جج ہماریوں دلاور

ٹرائل جج ہماریوں دلاور نے آپ کو اگنور کیا، معذرت آپ کے فیصلے کو اگنور کیا

اسلام آباد (گلف آن لائن ) اسلام آباد ہائی کورٹ میں چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت شروع ہو گئی۔ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی سزا معطلی پر سماعت کر رہے ہیں۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ عمران خان کی سزا معطل کرکے ضمانت پر رہائی کی درخواست پر دلائل کا آغاز کیا۔دورانِ سماعت عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ خواجہ حارث کی غیر موجودگی میں مجھے دلائل دینے کا کہا گیا، ہماری استدعا ہے عدالت سزا معطل کرے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ ہمیں سپریم کورٹ کا آرڈر ملا ہے،

کھوسہ صاحب ماتحت عدلیہ سے غلطی ہوئی ہے تو اس کو اعتماد دینے کی ضرورت ہے۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ دائرہ اختیار کو طے کیے بغیر کارروائی آگے بڑھائی ہی نہیں جاسکتی۔سب سے پہلے عدالت نے دائرہ اختیار کو طے کرنا ہے، اس کیس میں سیکرٹری الیکشن کمیشن ڈسڑکٹ الیکشن کمشنر کو اتھارٹی دے رہا ہے، سیکرٹری الیکشن کمیشن آگے اختیار نہیں دے سکتا۔

ہم نے سپریم کورٹ کے سامنے معاملہ رکھا تھا کہ پہلے دائرہ اختیار دیکھا جائے، جو ابھی طے نہیں ہوا، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ الیکشن کمیشن کا کمپلینٹ دائر کرنے کا اجازت نامہ قانون کے مطابق نہیں؟۔وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ جی بالکل، وہ اجازت نامہ درست نہیں ہے،ٹرائل کورٹ کے فیصلے میں بہت غلطیاں ہیں،

ایڈووکیٹ لطیف کھوسہ نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ صدر پاکستان نے 14 اگست کو قیدیوں کی 6 ماہ سزا معاف کی،عمران خان کی 6ماہ کی سزا معاف کی جا چکی۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہمارا اعتراض یہ بھی ہے کہ الیکشن کمیشن کی کمپلینٹ درست فورم پر دائر نہیں کی گئی، اسلام آباد ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کو کیس قابلِ سماعت ہونے پر دوبارہ دلائل سننے کا حکم دیا،ٹرائل کورٹ نے ہائیکورٹ کے جج کے فیصلے کی خلاف ورزی کی۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی کمپلینٹ ٹرائل کے لیے ڈائریکٹ سیشن جج کے پاس نہیں جا سکتی، قانون میں طریقہ کار دیا گیا ہے کہ کمپلینٹ پہلے مجسٹریٹ کے پاس جائے گی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی ٹرائل کورٹ کو کیس قابلِ سماعت ہونے پر دوبارہ دلائل سننے کا حکم دیا، ٹرائل کورٹ نے ہائیکورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کی۔

میں عدالت سے یہ استدعا کروں گا یہ ٹرائل کورٹ کا فیصلہ معطل کیا جائے، سپریم کورٹ کی ابزرویشن بھی ہے میں اس پر نہیں جاؤں گا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ حتمی فیصلے میں کیا ٹرائل کورٹ نے وجوہات دیں ہیں؟۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ جی ٹرائل کورٹ کے وجوہات نہیں دیں، ٹرائل جج نے آپ کو اگنور کیا، سوری آپ کے فیصلے کو اگنور کیا۔لطیف کھوسہ کے جملے پر عدالت میں قہقہے لگ گئے جس ہر جسٹس عامر فاروق بھی ہنس دیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں