سردار دوست محمد

سپیکر کے تمام اختیارات میرے پاس ہیں ، میں نے جو بھی احکامات دئیے وہ آئین اور قانون کی کتاب کے مطابق ہیں’ سردار دوست محمد

لاہور(گلف آن لائن)ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی سردار دوست مزاری نے کہا ہے کہ سپیکر کے تمام اختیارات میرے پاس ہیں ، میں نے جو بھی احکامات دئیے ہیں وہ آئین اور قانون کی کتاب کے مطابق دئیے ہیں ،جب تک پنجاب اسمبلی سے نوٹیفکیشن نہیں ہوگا اجلاس نہیں بلایا جا سکتا، اسمبلی سیکرٹریٹ نوٹیفکیشن کرنے میں غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات کررہا ہے،جو طاقتیں ایسا کررہی ہیں وہ سب کے سامنے ہیں۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں آئین و قانون کی بالا ددستی پر یقین رکھتا ہوں اور آئین و قانون کی کتاب کے مطابق چلوں گا ،اسمبلی سیکرٹریٹ کی غیر سنجیدگی افسوسناک ہے، اس طرح کے اقدام سے سب کا نقصان ہوگا،پرویز الٰہی خود وزیر اعلی کے امیدوار ہیں ،سپیکر کے اختیارات میرے پاس ہیں،میرے دفتر کے عملے کو بھی دبائو میں لانے کی کوشش کی جارہی ہے،چوہدری پرویز الٰہی قابل احترام ہیں ان کو اس چیز کا احساس ہونا چائیے ،احکامات نہ ماننے پر شدید اعتراض ہے ،اس وقت صوبے میں آئینی بحران کی صورتحال ہے ،سپریم کورٹ اس پر نوٹس لے ۔ انہوں نے کہا کہ آئینی بحران پر تین اپریل کو ووٹنگ کروانے کی کوشش کی لیکن شدید ہنگامہ آرائی کی وجہ سے اجلاس ملتوی کرنا پڑا،ہنگامہ آرائی پر کمیٹی بنائی گئی ہے، میری اطلاعات کے مطابق 17,18 اراکین کی رکنیت معطل کی جاسکتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں پانی اور بجلی بند ہونے پر میں نے واضح موقف جاری کیا ،بلوچ ہونے کے ناطے یہ ہماری روایات نہیں ہیں۔ انہوںنے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت گورنر ہائوس جو اجلاس ہوا میں اپنی ذاتی مصروفیات کی وجہ سے اس میں نہیں جا سکا،مجھے معلوم نہیں کہ عمران خان نے اس اجلاس میں کیا کہا ۔ انہوںنے کہا کہ میرا اگلاانتخاب تحریک انصاف سے لڑنے کا ارادہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ کیا اب غداری کا بھی سرٹیفکیٹ لینا ہوگا ۔

اگر ہم کچھ ہیں تو اپنے ملک کی وجہ سے ہیں ، میرے بزرگ پاکستان بننے سے پہلے اس دھرتی پر رہتے ہیں ، میں نے بھی اسی دھرتی پر دفن ہونا ہے ۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے دوست محمد مزاری نے کہا کہ رولز آف پروسیجر کے مطابق اس وقت سپیکر کے تمام اختیارات میرے پاس ہیں اور میں ایوان کا کسٹوڈین ہوں ۔ آئین و قانون کی کتاب مجھے جو اختیارات دیتی ہے میں نے اس کے مطابق احکامات جاری کئے ہیں۔ اجلاس چھ اپریل کو بلانا سپریم کورٹ کی عزت کی بات ہے اسی لئے کہا اجلاس ہونا چاہیے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں