ذیابیطس

ذیابیطس جیسے مرض پر قابو کیلئے مشترکہ کاوشیں انتہائی ناگزیر ہیں، ڈاکٹر مقصود

فیصل آباد (گلف آن لائن)ذیابیطس کا مرض ملک میں تشویشناک حد تک بڑھ رہا ہے۔لہٰذا اس مرض پر قابو پانے کیلئے مشترکہ کاوشیں انتہائی ناگزیر ہیں وگرنہ یہ مرض مریضوں کیلئے طبی، مالی اور معاشرتی پیچیدگیاں پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت کو بہت بڑا دھچکا لگا کر کسی بحران سے دوچار کر دے گا۔

یہ بات ہوم ٹا¶ن کیمونٹی فا¶نڈیشن کے چیئرپرسن ڈاکٹر مقصود احمد نے فیصل آباد میں سوساں روڈ پر ملک کے پہلے ذیابیطس کی مشترکہ دیکھ بھال کے مرکز کا افتتاح کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت ذیابیطس کے مرض میں پہلے نمبر پر ہے کیونکہ ملک میں اس مرض کے پھیلا¶ کی شرح 30فیصد سے زیادہ ہے جس کا مطلب ہے کہ پاکستان کی تقریباً 80ملین آبادی اس مرض میں مبتلا ہے۔

اس لئے حکومت اور صحت کے شعبہ سے وابستہ افراد سمیت تمام سٹیک ہولڈر ز کو اس مسئلہ کے حل کیلئے سنجیدہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے ہوم ٹا¶ن کیمونٹی فا¶نڈیشن کے پلیٹ فارم سے اس مرض پر قابو پانے کیلئے کوششیں شروع کردی ہیں اور اس سلسلہ میں ملکی تاریخ کا پہلایابیطس کی مشترکہ دیکھ بھال کے مرکز فیصل آباد میں قائم کردیا گیا ہے جہاں ذیابیطس میں مبتلا افراد کو اس مرض سے نجات کے طریقہ کار سے آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ اس مرض کی پیچیدگیوں سے بچنے کی رہنمائی بھی فراہم کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ذیابیطس کا مرض جتنا پرانا ہوتا جاتا ہے یہ اسی قدر مریض کیلئے طبی، معاشرتی اور مالی پیچیدگیاں پیدا کرتا جاتا ہے جس کے نتیجے میں صرف اکیلا مریض ہی نہیں بلکہ اس سے وابستہ کئی خاندان اس مرض سے متاثر ہوتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں ذیابیطس کا مرض اس قدر تیزی سے پھیل رہا ہے کہ حکومت کی طرف سے صحت کے حوالے سے مختص کردہ بجٹ اس کے کنٹرول کیلئے ناکافی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کا صحت کے حوالے سے موجودہ بجٹ 14 ٹریلین ہے اوراکیلے ذیابیطس کے مرض کو کنٹرول کرنے کیلئے 10ٹریلین روپے کی ضرورت ہے جبکہ باقی امراض اس کے علاوہ ہیں۔ اس لئے ہوم ٹا¶ن کیمونٹی فا¶نڈیشن نے ذیابیطس کے مریضوں کی ہیلتھ کیئر کیلئے ایک ایسا مدافعتی نظام متعارف کروایا ہے جس طرح کا نظام یورپی ممالک میں استعمال ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ذیابیطس کا مرض ملک میں بہت زیادہ پھیل چکا ہے اور اس کا علاج بہت مہنگا ہے۔ اس لئے ہمارے پاس اس مرض کے علاج معالجے کی آپشن موجود نہیں ہے۔

اسی وجہ سے ہم نے اس مرض پر قابو پانے کیلئے صحت کی نگہداشت کے مدافعتی نظام متعارف کروانے پر زور دیا ہے اور اس مقصد میں کامیابی کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کا تعاون درکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر ہم نے فیصل آباد میں پہلاذیابیطس کی مشترکہ دیکھ بھال کے مرکز قائم کیا ہے اور کامیابی کے بعد اس سہولت کو ملک کے دیگر شہروں میں بھی متعارف کروائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ان کی تنظیم مرض کی تشخیص کیلئے مصنوعی ذہانت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال کو یقینی بنا رہی ہے۔

وہ امریکہ سے ایک ایسی مشین لائے ہیں جو صرف کیمرے کے ذریعے ذیابیطس سمیت 15قسم کے امراض کی تشخیص کرسکتی ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فیصل آباد میڈیکل یونیورسٹی کے شعبہ دماغی و نفسیاتی امراض کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر امتیازاحمد ڈوگر کے کہا کہ ذیابیطس کے مرض کا نفسیات کے ساتھ بہت گہرا تعلق ہے۔انہوں نے کہا کہ نوجوان مریضوں کو نفسیاتی سپورٹ دے کر ذیابیطس کے مرض پر بڑی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ نفسیاتی سپورٹ نہ صرف مریض کے رویے کو بہتر بناتی ہے بلکہ اس کے اندر قوت ارادی کو مضبوط بنانے میں میں اہم کرداربھی ادا کرتی ہے جس کے سبب مریض کے اندر بیماری کا علاج کروانے اور اس کے چھٹکارا پانے کا حوصلہ پیداہوجاتا ہے اور یہ بات بڑی حد تک مرض کو کنٹرول کرنے میں ممد و معاون ہوتی ہے۔

اس موقع پر ڈاکٹر محمد سلیم، ڈاکٹر سعید جان، ڈاکٹر عبدالستار قریشی، ہوم ٹا¶ن کیمونٹی فا¶نڈیشن پنجاب کے صدر محمد سلیم بلندیا، ایگزیکٹو ڈائریکٹر ذیابیطس کی مشترکہ دیکھ بھال کے پروگرام محمد اطہر، پنجاب ہوم ٹا¶ن کیمونٹی فا¶نڈیشن کے کوآرڈی نیٹررا¶ محمد اقبال،فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ممبر شیخ شاہد عزیز،انچارج حامد محمود، اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔قبل ازیں ڈاکٹر مقصود احمد نے فیتہ کاٹ کرذیابیطس کی مشترکہ دیکھ بھال کے مرکز کا افتتاح کیا جبکہ افتتاحی تقریب میں کیک بھی کاٹا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں