اسدعمر

پاکستان میں خواتین کو تعلیم کے حوالے سے خصوصی مسائل کا سامنا ہے، اسد عمر

اسلام آباد (گلف آن لائن)وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی ، اصلاحات و خصوصی اقدامات اسد عمر نے کہا ہے کہ عمران خان کا ویژن سماجی تحفظ فراہم کرنا تھا ،کورونا کی روک تھام کیلئے خواتین نے اہم کردار ادا کیا،ملکی کی نصف آبادی کو پیچھے رکھ کر ہم ترقی نہیں کرسکتے،پاکستان میں خواتین کو تعلیم کے حوالے سے خصوصی مسائل کا سامنا ہے۔

منگل کو خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شیریں مزاری مجھ سے زیادہ پڑھیں لکھی ہیں اس لئے انہوں نے انگریزی میں بات کی ہے،میں کم پڑھا لکھا ہوں اس لئے میں اردو میں بات کروں گا۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کا ویڑن سماجی تحفظ فراہم کرنا تھا۔

ثانیہ نشتر کے ذریعے سماجی تحفظ کے پروگرام کا آغاز دیا گیا۔ نگار جوہر کا آرمی میں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے تک پہنچنا ایک اعزاز ہے، اسد عمر نے کہا کہ کورونا کی روک تھام کیلئے خواتین نے اہم کردار ادا کیا، فرنٹ لائن ہیلتھ کیئر ورکرز نے کورونا میں کام کیا۔ پاکستان میں 76 فیصد ہیلتھ کیئر ورکرز ہیں اور 55 فیصد ڈاکٹرز خواتین ہیں۔ انہوں نے کہاکہ 88 فیصد نرسنگ اسٹاف خواتین ہیں اور پوری قوم کی طرف سے ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں، ملکی کی نصف آبادی کو پیچھے رکھ کر ہم ترقی نہیں کرسکتے،پاکستان میں خواتین کو تعلیم کے حوالے سے خصوصی مسائل کا سامنا ہے۔ ماضی میں اہم عہدے سیاسی بنیاد پر تقسیم ہوتے تھے جبکہ عمران خان نے قابل لوگوں کو لگایا ہے،حکومت نے صنفی ایجنڈے کو آگے لیجانے کیلئے اقدامات کئے ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ موجودہ حکومت نے خواتین کو درپیش مسائل کے حل کیلئے اقدامات کئے ہیں، خواتین اور لڑکیوں کو سازگار ورکنگ ماحول فراہم کرنے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کیلئے سازگار ورکنگ ماحول فراہم کرنے کے یہ سال کے طور پر مختص کیا ہے، وزارت انسانی حقوق صرف حقوق کے حوالے بات کررہی ہے،حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرے۔خواتین اور بچوں کے حقوق اور تحفظ کیلئے قانون سازی کی گئی ہے۔ ملکی تاریخ میں پہلی خاتون لیفٹیننٹ جنرل نگار جوہر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اسلام نے 14 سو سال قبل خواتین کو حقوق دیئے ہیں۔ خواتین کے حقوق کے حوالے سے پاکستان کا 156 ممالک میں سے 153 واں نمبر ہے۔ پاکستان میں خواتین کے حوالے سے فیصلے مرد کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خواتین کیلئے لیڈر شپ کے مواقع نہیں ہے۔خواتین کو لیڈر شپ کے مواقع دیئے جائیں تاکہ وہ اپنے فیصلے خود کرسکیں۔
٭٭٭٭٭

اپنا تبصرہ بھیجیں