فواد چودھری

ججز بلیک میلنگ میں نہ آئیں، عدلیہ کسی گروپ کی نہیں بلکہ آئین کے مطابق کیس سنے،فواد چوہدری

لاہور(گلف آن لائن)پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے کہاہے کہ ججز بلیک میلنگ میں نہ آئیں، عدلیہ کسی ایک گروپ کی بات سنے نہ دوسرے گروپ کی سنے بلکہ آئین کے مطابق کیس سنے ،اگر آج عدلیہ آئین کے ساتھ کھڑی نہیںہوتی تو پاکستان کا آئین بر قرار نہیں رہے گا ، یہ آخری دستاویز ہے جس پر اتفاق رائے ہے اگر یہ نہ رہا تو پاکستان کی ریاست کا ہی نہیں معاشرے کا حشر نشر ہوگا،پی ڈی ایم حکومت نے عدلیہ سے محاذ آرائی شروع کردی ہے، ججوں کے خلاف بڑا محاذ کھول دیا گیا ہے، مریم نواز سوشل میڈیا پر عدلیہ کے خلاف چلائی جانے والی مہم کی نگرانی کر رہی ہیں ، دوسرے مرحلے میں جیل بھرو تحریک ملک گیر ہو گی جس کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، محسن نقوی کی حکومت (ن) لیگ کی ایکسٹینشن ہے ، یہاں بنیادی طور پر رئیل اسٹیٹ مافیا کی حکومت چل رہی ہے جس میں سارے پراپرٹی ڈیلرز شامل ہیں جو پیسے دے کر کابینہ میں بیٹھے ہوئے ہیں۔

پارٹی کی مرکزی رہنما مسرت جمشید چیمہ اور حسان خاور کے ہمراہ زمان پارک میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ ایک یا دو ججز کا نہیں ادارے کا مسئلہ ہے ، عدلیہ کو بھرپور طریقے سے نشانہ بنایا جارہا ہے اور مریم نواز کا یہ خیال ہے کہ وہ ججوں کو گالیاں نکال کر عدلیہ کو دبائو میں لے آئیں گی ، اس سے پہلے جب نواز شریف نے گوجرانوالہ میں تقریر کی تھی تو اس وقت کے جنرل باجوہ اور فوج کے اوپر تنقید کی تھی اور انہیںدبائو میں لے آئے ان کا خیال ہے کہ اسی طرح وہ عدلیہ کو بھی دبائو میں لا سکتے ہیں ،ان کی بیہودہ سکیم ہے کہ دوسروں کو گالیاں دے کر ان کی کارکردگی چھپ جائے گی لیکن اب نہیں ہوگا ۔

جب پرویزالٰہی وزیر اعلیٰ تھے اور دس اراکین کے ووٹوں کا شمار کا معاملہ تھا تو اس وقت بھی سپریم کورٹ کے خلاف محاذ کھولا گیا تھا ،آج چیف جسٹس پاکستان کے خلاف اور باقی ججز کے خلاف بڑا محاذ کھول دیا گیا ہے ۔ جن پانچ ججز نے قاسم سوری کی رولنگ کو مسترد کیا تھا وہ اسی بنچ میں شامل ہیں لیکن ہم نے تو کوئی اعتراض نہیں اٹھایا، یہ حکومت عدلیہ کے اس فیصلے پر قائم ہے جس میں قاسم سوری کی رولنگ کو مسترد کر دیا تھا اور حکومت کی بنیاد سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے اوپر ہے ، اگر حکومت سپیکر کی رولنگ میں مداخلت نہ کرتی تو یہ حکومت ہی نہ ہوتی ۔ اس وقت بھی ہمارے وکیل نے کہا کہ بڑا اہم کیس ہے اس پر فل کورٹ تشکیل دیں لیکن چیف جسٹس نے فل کورٹ تشکیل نہیں دیا تھا ۔ اس کے بعد تحریک انصاف نے جلسوں میں جا کر چیف جسٹس پاکستان اور دیگر ججز اوپر مہم تو شروع نہیں کی ۔

عمران خان نے صرف یہ کہا تھاکہ جن لوگوں نے شہباز گل کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا انہیں دوبارہ انہی کے حوالے کر دیا گیا ہے ، ہم اس پر لیگل ایکشن لیں گے جس پر عمران خان کو توہین عدالت کا نوٹس ہو گیا لیکن ہم نے تو عدلیہ کو نشانہ نہیں بنایا ۔ اگر کوئی سیاسی جماعت اداروں کو چیف جسٹس کو ہدایات دے کہ یہ بنچ بنانا ہے یہ نہیں بنانا تو پھر تو ملک کا نظام ہی نہیں چلے گا لیکن مریم نواز کا یہ خیال ہے کہ (ن)لیگ کا یہ خیال ہے کہ وہ عدلیہ کو بلیک میل کر سکتے ہیں ،اس وقت پورا پاکستان بلیک میلنگ کا سامنا کر رنا ہے ،کسی کی آڈیو ، کسی کی ویڈیو نکال دو ،تھریٹ کر و،

بغاوت کے کیسز بنا دو ، اس وقت پورے ملک کی آبادی کو بلیک میلر بلیک مافیا کا سامنا ہے ، جج صاحب کا لاہور میں پولیس والے سے جھگڑے ہو گیا جس پر پرویز الٰہی نے کہا کہ میں معذرت چاہتا ہوں اور آرہا ہوںاس پر آڈیو آ گئی ہے ، جب عمران خان اور سابق خاتون اول کی گفتگو کے ٹکڑے جوڑ کر ریلیز کی گئی تھی اس وقت ہم نے کہا کہ تھاکہ یہ ٹرینڈ بڑا تباہ کن ہے ، لوگوں کی گفتگو کے ٹوٹے بنا کر مختلف حصے جوڑ کر ریلیز کر دئیے جاتے ہیں ، اس میں ڈیپ فیک ٹیکنالوجی بھی استعمال ہوتی ہے ، جسٹس (ر) ثاقب نثار کی آڈیو کا تماشہ لگایا گیا ، جس جج صاحب نے بیان حلف دیا وہ تو معافی مانگ گئے جس میڈیا نے یہ اٹھایا اس کو سزا نہیں ملی اگر اس کا لائسنس کینسل کر دیا جاتا تو آج صورتحال بہتر ہوتی ،پسند اور نا پسند چلتا ہے ،

عمران خان اور مریم نواز کے لئے کوئی اور قانون ہے ،پسند اور نا پسند چل رہی ہے ، پاکستان کی عدلیہ اور چیف جسٹس پاکستان سے گزارش ہے کسی بلیک میلنگ سے نہ آئیں ،ججز آئین کے ساتھ کھڑے ہوں گے آج جسٹس منیر موومنٹ ہے ، دو سپیکر اپنی درخواست لے کر سپریم کورٹ کے سامنے کھڑے ہیں ،اگر آج عدلیہ آئین کے ساتھ کھڑی نہیںہوتی تو پاکستان کا آئین بر قرار نہیں رہے گا ، یہ آخری دستاویز ہے جس پر اتفاق رائے ہے اگر یہ نہ رہا تو پاکستان کی ریاست کا ہی نہیں معاشرے کا حشر نشر ہوگا۔ سپریم کورٹ کو کہتا ہوں وہ کسی ایک گروپ کی بات سنیں نہ دوسرے گروپ کی بات سنیں بلکہ وہ آزادانہ فیصلے کریں اور آئین کے مطابق آگے بڑھیں ،پوری قوم سپریم کورٹ کی طرف دیکھ رہی ہے اور آئین کا تحفظ چاہتی ہے ، اسے آئین کے تحفظ کے لئے ہماری لیڈر شپ گرفتاریاں دے رہی ہے ۔

لاہور میں714لوگوں کی گرفتاریاں ہوئیں لیکن جگہ نہ ہونے کی وجہ سے بہت سے چھوڑ دئیے گئے اس وقت 77لوگ نظر بند ہیں جو ہماری ٹاپ لیڈر ہے ، تین روز ہو گئے ہیں ان کی فیملیوں کو ان سے ملنے نہیں دیا گیا ، کھانا پہنچانے کی سہولت نہیں ہے ،ان کو کپڑے دینے کی سہولت نہیں ہے ۔مریم نواز کے پاس تو چولہا بھی تھا فرائی پین بھی تھا ان کے تو یہ سہولت بھی میسر نہیںہے ، ادویات نہیں پہنچنے دی جارئیں،سپرنٹنڈنٹ جیل نے کہا کہ ہے کہ ہمیں دیں ہم پہنچا دیں گے ، یہ سیاسی قیدی ہے ، ہم یہ نہیں کہتے کہ ان کو رہا کریں لیکن جیل مینوئل میں جو ان کے حقوق جو سیاسی قیدی کے حقوق ہیں وہ تو ان کو دیں ، ہمارے کارکنان کو بیرکس میں بند کیا ہوا ہے ان کو کریمینلز کے ساتھ رکھا ہوا ہے ، اس وقت جیل اتھارٹیز بے بس ہیں ،

ہمارے لوگوں کودہشتگردوں کی طرح دور درواز علاقوں میں بھیجا گیا ،جو طاقتور ہیں ان کے اوپر ایسا نہیں ہو رہا ۔ محسن نقوی کی حکومت (ن) لیگ کی ایکسٹینشن ہے ، یہاں بنیادی طور پر رئیل اسٹیٹ مافیا کی حکومت چل رہی ہے جس میں سارے پراپرٹی ڈیلرز شامل ہیں جو پیسے دے کر کابینہ میں بیٹھے ہوئے ہیں، انہوںنے ہمارے لوگوں پر جو ظلم کیا ہے وہ نا قابل قبول ہے ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں اس کے اوپر قانونی کارروائی آگے بڑھے گی ۔ انہوںنے کہا کہ پشاورکے لوگوںنے تاریخ رقم کی ، وہاں ہزاروں لوگ باہر نکلے لیکن پولیس وہاں سے چلی گئی اور انہیں گرفتاریاں نہیں کیں، راولپنڈی میں جیل بھرو تحریک میں 81لوگ گرفتاری دے چکے ہیں جن میں فیاض الحسن ، زلفی بخاری ، شیخ راشد شفیق اور دیگر شامل ہیں، وہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگ گرفتاریاں دینے پہنچے ، ہم نے ائیکورٹ سے کوئی ریلیف نہیں مانگا کہ ہمیں رہا کیا جائے ہم صرف یہ کہہ رہے ہیں جو جیل کی سہولتیں ہیں وہ تو دی جائیں، جو جرائم لگائے گئے ہیں وہ بتائے جائیں ،کون کہاں ہے ان کے بارے میں بتایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ کہ جام پور میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں ہمارے لوگوں کے خلاف مقدمات درج کرائے جارہے ہیں ، جس ناظم نے ہمارے امیدوار کی میٹنگ کرائی اس کی پانچ مربع زمین پر ٹریکٹرچلایا گیا پھر کھڑی گندم لے کر چلے گئے ،

جو بھی میٹنگ کرا رہا ہے اس کو اٹھا لیا جاتا ہے پرچے دئیے جاتے ہیں ، مقامی پولیس کے ساتھ لوکل ایجنسیز کے لوگ بھی ملوث ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں بحران کی ابتداء ہو گئی ہے ، اب سب کی ننظریں سپریم کورٹ کے اوپر ہیں کہ یہاں آئین کی حکمرانی ہوتی ہے یا نہیں ہوتی ، خلق خدا کے آگے نہ کوئی ٹھہرا ہے اور نہ آگے ٹھہر سکے گا۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات حتمی ہوتے ہیں ، اسمبلیوں کی تحلیل کے حوالے سے جو بات ہیں وہ تو ابھی سوال ہے ۔انہوں نے کہا کہ انتخابات کی تاریخ دینا اور انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے لیکن بد قسمتی سے الیکشن کمیشن پی ڈی ایم کی منشی گیری میں مصروف ہے، یہ اس کام سے استعفیٰ دے گا تو اپنا کام کرے گا،اس وقت یہ پاکستان میں نفرت کی علامت ہیں لوگ ان سے نفرت کرتے ہیں یہ کہیں اکیلے کھڑے نہیں ہو سکتے ،سپریم کورٹ کو انہیں بتانا پڑے گاکہ ان کے آئینی فرائض کیا ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ عدلیہ کے خلاف مہم میں سب سے زیادہ ری ٹوئٹس مریم نواز کے اکائونٹ سے کئے جارہے ہیں، عدلیہ کے خلاف مہم کو مریم نواز لیڈ کر رہی ہیں ۔انہوںنے کہاک ہ پہلے مرحلے میں نو شہروں میں جیل بھرو تحریک شروع کی ہے جس نے حکمرانوں کے چھکے چھڑا دئیے ہیں ، عوام نے خوف کا بت توڑا ہے ،دوسر امرحلہ ملک گیر ہو گا ،ہم اس کی بھی منصوبہ بند ی کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ جب گجرات کی باری آئے گی تو پرویز الٰہی بھی گرفتاری دیں گے۔ جب جہلم کی باری آئے گی تو میں بھی گرفتاری دوں گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں