بڑا خطرہ

چین نے سرد جنگ کی ذہنیت کو عالمی امن کے لیے بڑا خطرہ قرار دے دیا

اقوام متحدہ (نمائندہ خصوصی) چینی وفد کے سربراہ اور تخفیف اسلحہ کے سفیر لی سونگ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77 ویں اجلاس میں تخفیف اسلحہ اور بین الاقوامی سلامتی کمیٹی کی عام بحث سے خطاب کرتے ہوئے موجودہ بین الاقوامی سلامتی کی صورتحال پر چین کا موقف اجاگرکیا ۔منگل کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سلامتی اور اسلحے پر قابو پانا، تخفیف اسلحہ اور عدم پھیلاؤ کے سسٹم کو سرد جنگ کے خاتمے کے بعد سے اب تک درپیش سنگین چیلنجز ہیں۔

چین نے عالمی سلامتی انیشیٹو پیش کیا تاکہ ایک متوازن، مؤثر اور پائیدار سیکورٹی ڈھانچے کی تعمیر کی وکالت کی جائے ، سود مند سوچ کے تحت پیچیدہ سیکورٹی چیلنجوں کا جواب دیا جائے ، اور یکجہتی کے جذبے کے ساتھ بین الاقوامی ڈھانچے کی گہری ترتیب نو کی جائے ۔علاوہ ازیں چین نے عالمی تنازعات کی بنیادی وجوہات کو ختم کرنے اور دنیا میں طویل مدتی امن اور استحکام کے حصول کے لئے اپنی دانش اور چینی حل فراہم کیا ہے ۔

لی سونگ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بڑے ممالک کے درمیان باہمی اعتماد اور تعاون ، عالمی سلامتی اور استحکام کی بنیادی ضمانت ہے۔رواں سال جنوری میں جوہری ہتھیار رکھنے والے پانچ ممالک کی جانب سے جاری کیا جانے والا مشترکہ بیان جوہری جنگ کی روک تھام اور اسلحے کی دوڑ سے بچنے کے لیے نمایاں اور دور رس اہمیت کا حامل ہے۔انہوں نے کہا کہ پانچ ممالک کو تزویراتی توازن اور استحکام کو برقرار رکھنے کے لئے مواصلات اور ہم آہنگی کو مضبوط بنانا چاہئے۔ امید ہے کہ جوہری ہتھیار رکھنے والے تمام ممالک اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس اور چین کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نہ کرنے کی پالیسی اپنانے کی اپیل کا فعال طور پر جواب دیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں