رانا ثناء اللہ

لوگوں کو ہم سے ریلیف کی توقع تھی، ان کی توقعات پر پورا نہیں اتر سکے، رانا ثناء اللہ نے ضمنی انتخاب میں شکست تسلیم کرلی

اسلام آباد (گلف آن لائن)پاکستان مسلم لیگ (ن)پنجاب کے صدر اور وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان نے ضمنی انتخاب میں پارٹی کی شکست کو تسلیم کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ لوگوں کو ہم سے ریلیف کی توقع تھی لیکن بوجود ہم ان کی توقعات پر پورا نہیں اتر سکے،پی ڈی ایم کے امیدواروں کو ملنے والے ووٹوں کا بھی احترام کرنا ہوگا، اگر پی ٹی آئی والے ہمارے مینڈیٹ کا احترام نہیں کریں گے تو ہم سے بھی توقع نہ رکھیں،ووٹ کے فیصلے کو تبدیل کرنے کے بجائے اس کو تسلیم کیا جائے،جب عام انتخابات ہوں گے تو صورتحال مختلف ہوگی، اس وقت کسی کو بھی صوبائی حکومتوں کی حمایت حاصل نہیں ہوگی،پتا ہے عمران خان کے ساتھ کس طرح نمٹنا ہے،مسلح اور پر تشدد جتھوں کے ذریعے الیکشن کی تاریخ حاصل نہیں کی جاسکتی، اگر الیکشن چاہتے ہیں تو ٹیبل پر آئیں،مسلم لیگ (ن)آئندہ الیکشن نواز شریف کی قیادت میں لڑے گی۔وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ خان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ذمیداری اور غیر جانب داری کیساتھ گزشتہ روز ضمنی انتخابات کرائے اور سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی پارٹی کے دیگر رہنماں کے جھوٹے ہونے کا ثبوت فراہم کیا جو الیکشن کمشنر پر بے بنیاد الزامات عائد کرتے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ ہم پی ٹی آئی کو ملنے والے ووٹوں کا احترام کرتے ہیں تاہم اس کے ساتھ ہی انہیں بھی پی ڈی ایم کے امیدواروں کو ملنے والے ووٹوں کا بھی احترام کرنا ہوگا، اگر پی ٹی آئی والے ہمارے مینڈیٹ کا احترام نہیں کریں گے تو ہم سے بھی اس کی توقع نہ رکھیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان اگر سمجھتے ہیں کہ ہمیں ووٹ ڈالنے والے تمام لوگ چور اور ڈاکو ہیں تو ہماری نظر میں وہ سب سے بڑے چور اور ڈاکو ہیں، جمہوریت اور جمہوری رویہ یہ ہے کہ صاف و شفاف الیکشن کے نتائج کو تسلیم کیا جائے، ووٹ کو عزت دی جائے جس سے مراد یہ ہے کہ ووٹ کے فیصلے کو تبدیل کرنے کے بجائے اس کو تسلیم کیا جائے۔انہوںنے کہاکہ ہم اس طرح کے عدم برداشت کے رویے کو برداشت نہیں کریں گے، ہم نے قانون کی بالادستی کیلئے جیلیں کاٹیں، مقدمات کا سامنا کیا، قربانیاں دی ہیں، ہم عمران خان کی طرح کرکٹ کھیلتے ہوئے کوئے جمہوریت میں وارد نہیں ہوگئے، کرکٹ گرائونڈ سے پارلیمنٹ میں داخل نہیں ہوئے۔

انہوںنے کہاکہ ہم نے ان ضمنی انتخابات میں گزشتہ الیکشن سے زیادہ ووٹس حاصل کیے ہیں، انہوں نے کہا کہ جب عام انتخابات ہوں گے تو صورتحال مختلف ہوگی، اس وقت کسی کو بھی صوبائی حکومتوں کی حمایت حاصل نہیں ہوگی۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ان ضمنی انتخابات میں 15سے 20ہزار ووٹ ہمیں واپڈا کے بلوں کی وجہ سے کم ملیں، بجلی مہنگی ہونے کی وجہ سے پی ٹی آئی کو ہر حلقے میں 15سے 20ہزار زائد ووٹ پڑے، گزشتہ ایک دو ماہ کے بلوں نے لوگوں کو سخت پریشان کیا جس پر لوگوں نے سخت ناراضی کا اظہار کیا جب کہ کچھ مدد صوبائی حکومت کی وجہ سے بھی ملی۔انہوں نے کہا کہ ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے کیے مشکل فیصلوں کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا، پیٹرول ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، گیس اور بجلی کے بلوں میں اضافہ ہوا، ہمیں مہنگائی کا احساس ہے تاہم وہ مشکل فیصلے ملک کو بچانے کے لیے کیے۔انہوںنے کہاکہ ہم نے سیاست پر ریاست کو ترجیح دی لیکن آنے والے دنوں میں ہم مہنگائی کو قابو کریں گے ، یوٹیلیٹی بلوں کو کم کریں گے اور عام آدمی کے لیے آسانیاں پیدا کریں گے، عام عوام کو ریلیف دیں گے اور یہ جو ووٹوں کا فرق ہے اس کو کم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور حکومت میں تمام ضمنی انتخابات ہم جیتے تاہم اس کا مطلب یہ نہیں تھا کہ ہم ان کی حکومت غیر آئینی طریقے سے ختم کرنے کا سوچتے اور اب اگر عمران خان ضمنی الیکشن جیتے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ان کو کسی بھی غیر آئینی اور غیر قانونی عمل اور اقدام کا لائسنس مل گیا ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ انہیں خبردار کرتا ہوں کہ انہوں نے جھتا کلچر کو فروغ دے کر لانگ مارچ اور اسلام آباد پر چڑھائی سے جوڑا تو انہیں منہ توڑ جواب دیا جائیگا، عمران خان نے اگر جھتہ کلچر شروع کرکے حکومتوں کے خاتمے کا سلسلہ روشناس کرایا تو اس کا انجام حکومت کریگی، اگر آپ یہ راستہ کھولیں گے تو پھر آپ یہ بھول جائیں کہ صرف آپ کو اس راستے پر چلنا آتا ہے۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ مسلح اور پر تشدد جتھوں کے ذریعے الیکشن کی تاریخ حاصل نہیں کی جاسکتی، اگر الیکشن چاہتے ہیں تو ٹیبل پر آئیں، پارلیمنٹ میں آئیں، بات چیت اور مذاکرات کریں، پارلیمنٹ کا راستہ پارلیمنٹ سے نکلے گا، لانگ مارچ اور جھتا کلچر کے لیے ذریعے تقرر و تبادلوں کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔انہوںنے کہاکہ عمران خان کہتے ہیں کہ حکومت کو نہیں پتا کہ میں نے کیا کرنا ہے، حکومت کو سب پتا ہے کہ عمران خان نے کیا کرنا ہے اور ہم ان کو پوری طاقت سے روکیں گے، ہمیں پوری طرح پتا ہے کہ ہم نے آپ کے ساتھ کس طرح سے نمٹنا ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر میری اس بات کا اثر عمران خان پر ہوگیا تو اس میں ان کی اپنی بھلائی ہوگی، ہم جمہوریت، آئین و قانون کی بالادستی کیلئے پوری طرح تیار ہیں، اگر انہوں نے اسلام آباد پر چڑھائی کی تو انہیں آٹے دال کا بھا معلوم ہوجائیگا، پوری طاقت سے منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اس فتنے اور فساد کو روکنے کے لیے ہر طرح کی قربانی دینے کو تیار نہیں ہے۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ شہباز شریف نے اس وقت بھی ان کو مذاکرات کی دعوت دی تھی جب وہ گالیاں دے رہے تھے، شہباز شریف نے کہا تھا کہ ملک کے معاشی حالات درست نہیں، میثاق معیشت کرنا چاہیے، شہباز شریف نیکہا تھا آئیں بیٹھیں بات کریں، بلاول نے کہا تھا کہ قدم بڑھائیں ہم آپ کے ساتھ ہیں، ہم بھی چاہتے تو آر ٹی ایس بیٹھ سکتا تھا، بہت کچھ ہو سکتا تھا لیکن ہم صاف شفاف الیکشن چاہتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ عمران خان ایک فتنہ ہے جس کا قلعہ قمع کرنا قوم کی ذمے داری ہے، اس کو روکا نہ گیا تو اس کے حادثے کا نتیجہ پوری قوم بھگتے گی، جب چھٹی والے دن بھی انہیں عدالتوں سے ریلیف ملے تو یہ عین انصاف ہے لیکن جب مخالفین کو ریلیف ملے تو عدالتوں کو شرم کرنی چاہیے، یہ رویہ بہت خوفناک ہے۔

انہوںنے کہاکہ جن لوگوں نے ہمیں ووٹ دیا ان کا بھی شکریہ اور جنہوں نیووٹ نہیں دیا، ہمارے مخالفین کو ووٹ دیا، ان کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں، میں تسلیم کرتا ہوں کہ لوگوں کو ہم سے ریلیف کی توقع تھی لیکن ہم بوجوہ ان کی توقعات پر پورے نہیں اتر سکے، اگر ملک میں سیلاب کے باعث اتنی تباہی نہ ہوتی تو ان کی مشکلات کے خاتمے کے قریب ہوتے۔انہوںنے کہاکہ ہم آئندہ 2 سے 3 ماہ میں لوگوں کو ریلیف دیں گے اور لوگوں کے لیے آسائیاں پیدا کریں گے۔انہوںنے کہاکہ مسلم لیگ (ن)آئندہ الیکشن نواز شریف کی قیادت میں لڑے گی اور نواز شریف کی آمد سے ضمنی انتخاب میں ہار کا سبب بننے والا 15 سے 20 ہزار ووٹوں کا فرق بھی ختم ہوجائیگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں