وزیر اطلاعات

چینی دوستی، پاکستانی یا حساس تنصیبات ہوں، تحفظ کیلئے ہر ممکن قدم اٹھایا جائیگا، وزیر اطلاعات

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی ) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہاہے کہ بشام میں چینی شہریوں پر حملے کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی بنائی جائے گی،

پاک۔چین دوستی کو نقصان پہنچانے کی پاکستان کے دشمنوں کی جو سازش ہے، وہ ناکام ہو گی ، پاک چین لازول دوستی قائم رہے گی،سی پیک سے لوگوں کو ذریعہ معاش بھی ملے گا، لوگوں کو نوکریاں بھی ملیں گی، مہنگائی میں کمی ہوگی، جب تک دہشت گردی کا خاتمہ نہیں ہوتا چین سے نہیں بیٹھیں گے،دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے، چاہتے ہیں کہ تمام ہمسایہ ممالک کیساتھ اچھے تعلقات رہیں، امن قائم رہنا چاہیے اور بات چیت کے ذریعے معاملات حل ہوںمگر جو میرعلی کے واقعے کے بعد جواب دیا گیا تھا وہ ضروری تھا ۔

بدھ کو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ ہرمشکل میں چین نے پاکستان کی بھرپور مددکی، دشمن پاک چین دوستی کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔عطا تارڑ نے کہا کہ سی پیک سے لوگوں کو ذریعہ معاش بھی ملے گا، لوگوں کو نوکریاں بھی ملیں گی، مہنگائی میں کمی ہوگی، نواز شریف کے دور میں سی پیک کے تحت 64 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آئی جس سے معاشی نمو میں اضافہ ہوا۔

انہوںنے کہاکہ چین پاکستان کو دیرینہ دوست ہے، یہی وجہ ہے کہ جب چینی باشندوں پر یہ افسوسناک حملہ کیا گیا، وزیراعظم نے تمام مصروفیات ترک کرکے چینی سفارتخانے کا دورہ کیا، چینی سفیر سے اظہار افسوس کیا، اور اس افسوس ناک واقعے کی مذمت کی بلکہ تحقیقات کے حوالے سے یقینی دہانی کروائی کہ یہ دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کے پْرعزم ہیں۔عطا تارڑ نے کہا کہ پاک فوج ہو، سیکیورٹی ایجنسیز ہوں،

وہ مکمل طور پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جتی ہوئی ہیں، کل چینی سفیر کے ذریعے چینی قیادت کو بھی اظہار افسوس کا پیغام بھجوایا گیا اور یقین دہانی کروائی کہ حکومت پاکستان دہشت گردی کی اس جنگ میں ان واقعات کے خلاف اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی اور اس کو جڑ سے اکھاڑنے میں پاکستان پوری طرح پْرعزم ہے۔انہوںنے کہاکہ پاک۔چین دوستی کو نقصان پہنچانے کی پاکستان کے دشمنوں کی جو سازش ہے،

وہ ناکام ہو گی اور پاکـچین لازول دوستی قائم رہے گی۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت وزیراعظم نے کی جس میں وفاقی وزرا کے علاوہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، چیف سیکرٹریز، آئی جیز شریک ہوئے،اس کے ساتھ گلگت بلتستان، آزاد کشمیر کے چیف سیکریٹریز اور آئی جیز نے بھی شرکت تھی۔

عطا تارڑ نے کہا کہ اجلاس میں بات ہوئی کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ایک مربوط حکمت عملی کو اپنانا ہوگا اوراب ایک قوم کو ایک اتحاد کا مسیج دیا گیا کہ تمام اکائیاں وفاق کے ساتھ ایک پیج پر ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہم اپنا دفاع کرنا بھی جانتے ہیں، اور اپنے دیرینہ دوستوں کا دفاع کرنا بھی جانتے ہیں، اس حوالے سے سیکیورٹی فورسز کے کردار کو بھی سراہا گیا کہ جنہوں نے گوادر، تربت اور بشام والے حملے میں بہت تگ و دو کرکے قیمتی جانوں کو ضائع ہونے سے بچایا۔

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ اس امر کا بھی ذکر ہوا کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے جو حکمت عملی بنائی جائے گی، اس کے لیے آپس میں کو آرڈینیشن کا مربوط میکنزم بنایا جائے گا، اور اس واقعے کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی (جے آئی ٹی) بنائی جائے گی، کیونکہ اس میں چینی باشندوں کو ٹارگٹ کیا گیا ہے۔انہوںنے بتایاکہ اجلاس میں حوصلے بلند تھے، اجلاس کے تمام شرکا ایک صفحے پر تھے۔

عطا تارڑ نے کہا کہ دہشت گردی سر اٹھا رہی ہے، ہمارا بڑا واضح پیغام ہے کہ جب تک دہشت گردی کا خاتمہ نہیں ہوتا چین سے نہیں بیٹھیں گے، وزیر اعظم نے اس عزم کا اعادہ کیا اور یک زبان ہر پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہمارے چینی دوست ہوں، حساس تنصیبات ہوں، پاکستان کا کوئی بھی شہری ہو، ان کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھایا جائے گا اور دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے۔

انہوںنے کہاکہ صرف یہ عرض کرتا چلوں کہ چینی قوم، چینی قیادت کے لیے ہمارے جذبات ہیں، وہ قوم جس نے پاکستان کا ہر محاذ پر ساتھ دیا ہے، ہم ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں، اور ان واقعات کی روک تھام کے لیے یقین دہانی کراتے ہیں کہ ہر ممکن اقدام کیا جائے گا۔عطا تارڑ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات رہیں، امن قائم رہنا چاہیے اور بات چیت کے ذریعے معاملات حل ہوں، مگر جو میرعلی کے واقعے کے بعد جواب دیا گیا تھا، وہ ضروری تھا کیونکہ اس کے شواہد موجود تھے۔

وفاقی وزیر اطلات نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ چینی باشندوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے ایس او پیز موجود ہیں، جب بھی کوئی چینی باشندہ پاکستان میں آتا ہے، اجلاس میں یہ بات ضرور ہوئی کہ ان ایس او پیز میں کوئی کمی یا کوتاہی ہے تو اس کو پورا کیا جائے۔انہوںنے کہاکہ چینی باشندوں کی دو کیٹگریز ہیں، ایک سی پیک دوسرے دیگر منصوبوں پر کام کرتے ہیں، دونوں کو سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائے گا، سیکیورٹی کو مزید بڑھانے کے حوالے سے بھی بات ہوئی ہے، ان ایس او پیز کو اچھے طریقے سے لاگو کیا جائے گا، تو یہ مسائل ختم ہو جائیں گے۔

اایک سوال کے جواب میں عطا تارڑ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی، عثمان بزدار اور محمود خان کو کس نے روکا تھا کہ وہ نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کا اجلاس نہیں کرتے، عمران خان کی حکومت نے اس پر توجہ کیوں نہیں دی؟انہوںنے کہاکہ اجلاس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور بھی ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک تھے، انہوں نے بھی تمام تر مؤقف کی تائید کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں