چوہدری سرور

ہماری جماعت افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے’چوہدری سرور

لاہور(گلف آن لائن)سابق گورنر پنجاب اور چیف آرگنائزر پاکستان مسلم لیگ (ق)چودھری سرور نے کہا کہ ہماری افواج نے پاکستان سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کیا،یہاں پاکستان کا جھنڈا لگا ہوا تھا جسے اتار کر پائوں تلے روندا گیا، کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی کے حق میں نہیں۔

سابق گورنر پنجاب چودھری سرور اور سیکرٹری جنرل پاکستان مسلم لیگ (ق)پنجاب چودھری شافع نے جناح ہائوس لاہور کا دورہ کیا۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں چودھری سرور نے کہا کہ یہاں آنے کا مقصد پاکستان کے نوجوانوں کو پیغام دینا ہے کہ پاک افواج پاکستانیوں کی خدمت کے لئے آگے آگے ہے،ہماری جماعت افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے،ہم نے پورے ملک میں افواج پاکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے ریلیاں نکالیں۔

چودھری سرور نے کہا کہ ہمیشہ مظلوموں اور انسانی حقوق کی بات کی،وہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ اس وقت تک کھڑے ہوتا ہیں جب وہ مشکل میں ہوتی ہیں،لوگ کہتے ہیں کہ ایک سیاسی جماعت پر پابندی لگائی جائے ،میں پہلا سیاستدان ہوں جس نے کہا کہ پابندی نہیں لگنی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ ہم 75سالوں میں جزا و سزا کا نظام نہیں لا سکے، ملک کا عدالتی نظام / پراسیکیوشن بالکل فرسودہ ہو چکا ہے، بہت دکھ ہوتا ہے جب بھارتی کمیونٹی سے سے ملتا ہوں تو یہ سننے کو ملتا ہے کہ ہم پاکستانی افواج کو 75سالوں میں اتنا نقصان نہیں پہنچا سکے جتنا آپ کے ہاں ہونے والی تنقید نے پہنچایا۔

انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم تنویر الیاس سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ تنویر الیاس نے دس پندرہ اہم ارکان اپنے ساتھ لانے کا دعوی کیا جس پر چوہدری شجاعت صاحب نے کہا کہ اگر بندے ہیں تو انہیں لے کر آئیں، میرا ہدف پاکستان کا نوجوان ہے۔چوہدری شافع حسین نے کہا کہ شر پسندوں نے جناح ہاوس میں کوئی بھی چیز سلامت نہیں چھوڑی،آرمی تنصیبات اور شہدا ء کے مجسمے جلانے والوں کا لنک ایک سیاسی جماعت سے نکلتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان کی وجہ سے ہی ہم آج یہاں کھڑے ہوئے ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ جو انسان حقیقی آزادی کی دن رات بات کرتا ہے اسے کہنا چاہتا ہوں کہ آزادی تو ہمیں 1947 میں ہی مل گئی تھی۔ایک سوال کے جواب میں چوہدری شافع حسین نے کہا کہ اگر پرویز الٰہی بطور فیملی آنا چاہتے ہیں تو ہم انہیں خوش آمدید کہیں گے لیکن سیاسی لحاظ سے اب وہ اپنی الگ جماعت بنائیں تو وہی بہتر ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں