ڈاکٹر شمشاد اختر

بینک سے قرض لے کر کاروبار کرنے کی سوچ سے نکلنا ہوگا، نگراں وزیر خزانہ

کراچی(نمائندہ خصوصی) نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا ہے کہ بینک سے قرض لے کر کاروبار کرنے کی سوچ سے نکلنا ہوگا،

پاکستان کے معاشی اعشاریے بہتری کی جانب گامزن ہیں، پاکستان کے مستقبل کیلئے عالمی سرمایہ کاری ضروری ہے، ملک کی معاشی بہتری اور استحکام کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ۔پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے تحت کیپٹل مارکیٹ کے مستقبل کو بااختیار بنانے کے لیے آئی پی او سمٹ 2024 سے خطاب کرتے ہوئے نگراں وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا کہ سمٹ کے شرکا نے ملک میں تجارت کے حوالے سے بہتر تجاویز دیں، آئی پی او سمٹ معاشی استحکام کیلئے بہتر راستے فراہم کرے گا۔

انہوں نے کہاکہ چیلنجز کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں اصلاحات لے کر آئے ، رواں مالی سال زرعی ترقی کی شرح 5فیصد سے زائد رہے گی جب کہ صنعتی ترقی 2فیصد سے زائد رہے گی ، زائد شرح سود میں کیپٹل مارکیٹ بہتر پرفارم نہیں کرسکتی ہے۔ڈاکٹر شمشاد اخترنے کہا کہ محاصل بہترہوئے ہیں، معاشی نمو کی شرح 2 تا 2.5فیصد ہے، کرنٹ اکائونٹ سرپلس کردیا ہے،آئی ایم ایف کی دوسری قسط سے اسٹیٹ بینک کے ذخائر 9.10ارب ڈالر ہوگئے ہیں،

بیرونی سرمایہ کاری کی بنیاد رکھ رہے ہیں ، ریکارڈ مہنگائی عالمی سطح پر دیکھی گئی ، عالمی حالات ہماری مارکیٹ پراثر انداز ہوتے ہیں،ہمیں بینکوں کے قرضوں کی فنانسنگ کے مائنڈ سیٹ سے نکلنا ہوگا،ہم کیپٹل مارکیٹ، شفافیت، ایشوورز اور سرمایہ کاروں کا جائزہ لیتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے اسٹرکچرنگ سے 10ٹریلین روپے حاصل کرلیں گے۔ معیشت پر اعتماد بحال کرنے کی پالیسی کے ثمرات حاصل ہو رہے ہیں۔

ہمیں شرح سود کے موضوع پر آنا ہوگا۔ حکومتی آمدنی 10 ہزار ارب روپے رہے گی۔ کیپٹل مارکیٹ سخت شرح سود پر ترقی نہیں کرسکتی۔ بینک سے قرض لے کر کاروبار کرنے کی سوچ سے نکلنا ہوگا۔نگراں وفاقی وزیر نے کہا کہ سرمائے کے حصول کے لیے بینکنگ سیکٹر پر انحصار کو کم کرنا ہوگا۔ اسٹاک مارکیٹ کے سرمائے کے حصول کی ضرورت ہے ۔15سال میں پہلی مرتبہ 2023 میں صرف ایک آئی پی او ہوا ہے، جس سے کمپنی نے اسٹاک مارکیٹ کے ذریعے 435ملین روپے کا سرمایہ حاصل کیا۔

انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاروں کی تعداد بڑھانے کی ضرورت ہے، فی الوقت 2لاکھ انویسٹرز ہیں۔ ٹی بلز ایلڈ کا پالیسی ریٹ سے کم ہونا خوش آئند ہے۔ اسٹیٹ بینک حکام کی بھی سوچ ہے کہ شرح سود کم ہونی چاہیے۔ شرح سود میں کمی کا تعلق مہنگائی کی شرح سے ہے۔انہوں نے کہا کہ آگے بڑھنے کے لئے ایکسپورٹ میں اضافہ، انفراسٹرکچر کی بہتری ضروری ہے، ہمارے اوپر بھاری ذمہ داریاں ہیں، کیپیٹل مارکیٹ سخت شرح سود پر ترقی نہیں کر سکتی، آئی ایم ایف کی دوسری قسط ملنے سے زرمبادلہ ذخائر 9 ارب ڈالر ہوگئے ہیں۔

ڈاکٹر شمشاد اختر کہا کہ رواں مالی سال زرعی ترقی 5 فیصد سے زائد جبکہ صنعتی ترقی 2 فیصد سے زائد رہے گی، کیپیٹل مارکیٹ زیادہ شرح سود میں بہتر پرفارم نہیں کرسکتی۔قبل ازیں چیف ایگزیکٹو پی ایس ایکس فرخ ایچ خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ متعدد معروف کمپنیاں کیپٹل مارکیٹ سے منسلک ہوئے بغیر کامیابی حاصل نہیں کرسکیں۔ ہماری معیشت ایک پہیے پرچل رہی ہے ۔ پی ایس ایکس، ایس ای سی پی کمپنیوں کو کیپٹل مارکیٹ سے منسلک کرنیکے لیے آسانیاں پیدا کرتی ہے۔ بلند شرح سود کے سبب بینکوں سے قرضوں کا حصول مہنگا ہے۔

معیشت کی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ کیپٹل مارکیٹ پرتوجہ دی جائے ۔چیئرمین ایس ای سی پی عاقف سعید نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں کہا کہ کیپٹل مارکیٹ معیشت کی ترقی کا انجن ہے۔ ایس ای سی پی کمپنیوں کی رہنمائی اور ان کی بہتری کے لیے اقدامات کرتی رہتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں