شہبازشریف

ملک سے اشیاء ضروریہ کی بیرونِ ملک سمگلنگ کسی صورت قبول نہیں،وزیراعظم

اسلام آباد (گلف آن لائن)وزیراعظم شہبازشریف نے واضح کیا ہے کہ ملک سے اشیاء ضروریہ کی بیرونِ ملک سمگلنگ کسی صورت قبول نہیں،اسمگلنگ کے اس مکروہ دھندے میں ملوث افراد کے خلاف فوری آپریشن کیا جائے،پاکستان موجودہ معاشی صورتحال میں قطعی طور پر اسمگلنگ برداشت نہیں کر سکتا،خیبر پختونخوا اوبلوچستان کے سرحدی اضلاع میں چیک پوسٹوں کی تعدار بڑھائی جائے،ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ کیلئے استعمال ہونے والے گوداموں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے،ملک کو اربوں ڈالروں کا نقصان پہنچانے والوں کو قرار واقعی سزا دینگے۔ پیر کو وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے ملک میں چینی، گندم، آٹے اور یوریا کی اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے اعلی سطحی جائزہ اجلاس کی صدارت کی۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ ملک سے اشیاء ضروریہ کی بیرونِ ملک سمگلنگ کسی صورت قبول نہیں۔

وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ اسمگلنگ کے اس مکروہ دھندے میں ملوث افراد کے خلاف فوری آپریشن کیا جائے۔ شہبازشریف نے کہاکہ اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے لائحہ عمل دو دن کے اندر پیش کیا جائے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ اسمگلنگ کسی بھی معاشرے کیلئے ناسور کی حیثیت رکھتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ پاکستان موجودہ معاشی صورتحال میں قطعی طور پر اسمگلنگ برداشت نہیں کر سکتا۔ وزیراعظم نے کہاکہ وزیر اعظم نے اسمگلنگ کو روکنے کے حوالے سے سست روی سے کام لینے پر اظہارِ برہمی کیا اور کہاکہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے سرحدی اضلاع میں چیک پوسٹوں کی تعدار بڑھائی جائے۔ شہباز شریف نے کہاکہ ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ کیلئے استعمال ہونے والے گوداموں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ بین الاقوامی بارڈر پر بہترین شہرت کے ایماندار افسران تعینات کیے جائیں۔ وزیر اعظم نے کہاکہ کرپٹ اور اسمگلنگ میں ملوث افسران کو ہٹاتے وقت کسی قسم کا دباؤ قبول نہ کیا جائے۔

شہباز شریف نے کہاکہ اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے ضروری قانون سازی کیلئے مسودہ جلد پیش کیا جائے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ اینٹی اسمگلنگ کورٹس کو فوری طور پر فعال اور مؤثر بنایا جائے۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ اینٹی اسمگلنگ کورٹس کی تعداد میں اضافہ کیا جائے۔وزیر اعظم نے کہاکہ اینٹی اسمگلنگ کورٹس میں اعلی شہرت یافتہ ججز کے ساتھ ساتھ پراسیکیٹورز کی تعداد میں بھی اضافہ کیا جائے۔ شہباز شریف نے کہاکہ ملک کو اربوں ڈالروں کا نقصان پہنچانے والوں کو قرار واقعی سزا دینگے۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ چیف سیکرٹری صوبوں کے سرحدی اضلاع میں ان اشیاء کی طلب کے اعشاریے فراہم کریں تاکہ ان اضلاع میں رسد اس حد سے تجاوز نہ کرے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ اسمگلنگ کی روک تھام کے آپریشن کے دوران پکڑی جانے والی چینی اور یوریا کو بازار میں حکومت کے تعین شدہ نرخ پر فروخت کیا جائے۔

اجلاس میں ایف بی آر، وزارت داخلہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے وزیر اعظم کو صوبوں کے مابین اور ملک سے باہر اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے اقدامات سے آگاہ کیا گیا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ یوریا کھاد اور چینی کی اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے ملک گیر آپریشن جاری ہے. ایف بی آر اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے گزشتہ روز 49 ٹرک پکڑے گئے جبکہ ایف سی نے بھی ہزاروں ٹن یوریا اور چینی اسمگل کرنے کی کوششیں ناکام بنا کر اشیائ اپنی تحویل میں لی ہیں. سرحد پار سمگلنگ روکنے کیلئے جوائنٹ پیٹرولنگ ٹیمز کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے جبکہ انٹیلیجنس ایجنسیوں کی نشاندہی پر بلوچستان میں چار جوائنٹ پیٹرولنگ چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں جہاں قانون نافذ کرنے والے ادارے اور ایف بی آر مل کر کام کریں گے. وزیرِ اعظم نے متعلقہ اداروں کو ان چیک پوسٹوں کی تعداد میں اضافے کی ہدایت جاری کی. اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ حکومت گندم، آٹے، چینی اور یوریا کو آیٹمز قرار دے چکی ہے۔ وزیر اعظم نے اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے سپارکو کو ملکی سرحدوں کی رئیل ٹائم سیٹلائٹ امیجری اور آمدورفت کے ڈیٹا کی فراہمی کی بھی ہدایت کی ۔

اجلاس کو بتایا گیا کے سرحدی اضلاع میں گوداموں کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ اسمگلنگ کی ناکام کوششوں میں پکڑی جانے والی اشیاء سے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے تحت ڈیلروں اور سہولت کاروں تک پہنچا جا رہا ہے. اجلاس کو اسمگلنگ میں سہولت کاری فراہم کرنے والے افسران کے ناموں کی تیار شدہ فہرست سے متعلق بھی آگاہ کیا گیا. اجلاس میں حساس اداروں کے نمائندوں نے بتایا کہ نہ صرف اسمگلنگ اشیاء اور انکے راستوں کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ ملوث افراد کا تعین کر لیا گیا ہے بلکہ انکے خلاف کاروائی بھی کی جا رہی ہے بتایا گیا کہ پورے ملک میں سرحدی اضلاع میں ذخیرہ اندوزی کیلئے استعمال ہونے والے 740 گوداموں کی نشاندہی کر لی گئی ہے، گزشتہ چار دن میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے مختلف کاروائیوں کے دوران 2800 میٹرک ٹن چینی اور 1400 میٹرک ٹن یوریا ضبط کی گئی ہے۔وزیر اعظم نے چیف سیکٹری پنجاب کو ہدایت کی کہ وہ حال ہی میں اسمگلنگ کی ناکام کوششوں میں پکڑی جانے والی چینی کو دکانداروں کو فراہم کریں اور اس امر کو یقینی بنائیں کہ وہ حکومت کے مقرر کردہ نرخ یعنی 95 روپے فی کلو میں فروخت کی جائے.

وزیرِ اعظم نے وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ کو ہدایت کی کہ آج ہی شوگر ایڈوائزری بورڈ کا اجلاس بلا کر گنے کی فصل کی امدادی قیمت کا تعین کیا جائے،وزیرِ اعظم نے ان تمام اقدامات پر سختی سے عملدرآمد کرکے دو دن میں رپورٹ اور ایک دور رس جامع لائحہ عمل پیش کرنے کی ہدایت کی۔اجلاس میں وفاقی وزراء رانا ثناء اللہ، مخدوم مرتضی محمود، طارق بشیر چیمہ، مشیر وزیرِ اعظم احد چیمہ، متعلقہ اداروں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلی افسران نے شرکت کی۔چارون صوبوں کے چیف سیکٹریز نے بھی وڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں