رانا ثناء اللہ

غیر مشروط مذاکرات کیلئے تیار ہیں،عمران خان ذاتی انا کیلئے اپنے رہنمائوں کی بات بھی نہیں سن رہے ‘رانا ثناء اللہ

لاہو ر(گلف آن لائن) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ غیر مشروط مذاکرات کے لیے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)کی قیادت تیار ہے مگر عمران خان اپنی ذاتی انا کے لئے اپنے رہنمائوں کی بھی بات نہیں سن رہے ، عمران خان اپنی ذاتی انا کے لئے ملک کا بیڑا غرق کرنے میں لگا ہوا ہے، اگر اقتدار ان کے پاس ہو تو سب ٹھیک اور اگر اقتدار نہ ہو تو سب غلط ،ہمارے خلاف جھوٹے مقدمات ہیں، پوری دنیا سے شہادتیں آ رہی ہیں ،ہمارے کیسز ختم ہو رہے ہیں تو انصاف کے مطابق ہو رہے ہیں،کل بھی کہا تھا کہ ڈرامے چھوڑو اسمبلی توڑو، ہم الیکشن کیلئے تیار ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نےانسداد منشیات کی خصوصی عدالت لاہور میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عمران خان خیر مذاکرات کی دعوت مجھے تو نہیں دے گا نہ میرے مذاکرات ہو سکتے ہیں، پرویز خٹک، فواد چوہدری، اسد قیصر، شاہ محمود قریشی اور دیگر نے بھی بات کی لیکن واپسی پر اس طرف ان کی بات نہیں مانی جاتی۔غیر مشروط مذاکرات کے لیے پی ڈی ایم کی قیادت تیار ہے اور عارف علوی اس کے لیے کردار ادا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے معیشت پر بات ہونی چاہیے، ہم ملک کی معیشت کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں وہ تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لوگوں کو ریلیف ملنا چاہیے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ پروپیگنڈا کر رہے ہیں کہ ملک ڈیفالٹ کر رہا ہے، یہ بار بار ڈیفالٹ کا پروپیگنڈا اس لیے کر رہے ہیں تاکہ ملک واقعی ڈیفالٹ کر جائے، الیکشن ہوا تو پنجاب میں اس بار ہم اکثریت کے ساتھ حکومت بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ جب یہ ہماری لیڈر شپ پر جھوٹے مقدمے بنا رہا تھا تو یہ اس وقت خود اس قسم کی کرپشن میں ملوث تھا، یہ پچھلے 7ماہ سے حکومت کو بلیک میل کر رہے ہیں، یہ شخص اپنی ذاتی انا کے لئے ملک کا بیڑا غرق کرنے میں لگا ہوا ہے، اگر اقتدار ان کے پاس ہو تو سب ٹھیک اور اگر اقتدار نہ ہو تو سب غلط ، تاریخیں دینے والے ڈرامے کو چھوڑو اسمبلی توڑو ہم تیار ہیں۔ ہم 3سال جھوٹے مقدمات میں جیلوں میں رہے، یہ کتنی بے شرمی سے یہ بات کر رہے ہیں کہ ہم اپنے مقدمات ختم کروا رہے ہیں، یہ ہمارے خلاف جھوٹے مقدمات ہیں، پوری دنیا سے شہادتیں آ رہی ہیں کہ (ن) لیگ کی قیادت پر جھوٹے کیسز بنائے گئے، ہم اپنے کیسز کیوں ختم نہ کرائیں، ہمارے کیسز ختم ہو رہے ہیں تو انصاف کے مطابق ہو رہے ہیں۔

ڈیلی میل نے اپنی غلطی تسلیم کی اور معافی مانگی، یہ غلطی انہوں نے شہزاد اکبر کے کہنے پر کی، جھوٹے کیسز میں ان کو بھی قوم سے معافی مانگنی چاہیے، اس نے دوسروں پر جو جھوٹے الزامات لگائے یہ خود اس کرپشن میں ملوث ہے۔توشہ خانہ کیس میں اس کی رسیدیں بھی جعلی ثابت ہوئی ہیں، مرشد حکم دے رہی تھیں کہ گھڑیاں بیچ دو، اس سے بڑا ثبوت کیا ہو سکتا ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ (ن) لیگ نے نواز شریف سے درخواست کی ہے کہ انتخابی مہم میں موجود ہوں، (ن) لیگ کی اس درخواست کو نوازشریف نے قبول کر لیا ہے۔وہ وطن واپس آئیں گے اور کوئی بھی الیکشن ہو وہ عوام میں ہوں گے ۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ شوکت ترین کی آڈیو پکڑی گئی تھی جس میں وہ آئی ایم ایف پروگرام کو سبوتاژ کرنے کی بات کر رہے تھے، ان کے پاس اقتدار نہیں تو یہ ملک کی معیشت تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میرا بھی اور ان کا بھی خون کا ٹیسٹ کرایا جائے، یہ کیوں توشہ خانہ پر بات نہیں کرتا، جواب نہیں دیتا کہ کیوں معیشت کو 50ارب کا ٹیکا لگایا، ٹیریان اس کی بیٹی ہے اسکے ایک سے زیادہ ثبوت ہیں، عمران خان نے کبھی اسکا انکار نہیں کیا،یہ کہتا ہے میرا ذاتی معاملہ ہے بھئی ذاتی معاملہ کیا ہے ۔تحریک انصاف ا بھی تک اسمبلی توڑنے کا فیصلہ نہیں کرسکی۔کل بھی کہا تھا کہ ڈرامے چھوڑوں اسمبلی توڑو، وزیر اعلی اسمبلی توڑنے سے پہلے عدم اعتماد کا ووٹ لیں۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ فوج منظم ادارہ ہے وہاں کسی بندے کی پالیسی نہیں چلتی ،فوج میں پالیسی ادارے کی ہوتی ہے پہلے بھی پالیسی ادارے کی تھی اور اب بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اعظم سواتی نے کیا ہمارے متعلق کوئی بات کی جو ہم سیاسی انتقام کا نشانہ بناتے، انہو ں نے 2اداروں سے متعلق بیان دے کر بدنام کرنے کی کوشش کی، ان کے خلاف ہم نے وہ رویہ نہیں اپنایا جو انہوں نے ہمارے خلاف اپنایا تھا، ہمارے خلاف جھوٹے مقدمات ہیں یہ ختم ہونے چاہیے، یہ انصاف کا تقاضا ہے۔شہباز گل کے خلاف کوئی سیاسی کیسز نہیں، انہوں نے افواج میں نفرت پھیلانے کی بات کی، شہباز گل کی بات کو کسی نے قبول نہیں کیا۔وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر عدالتیں میاں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو ایک جھوٹے کیس میں بری کریں تو یہ چیف آف آرمی اسٹاف کو مبارک دیتے ہیں کہ آپ نے ڈاکو بری کروا دیا ہے، ایک طرف آپ فوج کو کہہ رہے ہیں کہ آپ عدلیہ سے فیصلے کروا رہے ہیں اور دوسری طرف آپ عدلیہ کا مذاق اڑا رہے ہیں کہ عدلیہ کسی کے کہنے پر ملزمان کو چھوڑتی ہے، اعظم سواتی نے قومی اداروں پر تنقید کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں