کلبھوشن یادیو

بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو وکیل فراہمی کی وزارت قانون کی درخواست پر بھارت کو وکیل مقرر کرنے کیلئے ایک اور مہلت دینے کی ہدایت

اسلام آباد (گلف آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو وکیل فراہمی کی وزارت قانون کی درخواست میں بھارت کو وکیل مقرر کرنے کیلئے ایک اور مہلت دینے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔ منگل کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں لارجر بینچ نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے تناظر میں بھارتی جاسوس کلبھوشن جادیو کو قونصلر رہائی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید خان اور عدالتی معاون ایڈوکیٹ حامد خان بھی عدالت پیش ہوئے، اٹارنی جنرل نے حکومت پاکستان کی طرف سے بھارتی حکومت کو بھجوائی گئی دستاویزات عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہاکہ5مئی کو اس عدالت نے تفصیلی آرڈر پاس کیا تھا کہ ایک اور کوشش کی جائے،عدالت نے کہا تھا کہ بھارت کو کلبھوشن کیلئے وکیل کرنے کی کوشش کی جائے،بھارت کو عدالت کے آرڈر کے مطابق یہ پیغام پہنچایا گیا لیکن ابھی تک ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا،عدالت نے کہاکہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر ہم نے عمل کرانا ہے لیکن بھارت کواس میں دلچسپی نہیں ہے، چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ عدالت کو ایسی صورت حال میں کیا کرنا چاہیے، اٹارنی جنرل نے کہاکہ ایسی صورت حال میں وفاقی حکومت نے کو درخواست دی تھی کہ کلبھوشن کیلئے وکیل مقرر کیا جائے،بھارتی حکومت اور کمانڈر کلبھوشن یادیو کے انکار پر ہی اس عدالت میں اپیل دائر کی گئی، حکومت نے عدالت سے استدعا کی کہ کلبھوشن یادیو کیلئے نمائندہ مقرر کیاجائے،

عدالت نے استفسار کیاکہ کیا عدالتی نمائندہ مقرر ہونے پر بین الاقوامی عدالت انصاف کے فیصلہ پر عمل درآمد ہوگا؟ اس موقع پر اٹارنی جنرل نے مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ویانا کنونشن کے مطابق کسی بھی غیرملکی فوجی قیدی کو شفاف ٹرائل اور نظرثانی اپیل کا حق ہے،عدالت نے کہاکہ ہم تو ویانا کنونشن کے قوانین کے تحت اس کیس میں جائیں گے مگر حکومت کیسے اسے ہینڈل کرے گی، اٹارنی جنرل نے کہاکہ پاکستانی حکومت بین الاقوامی عدالت انصاف فیصلہ کے تناظر میں اس عدالت آئی ہے، جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ ہم کیسے نظرثانی اپیل یا نمائندہ مقرر کرسکتے ہین، اٹارنی جنرل نے کہاکہ نظر ثانی اپیل یا نمائندہ مقرر کرنے کیلئے کسی کو اپیل دائر کرناہوگا، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ عدالت نے نوٹسز کیے تھے ،کمانڈر کلبھوشن یادیو اور بھارتی حکومت انکاری ہے، عدالت نے کہاکہ اگر دونوں فریق نمائندہ مقرر کرنے سے انکاری ہیں تو ہم کیسے فیئر ٹرائل کرسکتے ہیں،اٹارنی جنرل نے کہاکہ وفاقی حکومت عالمی عدالت انصاف کے رویوو اور ری کنسڈریشن کے فیصلے پر مکمل عملدرآمد چاہتی ہے،

عدالت نے کہاکہ ہم تو قونصلر رسائی کی حد تک ہم اس کو دیکھ رہے ہیں اس پر تو عمل درآمد تو ہو چکا، عدالت یا حکومت کو اس کے علاوہ کیوں دیکھنا چاہیے ؟،کیا ریووو سوموٹو کی صورت میں عدالت لے سکتی ہے؟ یا الگ سے پٹیشن دائر ہو گی؟ ،اٹارنی جنرل نے کہاکہ ہم کہتے ہیں وکیل مقرر کیا جائے جو اس کیس میں کلبھوشن کی طرف سے ریوو دائر کرے گا،ہم کسی غیر ملکی وکیل کو یہاں پیش ہونے کی اجازت نہیں دے سکتے ہیں وہ یہاں سے وکیل کر سکتے ہیں، عدالت نے کہاکہ کلبھوشن اور بھارت حکومت کو ایک اور ریمانڈر بھی بھیجیں،عدالت نے بھارت کو کلبھوشن یادیو کے لیے وکیل مقرر کرنے کی ایک اور مہلت دیتے ہوئے کہاکہ بھارتی حکومت اور کلبھوشن یادیو کو اس عدالت کا آرڈر پہنچا دیں اور کیس کی مزید سماعت ملتوی کردی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں