میاں جاوید لطیف

انتخابات سے پہلے نوازشریف ،پی ٹی آئی چیئرمین کے کیسز کا فیصلہ ہونا چاہیے ‘ میاں جاوید لطیف

لاہور( نیوز ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ ایک بندے کو جیل میں تمام سہولتیں مل رہی ہیں اورنوبت یہاں تک آ گئی ہے کہ تین دن بکری کا دودھ ،چار دن اونٹنی کا دودھ پیوں گا ، آج بھی سہولت کاری موجود ہے ، ملکی اداروں سے گزارش ہے یہ تاثر قائم نہیں ہونا چاہیے کہ منصفانہ انتخابات نہیں ہو رہے، تمام سیاسی جماعتوں کو لیول پلینگ فیلڈ اورسب کو انتخابات میں حصہ لینے کا موقع ملنا چاہیے ،کیا9مئی کے پودے کی پرورش کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ایک بار پھر پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجانا چاہتے ہیں ،

ووٹ کو عزت ملے گی تو آئینی حدود میں رہ کر پاکستان کو گرداب سے نکال سکیں گے،انتخابات سے پہلے نوازشریف اور پی ٹی آئی چیئرمین کا فیصلہ ہونا چاہیے ،اگر کوئی مجرم ہے تو سزا ملنی چاہیے تاکہ پتہ چل سکے کون ملک کا خیر خواہ ہے،وزیر اعظم جیالا ہو یا متوالا ہو یہ کسی کی خواہش تو ہو سکتی ہے لیکن نتائج کے بعد کسی کی خواہش پوری ہوگی ،خطے کو نوازشریف کی ضرورت ہے۔ لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ آج کل انصاف کے تقاضے ، لیول پلینگ فیلڈ اور مٹی ڈالواور آگے بڑھو کی باتیں ہو رہی ہیں ،میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا ہماری عدالت میں عدم حاضری ، عدم پیروی پر اپیل خارج ہو اور ہمارے آنے پر بحال ہو جائے تو اس کو کیا انصاف کے تقاضے نہیں کہتے ،اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ انصاف کا تقاضہ یہ ہے کہ وٹس ایپ پر کمیشن بنے ، ج

ے آئی ٹی بنے ،انصاف کا تقاضہ یہ کہ میرے اوپر مانیٹرنگ جج بٹھا دیا جائے اور اپنی مرضی کے فیصلے لکھوا لئے جائیں یا انصاف کا تقاضہ وہ ہے جس میں جنرل فیض اس وقت کی عدالت کے جج جسٹس (ر)شوکت صدیقی کو جا کر یہ کہے کہ اگر آپ نے انتخابات سے قبل نواز شریف اور مریم نواز کی ضمانت لے لی تو ہماری دو سال کی محنت رائیگاں چلی جائے گی ، اس کو انصاف کا تقاضہ کہا جائے گا کہ جسٹس (ر) ثاقب نثار کسی کو صادق اور امین کا سرٹیفکیٹ دے ،اس وقت کی عدلیہ کے جسٹس (ر)ثاقب نثار سے جسٹس (ر)عمر عطا بندیال تک جو انصاف کا قتل کر رہے تھے اس کو انصاف کا تقاضہ کہا جائے گا ۔ انصاف کا تقاضہ تو یہ ہے کہ جسٹس(ر) ثاقب نثار اور جسٹس (ر) عمر عطا بندیال تک کئے جانے والے فیصلوں کو ری وزٹ کیا جاتا ،کسی نے یہ تقاضہ نہیں کیا ڈپٹی سپیکر سے عارف علوی تک جو غیر قانونی کام کیا اس کو ری وزٹ کیاجائے،

بدقسمتی سے آج کچھ میرے سیاستدان بھائی ،کچھ دانشور کچھ تجزیہ نگار یہ بات کرتے ہیں کہ مٹی ڈالو آگے بڑھیں ،کیا یہ جمہوریت کے پودے کی آبیاری ہے ،اگر کوئی 9مئی پودے کی پرورش کرے تو کیا یہ غلط نہیں ہے ۔9مئی کے ماسٹر مائنڈ نے اعتراف جرم کیا کہ امریکہ میں القاعدہ ٹریننگ کی بات غلط تھی ،کیا اس نے اعتراف کیا میرے غلط فیصلوں سے ملکی معیشت تباہ ہوئی اور آر ٹی ایس بٹھا کر مجھے لایا گیا وہ غلط تھا،کیا اس نے اس بات کا اقرار کیا زمان پارک کے باہر ادارے گرفتاری کیلئے آتے تو مسلح دہشتگرد بٹھائے ہوئے تھے ،اس نے اعتراف کیا کہ جوڈیشل کمپلیکس پر قبضہ کر لیا تھا تو وہ غلط تھا۔ا نہوں نے کہا کہ کیا کسی کو اختیار ہے کہ جس نے 9مئی کوپاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی اسے معاف کیاجا سکتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ لیول پلینگ فیلڈ سے کون انکاری ہے ، نگران وزیر اعظم کو صدر خط لکھتے ہیں لیکن کیا جب ایوان وزیر اعظم پر چڑھائی گئی اس پر شرمندہ ہیں ،صدر نے اعتراف کیاکہ پی ٹی آئی چیئرمین کے کہنے پر اسمبلی توڑی، صدر ، جنرل باجوہ کو بلاکر 9 مئی کے ماسٹر مائنڈ سے ڈیل کروا رہے تھے تو کیا شرمندہ ہوئے ،ہمیں اس وقت بھاشن دے رہے ہیں ،9مئی کا ماحول دوبارہ پیدا ہوجائے اورملکی رہی سہی ساکھ ختم کر دی جائے۔

اب خواتین کی بات کر رہے ہیں جب پہلے کسی کی ماں بہن بیٹی کو گرفتار کیا گیا ،پہلے آپ کو عورتوں کی عظمت کی پرواہ نہیں تھی ۔میاں جاوید لطیف نے کہا کہ آج بھی آئینی اداروں سے درخواست کرتا ہوں لیول پلینگ فیلڈ یہ ہے نوازشریف کے زیر التوا ء کیس کی تاریخ فکس منتخب کی جائے تاکہ انتخابات سے قبل انصاف کے تقاضے پورے ہوں، جو باتیں کر رہے ہیں وہ کیوں نہیں کہتے چیئرمین پی ٹی آئی کے جو زیر التواء مقدمات ہیں ان کی تاریخ فکس کی جائے اورانتخابات سے پہلے آئین و قانون کے مطابق فیصلے ہوں ۔ انہوںنے کہا کہ صدر ملک میں امن تباہ کرنے والوں کی منصوبہ بندی کرنے والوں کے ساتھ صدر رہے ،کہتے تھے چیئرمین پی ٹی آئی کا ورکر ہوں، جو کچھ 9مئی کے ماسٹر مائنڈ نے کیا وہ ٹھیک تھا تو اب کیا سمجھوں۔پہلے دشمن کو میانوالی ائیر بیس کی طرف دیکھنے کی جرات تھی؟ ، آپ نے کیا کیا ،جب تک ملزمان کٹہرے میں نہیں لائیں گے انصاف نہیں ہوگا ،اب دوبارہ میانوالی ائیر بیس پر دشمن نے حملہ کیا، کیا 9 مئی کو جو حملہ ہوا حساس تنصیبات پر جو کیا گیا وہ سیاسی کارکن تھے یا دہشتگرد تھے ،ماسٹر مائنڈ دہشتگرد تھا یا سیاستدان تھا، میانوالی ائیر بیس پر حملہ کرنے والوں کو کہیں گے کہ معاف کردو تو ایسا نہیں ہونے دیں گے۔

ا نہوںنے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں نواز شریف کو فاسٹ ٹریک پر انصاف مل رہا ہے ، ماضی میں کیا ہوا 12،12مقدمات میں ایک دن میں ضمانتیںنہیں ملیں۔انتخابات سے پہلے نوازشریف اور پی ٹی آئی چیئرمین کا فیصلہ ہونا چاہیے ،اگر کوئی مجرم ہے تو سزا ملنی چاہیے تاکہ پتہ چل سکے کون ملک کا خیر خواہ ہے۔کیا انصاف کے منصب والوں کو پتہ نہیں تھا پلے بوائے صادق و امین نہیں ہوتا۔انہوںنے کہا کہ ووٹ کو عزت دو کا مطلب ہے کہ آئینی ادارے آئینی حدود میں رہ کر کام کریں ،اس پر سختی سے پابندی کرنے کی بات کرتے ہیں کرتے رہیں گے،ووٹ کو عزت دو کا مطلب یہ نہیں مجھے باری دو،جمہوریت میں عوام منصب دیتے ہیں اور کسی کا یہ حق نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملکی اداروں سے گزارش ہے کہ تاثر قائم نہیں ہونا چاہیے کہ انتخابات منصفانہ نہیں ہو رہے، گزارش ہوگی تمام سیاسی طاقتوں کے لئے انصاف کے تقاضے پورے کریں ،تمام کو لیول پلینگ فیلڈ سب کو انتخابات میں حصہ لینے کا موقع ملنا چاہیے ۔ انہوںنے کہا کہ کیا 9مئی کے پودے کی پرورش کا مطلب یہ نہیں ہے کہ پھر پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجانا چاہتے ہیں ،ووٹ کو عزت ملے گی تو آئینی حدود میں رہ کر پاکستان کو گرداب سے نکال سکیں گے۔

ا نہوںنے کہا کہ نوازشریف کے متعلق تاثر دیا جا رہا ہے قومی حکومت بنانے جا رہے ہیں تو 2013سے زیادہ اکثریت حاصل کر لیں گے،ہم نے تمام صوبوں سے علاقائی جماعتوں کو ساتھ ملاکر معیشت کو درست کرناپاکستان کا مقام حاصل کرنااور دہشتگردی کا خاتمہ کرنا ہے۔ انہوںنے کہا کہ ادارے خود احتسابی کرنا شروع کردیں تو اچھا کام ہے ہم تو ملک کو آگے لے کر جانا چاہتے ہیں ،دانشور یہ کہتے ہیں کہ جمہوریت کے پودے کی پرورش کیلئے آگے بڑھو تو 9مئی کے پودے کی آبیاری کیلئے آگے نہیں بڑھنا چاہیے ۔ایک بندے کو جیل میں سہولتیں مل رہی ہیں اور کسی حوالاتی کو یہ میسر نہیں ،نوبت یہاں تک آ گئی کہ تین دن بکری کا دودھ ،چار دن اونٹنی کا دودھ پیوں گا ،اسے جو جیل سے باہر سہولتیں میسر نہیں تھیں تو وہ جیل کے اندر مل رہی ہیں ، آج بھی سہولت کاری موجود ہے ۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم جیالا ہو یا متوالا ہو یہ کسی کی خواہش تو ہو سکتی ہے لیکن نتائج کے بعد کسی کی خواہش پوری ہوگی ،ریاست کو ضرورت ہوتی تو انصاف کے دروازے کھلتے گئے اب خطے کو نوازشریف کی ضرورت ہے،نوازشریف کے خلاف جو رکاوٹیں بنائی گئی تھیں آئینی ادارے محسوس کررہے ہیں اب راستے میں انتقام سے بھری رکاوٹیں حائل نہیں ہو سکتیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں