مرتضی وہاب

غیر اخلاقی رولنگ کی وجہ سے اسمبلی کو تحلیل کردیا گیا، مرتضی وہاب

کراچی(گلف آن لائن)ایڈمنسٹریٹر کراچی بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ غیر اخلاقی رولنگ کی وجہ سے اسمبلی کو تحلیل کردیا گیا۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے مرتضی وہاب نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں بہت سارے تاریخ فیصلے ہیں، جب مارشل لا لگا عدالتوں نے نظریہ ضرورت کے تحت مارشل کو ان کیا، سیاست دانوں کو غدرای کے سرٹیفکیٹ دیئے گئے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں یہ مثال نہیں ہے کہ اسپیکر ایسی رولنگ پاس کرے جو آئین کے خلاف ہو، غیر آئینی اور غیر اخلاقی رولنگ کی وجہ سے اسمبلی کو تحلیل کردیا گیا، صرف اس لیے کہ عمران خان کو پسند نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کے سامنے کسی کی اہمیت نہیں، انکی اہمیت صرف عمران خان ہے، عمران خان کی انا کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے انکے سامنے قوانین کچھ بھی نہیں ہیں، پاکستان کی 74 ، 75 سالہ تاریخ میں بہت سارے شرمناک فیصلے ہیں۔ مرتضی وہاب نے کہا کہ مارشل لا لگا، اسمبلیاں ٹوٹیں، سیاسی لیڈروں کو کوڑے لگائے گئے، لیکن تاریخ میں یہ مثال نہیں ملے گی کے اسمبلی کا اسپیکر ایسی رولنگ پاس کرے جو آئین کے خلاف ہو۔

انہوں نے کہا کہ عمران کی ذات بائیس کروڑ لوگوں سے زیادہ معتبر ہے، 2007 کی تاریخ دہرائی جائے گی، یہ تحریک عمران ہے، آرٹیکل 5 سے قبل کمیشن بننا چاہیے تھا، عمران خان کی انا کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے یہ رولنگ دی گئی۔انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے معاملے کا از خود نوٹس لیا ، روز کی بنیاد پر سماعت ہو رہی ہے، امید ہے تاریخ ایک بار پھر دھرائی جائے گی، آرٹیکل 5 کے تحت رولنگ سے پہلے کوئی تحقیقات ہوئی نا کمیشن قائم کیا گیا، یہ چاہتے تو ان کیمرہ تحقیقات کروا لیتے، عمران کی حکومت کو طول دینے کے لیے اسپیکر نے رولنگ دی۔

مرتضی وہاب نے کہا کہ عمران نے خود اپنی حکومت ختم کر کے غیر ملکی سازش ناکام بنا دی، میں اسلام آباد میں موجود تھا حلفیہ کہتا ہوں کہ آٹھ مارچ سے پہلے تحریک انصاف عدم اعتماد کی قرار داد ڈرافٹ ہو کر دستخط ہو چکے تھے۔انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کی خود مختاری کے خلاف سازش تھی تو وزیر اعظم نے کیوں اتنا عرصہ انتظار کیا ؟ اگر یہ بین الاقوامی سازش تھی تو قرار داد جمع کرواتے وقت قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے اسے واپس کیوں نہیں کردیا ؟۔

انہوں نے کہاکہ اگر قرار داد آئین کے خلاف تھی تو اسپیکر نے قرار داد جمع کرواتے وقت اپوزیشن کو کیوں جمع کرنے کی اجازت کیوں دی؟ ان کا خیال تھا کہ تریسٹھ اے کے تحت کوئی ایسا فیصلہ آئے جو منحرف اراکین کو ووٹ دینے سے روک دے۔ایڈمنسٹریٹر کراچی بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ پرامید ہوں کہ عدالت ہنگامی بنیادوں پر کیس سنتے ہوئے آئین کے مطابق تاریخی فیصلہ کرے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں