سپریم کورٹ

زندگی بھر کیلئے کسی کو نااہل کرنا اتنا آسان نہیں، چیف جسٹس

اسلام آباد (گلف آن لائن)سپریم کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے سابق سینیٹر فیصل واڈا تاحیات نااہلی کیخلاف درخواست کی سماعت کے دور ان چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے ہیں کہ زندگی بھر کیلئے کسی کو نااہل کرنا اتنا آسان نہیں، عدالتی ڈیکلریشن کا مطلب ہے شواہد ریکارڈ کیے جائیں،سپریم کورٹ اپنے فیصلوں میں آرٹیکل 62 ون ایف کے اطلاق کا معیار مقرر کر چکی ہے۔چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے پی ٹی آئی کے رہنما فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ فیصل واوڈا کا سارا جھگڑا سینیٹ کی نشست کا ہے۔فیصل واوڈا کے وکیل وسیم سجاد نے کہا کہ فیصل واوڈا نے نہ حقائق چھپائے نہ بددیانتی کی۔جسٹس منصور علی شاہ نے وکیل وسیم سجاد سے سوال کیا کہ فیصل واوڈا نے کاغذات نامزدگی کب جمع کرائے؟وکیل وسیم سجاد نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ فیصل واوڈا نے کاغذات نامزدگی 7 جون 2018 کو جمع کرائے، ان کے کاغذات نامزدگی کی اسکروٹنی 18جون کو ہوئی۔جسٹس منصور علی شاہ نے پھر سوال کیا کہ فیصل واوڈا نے بیان حلفی کب جمع کرایا تھا؟فیصل واوڈا کے وکیل نے جواب دیا کہ فیصل واوڈا نے بیان حلفی 11 جون 2018 کو جمع کرایا، ریٹرننگ افسر کو بتا دیا تھا امریکی شہریت چھوڑ دی ہے۔

جسٹس عائشہ ملک نے فیصل واوڈا کے وکیل سے سوال کیا کہ آپ نے کس تاریخ کو امریکی سفارت خانے جا کر نیشنیلٹی منسوخ کرائی؟وکیل وسیم سجاد نے کہا کہ میرے موکل نے امریکی سفارت خانے جا کر کہہ دیا تھا کہ نیشنیلٹی چھوڑ رہا ہوں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے پوچھا کہ کیا آپ نے ایمبیسی جا کر زبانی بتا دیا کہ میرا پاسپورٹ کینسل کر دو؟وکیل نے کہا کہ امریکی شہریت چھوڑنے کا ثبوت میں نے تو نہیں دینا تھا۔فیصل واوڈا کے وکیل نے کہا کہ اصل سوال تاحیات نااہلی کی ڈیکلریشن کا ہے جو کمیشن نہیں دے سکتا۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 62 ون ایف کا ڈیکلریشن عدالت ہی دے سکتی ہے، شواہد کا جائزہ لیے بغیر کسی کو بددیانت یا بے ایمان نہیں کہا جاسکتاچیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ زندگی بھر کے لیے کسی کو نااہل کرنا اتنا آسان نہیں، عدالتی ڈیکلیئریشن کا مطلب ہے کہ شواہد ریکارڈ کیے جائیں۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ سپریم کورٹ اپنے فیصلوں میں آرٹیکل 62 ون ایف کے اطلاق کا معیار مقرر کر چکی ہے، فیصل واوڈا نے امریکی شہریت کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے بعد چھوڑی ہے۔پی ٹی آئی رہنما کے وکیل وسیم سجاد نے کہا کہ دہری شہریت پر آرٹیکل 63 ون سی کا اطلاق ہوتا ہے، دہری شہریت پر رکن صرف ڈی سیٹ ہوتا ہے تاحیات نااہل نہیں ہوتا۔سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی سے متعلق کیس کی سماعت آئندہ بدھ تک ملتوی کر دی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں