سرد جنگ

سرد جنگ کی ذہنیت اور کیمپ محاذ آرائی کی مخالفت کرنی چا ہئے،شی جن پھںنگ

بیجنگ(گلف آن لائن)چینی صدر شی جن پھنگ اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات چیت کی ۔پیر کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ صدر میکرون چین کے دو اجلاسوں کے بعد چین کا دورہ کرنے والے پہلے یورپی سربراہ مملکت ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دوستانہ ماحول میں بات چیت کی ہے اور اتفاق کیا ہے کہ چین اور فرانس کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان اور آزاد روایات کے حامل بڑے ممالک کی حیثیت سے استحکام، باہمی تعاون پر مبنی چین فرانس جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو مضبوط کرنا چاہیے، چین اور یورپی یونین کے تعلقات میں ایک نئی فضا پیدا کرنی چاہیے اور عالمی چیلنجز سے نمٹنے میں بین الاقوامی برادری کے تعاون میں نیا کردار ادا کرنا چاہیے۔ صدر شی نے کہا ہم نے چند پہلوؤں پر مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے:

پہلا یہ کہ مستحکم دوطرفہ تعلقات کو برقرار رکھا جائے۔ دوسرا یہ کہ باہمی فائدے اور مشترکہ ترقی پر عمل کیا جائے ۔ تیسرا یہ کہ لوگوں کے درمیان تبادلوں کو جامع طور پر دوبارہ شروع کیا جائے۔ چوتھا، ایک دوسرے کی مدد کی جائے اور عالمی گورننس کی بہتری کو فروغ دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ چین اور فرانس کو بین الاقوامی تعلقات میں عالمی کثیر الجہتی اور جمہوریت کی حمایت جاری رکھنا چاہیے، سرد جنگ کی ذہنیت اور کیمپ محاذ آرائی کی مخالفت کرنی چاہیے اور مختلف عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔

شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ اس سال چین اور یورپی یونین کے درمیان جامع اسٹریٹجک شراکت داری کے قیام کی 20 ویں سالگرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے صدر میکرون کے ساتھ چین یورپ تعلقات پر گہرا تبادلہ خیال کیا اور چین یورپ تعلقات کے مثبت ایجنڈے پر توجہ مرکوز کرنے اور مختلف شعبوں میں تبادلوں، مکالموں اور تعاون کو جامع طور پر دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق کیا۔صدر شی نے کہا ہم یورپی کمیشن کی صدر محترمہ وان ڈیر لیئن کے ساتھ مل کر فرانس، چین اور یورپی یونین کے درمیان ایک سہ فریقی اجلاس بھی منعقد کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ چین ہمیشہ یورپ کو کثیر قطبی دنیا میں ایک آزاد قطب کے طور پر دیکھتا ہے،

تزویراتی خودمختاری کے حصول میں یورپ کی حمایت کرتا ہے۔چین اصرار کرتا ہے کہ چین اور یورپی یونین کے تعلقات کسی کے خلاف نہیں ،نہ کسی پر منحصر ہیں اور نہ ہی کسی تیسرے فریق کے تابع ہیں ۔انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ یورپی یونین آزادانہ طور پر چین کے ساتھ تعلقات کو فروغ دے گی

شی جن پھنگ نے کہا کہ یوکرین کے بحران کے حوالے سے چین امن قائم کرنے اور مذاکرات اور سیاسی تصفیے کا فروغ چاہتا ہے ۔ چین فرانس کے ساتھ مل کر بین الاقوامی برادری پر زور دینا چاہتا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کرے اور ایسے اقدامات سے گریز کرے جو بحران کو مزید بڑھاتے ہیں یا اسے قابو سے باہر کر تے ہیں ۔ انہو ں نے روس یوکرین تنازعے کے متعلقہ فریقوں سے اپیل کی کہ وہ بین الاقوامی انسانی قوانین پر سختی سے عمل کریں، شہریوں اور شہری تنصیبات پر حملوں سے گریز کریں،

اور تنازعات کے متاثرین مثلا خواتین اور بچوں کا تحفظ کریں۔ صدر شی نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کا استعمال نہیں ہونا چاہیے ، کسی بھی صورت میں حیاتیاتی اور کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی مخالفت ہونی چاہیے اور جوہری بجلی گھروں اور دیگر سویلین جوہری تنصیبات پر مسلح حملوں کی مخالفت ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کے مطابق تمام فریقوں کے جائز سلامتی کے خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے، سیاسی حل تلاش کی تلاش ، ایک متوازن، موثر اور پائیدار یورپی سلامتی فریم ورک کی تعمیر ہونی چاہیے ۔ خوراک، توانائی، مالیات، نقل و حمل اور دیگر شعبوں میں یوکرین کے بحران کی وجہ سے پھیلنے والے اثرات سے نمٹنے کے لئے تعاون کیا جانا چاہیے اور دنیا، خاص طور پر ترقی پذیر ممالک پر یوکرین کے بحران کے منفی اثرات کو کم کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں