سپریم کورٹ

سپریم کورٹ آف پاکستان نے تمام صوبائی حکومتوں سے بچوں کی اسمگلنگ کے سدباب کیلئے اقدامات پر جوابات طلب کر لیا

اسلام آباد (گلف آن لائن)سپریم کورٹ آف پاکستان نے تمام صوبائی حکومتوں سے بچوں کی اسمگلنگ کے سدباب کیلئے اقدامات پر جوابات طلب کر لیا ۔ بدھ کو چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ سماعت کی ۔سپریم کورٹ نے تمام صوبائی حکومتوں سے بچوں کی اسمگلنگ کے سدباب کیلئے اقدامات پر جوابات طلب کر لیا ۔عدالت نے بچوں کے حقوق سے متعلق کمیشن کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے بچوں کے حقوق سے متعلق کمیشن کے ایک نمائندے کو آئندہ سماعت پر عدالت کی معاونت کا حکم دیا ۔

سپریم کورٹ نے ایس او ایس ولیج سے بھی معاونت طلب کر لی۔ عدالت عظمیٰ نے کہاکہ پاکستان میں بچوں کے روک تھام کے ٹھوس قوانین موجود لیکن ان کا اطلاق نہیں ہے، بچوں کی اسمگلنگ کا معاملہ ایسا نہیں کہ صرف پولیس پر چھوڑا جائے۔ سپریم کورٹ نے کہاکہ بچوں کی اسمگلنگ کے معاملے کو وسیع تناظر میں دیکھنا ہو گا، پاکستان میں انسانی اسمگلنگ سنگین جرم ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ انسانی اعضاء کی اسمگلنگ سے بچوں کی زندگی تباہ ہو جاتی ہے، افریقہ میں اعضاء کی اسمگلنگ کو بیبی فارمنگ کا نام دیا جاتا ہے۔ جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ اصل معاملہ اچھی طرز حکمرانی کا ہے۔

جسٹس عائشہ ملک نے کہاکہ پاکستان میں اسمگلنگ اوربچوں کے تحفظ کے قوانین تو بہت اچھے ہیں لیکن ان پر عملدرآمد اصل مسئلہ ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کیس میں بچوں کی اسمگلنگ سے متعلق درخواستیں الگ سے دو ہفتوں بعد مقرر کرنے کا حکم دیا ۔عدالت نے طیبہ تشدد کیس نمٹا دیا ۔سپریم کورٹ میں کم عمر بچی طیبہ کو گھریلو ملازمہ کے طور پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں