نیتن یاہو کے حامی جنرل نے فوج پر بغاوت کی منصوبہ بندی کا الزام لگا دیا

تل ابیب(گلف آن لائن)ایک ایسے وقت میں جب اسرائیل میں شدید سیاسی تقسیم دیکھی جارہی ہے فوج میں بھی تقسیم ہونا ہوگئی ہے۔

اسرائیل میں عدالتی اصلاحات کے منصوبے پر پیدا ہونے والا بحران مختلف اکائیوں کی ہم آہنگی کو متاثر کرنے لگا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق وزیر اعظم نیتن یاھو کی قریب دائیں بازو کی سکیورٹی کونسل کے رکن جنرل گیرشون ہاکوہن نے کہا ہ کہ اس صورت حال میں فوجی افواج کی صفوں اور سیکورٹی سروسز میں زلزلہ آ سکتا ہے جو اندرونی ٹوٹ پھوٹ کا باعث بن سکتا ہے جس کی بحالی آسان نہیں ہو گی۔

ہاکوہن نے کہا کہ آرمی کے چیف آف سٹاف جنرل ہرزی ھیلیوی پر سابق جرنیلوں اور شاید موجودہ جرنیلوں سمیت بہت سے لوگوں کا دبا ہے جو انہیں وزیر اعظم کے پاس جانے اور عدلیہ میں اصلاحات کے اپنے سیاسی منصوبے کو روکنے کے لیے کہہ سکتا ہے۔ہاکوہن نے کہا کہ یہ ایک قسم کی فوجی بغاوت کے مترادف ہو گا جس کا اسرائیل نے کبھی مشاہدہ نہیں کیا ہے۔

انہوں نے کہا اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم ٹینکوں کو حکومتی ہیڈکوارٹرز اور کنیسٹ کی طرف بڑھتے ہوئے دیکھ رہے ہیں بلکہ یہ ایک خطرناک بلیک میل ہوگا اور فوج کی طاقت اور اثر و رسوخ کا گھنانا استحصال ہو گا۔ہاکوہن کا بیان ہیلیوی کے انتباہ کے بعد سامنے آئے ہیں جس میں انہوں نے کہا کہ اسرائیلی معاشرے میں عوامی گفتگو سے فوج کو خطرہ درپیش ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں