافی ہوسکے،اس نے اپنی چاروں حکومتوں بشمول کے پی کے، پنجاب، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو کہا ہے کہ جیسے بھی ممکن ہو اس کے امریکہ سے تعلقات بہتر کروائے جائیں اسی لئے کے پی کے حکومت نے امریکیوں کا ریڈ کارپٹ ویلکم کیا اور پرویز الٰہی روزانہ اٹھ کر صبح امریکی سفیر کو گڈ مارننگ کہتے ہیں لہٰذا یہ منافقت اور دوہرا طرز عمل عوام کو مزید بیوقوف نہیں بناسکتا۔طلال چودھری نے کہا کہ جس طرح کوئی اپنے محبوب کواسلئے ویڈیو کال کرتا ہے کہ صرف آواز سے اس کے دل کی تسلی تشفی نہیں ہوتی اسی طرح عمران خان بھی امریکی سفیر کو ویڈیو کال کرتے اور منت سماجت کرکے معافی تلافی کیلئے کوشاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان اب بار بار نواز شریف کا نام لیکر انہیں اپنی جانب راغب کرتے ہوئے این آر او لینا چاہتا ہے اور کبھی کہتا ہے کہ نواز شریف نے یہ کہا، کبھی کہتا ہے کہ مریم نواز شریف نے یہ کہا اور کبھی کہتا ہے کہ فضل الرحمن نے یہ کہا لیکن ہم اسے یہ بتانا چاہتے ہیں کہ وہ جائز تنقید کرتے تھے مگر تنقید اور بغاوت میں بہت فرق ہوتا ہے لہذا نواز شریف کی تنقید کو بغاوت سے نہ جوڑا جا ئے کیونکہ انہوں نے شہدا کے خاندانوں کو ہمیشہ سینے سے لگایا اور انہیں اعزازات سے نوازتے ہوئے ان کی اشک سوئی کی۔انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنے کیسوں کو نواز شریف کے کیسوں کے ساتھ مت ملائیں کیونکہ نواز شریف کو صرف ناکردہ گناہوں کی سزا دی گئی مگر آپ نے تو سنگین جرم کئے ہیں جو ثابت بھی ہوچکے ہیں بس اب سزا کا تعین ہونا باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری کہہ رہے تھے کہ کیس کی کارروائی کا اردو ترجمہ کروا لیں تو پتہ چل جائے گااسلئے ہم کہتے ہیں کہ وہ ترجمہ کروائیں کیونکہ ان کے ہر صفحے پر امریکہ، امریکہ ہی لکھا ہوا ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے چیف آف سٹاف شہباز گل نے جو کہا وہ اسکی مذمت کیوں نہیں کرتے اوراگر اس نے غلط کیا ہے تو اسے عہدے سے کیوں نہیں ہٹایا جاتا۔انہوں نے کہا کہ انہیں شہباز گل پر ترس آرہا ہے کہ اس سے کیا کام کروا لیا گیا اور پھر انہیں تھانہ کوہسار میں کوئی ملنے یا روٹی تک نہیں دینے گیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے کہنے پریہ سب کچھ ہوا کیوں کہ وہ چیف آف سٹاف ہے۔ طلال چوہدری نے کہا کہ شہیدوں کے خلاف گندی مہم چلا کر عمران خان نے بہت غلط کیا ہے اور اب جب اس کا خمیازہ بھگتنے کا وقت آیا ہے تو اب یہ نمبر بلاک والے نمبروں پر کالیں کررہا ہے مگراب ان کالز کو کوئی رسپانس نہیں مل رہا۔۔طلال چودھری نے کہا کہ شہباز گل کے ڈرائیورکی بیوی کی گرفتاری پر ان کی جماعت کے قائدین مریم نواز اور شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جب تک جرم ثابت نہ ہو خاتون کو گرفتار نہیں کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پرویز الٰہی کے کہنے پر ہر شہر کا ڈی سی اور اے سی بسیں پکڑ پکڑ کر جلسے کیلئے ایم پی ایز کو دے رہا ہے جبکہ جلسے کیلئے ہاکی اسٹیڈیم لاہور کو تباہ کردیا گیا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان اب اپنا نام تو بدل سکتا ہے لانگ مارچ نہیں کرسکتا اسلئے عمران خان کو چاہیے وہ شہباز گل کو مل لیں کیوں کہ انہیں جگہ کا پتہ ہونا چاہیے اسلئے کہ عمران خان نے بھی وہیں جانا ہے جہاں شہباز گل ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نواز شریف سے این آر او نہ مانگیں اور نہ ہی انہیں مختلف انداز میں پیغام بھیجیں کیونکہ جو جرم عمران خان نے کئے ہیں اس کی سزا انہیں مل کر رہے گی اور ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے آگے آگے دیکھئے کیا ہوتا ہے کیونکہ ان کے جرائم سے آہستہ آہستہ پردہ اٹھ رہا ہے جس کی سزا ان بھگتنا ہوگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں