fazlul-rehman

مولانا فضل الرحمٰن کے بیان پر پیپلز پارٹی کا ردِعمل

اسلام آباد (گلف آن لائن) مولانا فضل الرحمٰن کے بیان پر پیپلز پارٹی کا ردِعمل آ گیا۔

تفصیلات کے مطابق سیکرٹری اطلاعات پیپلز پارٹی فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ لگتا ہے پیپلز پارٹی سے متعلق مولانا فضل الرحمٰن کا بیان ان کا نظریہ ضرورت ہے،پیپلز پارٹی پہلے بھی انتخابات کیلئے تیار تھی اور آج بھی ہے۔

پیپلز پارٹی مئی میں بھی انتخابات کیلئے تیار تھی،جبکہ پی پی پنجاب میں اپنے نامزد امیدواروں کو ٹکٹ بھی دے چکی تھی۔فیصل کریم کنڈی نے اپنے بیان میں کہا کہ جن کے پاس امیدوار نہیں تھے وہ انتخابات سے بھاگ رہے تھے،اسمبلیوں سے استعفوں کی مولانا فضل الرحمٰن کی بات مانی جاتی تو عمران خان مضبوط ہوتا۔

انکا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن کو دیر سے سمجھ آتا ہے کہ صحیح فیصلہ کیا تھا اور غلط فیصلہ کیا،پیپلز پارٹی کو خوشی ہو گی کہ سیاسی جماعتیں آئین کے تحت 90 دن میں انتخابات کا مطالبہ کریں۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز جمیعت علماءاسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو لانے والوں نے اعتراف کیا ان کا ایجنڈا کچھ اور تھا، پی ٹی آئی کو لانے کا مقصد ملک کو معاشی طور پر کمزور کرنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی آخری وقت میں آ کر فیصلے سے پھِر گئی تھی،پیپلزپارٹی وعدے سے نہ پھرتی تو اس وقت الیکشن ہوجاتے۔ایم کیوایم اور اخترمینگل سمیت دیگر نے اتفاق رائے سے فوری الیکشن کرانے کا فیصلہ کیا۔

پیپلزپارٹی نے آخری وقت میں تحریک عدم اعتماد لانے پر زور دیا تھا،ملک میں معاشی فروری کے آخر تک ہوجائیں گے۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ جوبھی حالات ہیں وہ قبائلی علاقوں میں ہیں، وہاں انتخابی مہم چلانا مشکل کام ہے۔

جمہوری ممالک میں نگران حکومتوں کا تصور ہی نہیں ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں