طارق بشیر چیمہ

ملک میں گندم کا کوئی بحران نہیں ،ہمارے پاس گندم کے ذخائر وافر مقدار میں موجود ہیں، طارق بشیر چیمہ

اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن)وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ و تحقیق طارق بشیر چیمہ نے کہا ہے کہ ملک میں گندم کا کوئی بحران نہیں ،ہمارے پاس گندم کے ذخائر وافر مقدار میں موجود ہیں، 18ویں ترمیم کے بعد وفاق کا اس بحران سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ گندم کی فراہمی صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے،وفاق نے صوبوں کو ان کی ضرورت کے مطابق گندم فراہم کر دی ہے، وفاقی حکومت نے 2بلین ڈالر کی گندم درآمد کی ہے،

جمعہ کے روز اسلام آباد میں گندم بحران سے متعلق پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ غیر ضروری شور تھا کہ گندم کا بحران ہے،گندم کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کررہی ہیں،یہ بات سچ ہے کہ گندم کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا لیکن اس میں کوئی سچائی نہیں کہ گندم کا بحران ہے،وزیراعظم نے پہلے بھی پریس کانفرنس میں بتایا کہ ہمارے پاس گندم کے ذخائر وافر مقدار میں موجود ہے،پہلے دن سے ہمیں پتہ تھا کہ ہمارے پاس گندم کے ذخائر موجود ہیں،جب بھی صوبائی حکومت کی جانب سے گندم فراہمی کا کہا گیاہم نے فراہم کی،ہم نے انہیں یہاں تک کہا کہ بندرگاہ سے گندم لے کر ملوں میں لے جائیں تا کہ ایک طرف کا کرایہ کم ہو سکے،وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسلح افواج کو پاسکو کے ذریعے گندم فراہم کرے، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو پاسکو کے ذریعے گندم فراہم کررہے ہیں،

تمام صوبے گندم فراہم کرنے کے ذمہ دار خود ہیں کیونکہ ان کے سالانہ ٹارگٹ اپنے ہوتے ہیں،کچھ لوگوں نے پہلے بھی کہا کہ وفاقی حکومت گندم کے ذخائر فراہم کیوں نہیں کررہی ،ہمیں بتائیں کہ کہاں ضرورت ہے تا کہ گندم فراہم کریں،وفاق گندم اپنے پاس ذخیرہ اسلئے رکھتا ہے کہ گندم کو استعمال میں لایا جاسکے،اگرگندم ذخائراس سال استعمال نہ کرسکیں تو اگلے سال کےلئے استعما ل میں لا ئی جاسکے۔وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد وفاق کا اس بحران سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ گندم کی فراہمی صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے،وفاق نے صوبوں کو ان کی ضرورت کے مطابق گندم فراہم کر دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے 2بلین ڈالر کی گندم درآمد کی ہے،انہوں نے کہا کہ پچھلے سال کے 1.8ملین ٹن گندم کے ذخائر کو اس سال استعمال کیاگیا، امید ہے کہ اس سال بھی گندم کے ذخائر کم از کم 1.5ملین ٹن ہونگے جو کہ ہم اگلے سال استعمال میں لا سکیں، تمام اختیارات صوبوں کے پاس ہیں جبکہ ہم صرف اس کی نگرانی کرتے ہیں،پنجاب حکومت روزانہ کی بنیاد پر 21ہزار ٹن گندم فلور ملز کو فراہم کی جارہی تھی، جب لوگوں اور میڈیا نے آٹے کے بحران کا شور مچایا تو رواں سال10جنوری کو صوبائی حکومت نے ایک دم سے 26ہزار ٹن گندم فراہم کی جس کی وجہ سے گندم کے قیمت میں 800روپے کمی واقع ہوئی، سندھ اور خیبر پختوانخوا میں 600روپے من قیمت میں کمی ہوئی۔ وفاق ، صوبوں کو گندم فراہم کررہی ہے تو صوبائی حکومت لوگوں کو گندم کیوں فراہم نہیں کرتی،وفاقی حکومت صوبائی حکومت کو 2200روپے من گندم فراہم کررہی ہے تا کہ لوگوں کو سستا آٹا مہیا ہو سکے، ملز مالکان 2200روپے من گندم لے کر 6100روپے من میں فروخت کررہے ہیں ،

اس کی وجہ یہ ہے کہ صوبائی حکومت فلورملز پر کوئی نگرانی نہیں کررہی نہ ہی فوڈ ڈیپارٹمنٹ والے ملز کو دیکھ رہے ہیں، اگر وفاقی حکومت نگرانی کرے تو لوگ کہتے ہیں کہ وفاقی حکومت نگرانی کیوں کررہی ہے،اگر ہم نگرانی نہ کریں تو یہ لوگ گندم افغانستان اسمگل کرنا شروع کردیںگے،اگر اسلام آباد میں آٹا مہنگا مل رہا ہے تو آپ لوگ ہمیں بتائیں ، ہم نے اسلام آباد میں سستے آٹے کی فراہمی یقینی بنائی ہے، اپریل میں گندم وافر مقدار موجودہوتی ہے تب بھی سرمایہ کاروں کی وجہ سے اپریل میں بھی گندم کی قیمت 2400روپے من رہی،

مئی میں گندم کی قیمت 2510روپے من جبکہ جون میں 2732روپے من فروخت ہوئی،گزشتہ سال دسمبر 2022ءمیں گندم کی قیمت 4ہزار روپے من رہی، صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کو گندم فراہم کرے،لوگ شور مچا رہے ہیں کہ وفاقی حکومت گندم فراہم نہیں کررہی

اپنا تبصرہ بھیجیں