صدر مملکت

بچوں کی تعلیم ہی بہترین مستقبل کی ضمانت ہے، تعلیم کی فراہمی کو اپنی ترجیح بنانا ہوگا، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی

اسلام آباد (گلف آن لائن) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سکولوں سے باہر بچوں کی تعلیم پر بھرپور توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ بچوں کی تعلیم ہی بہترین مستقبل کی ضمانت ہے، منتخب جمہوری نمائندوں کو تعلیم کی فراہمی کو اپنی ترجیح بنانا ہوگا، تعلیم کے فروغ کے لئے مخیر حضرات کو بھی میدان میں آنا چاہئے، خواتین کو بااختیار بنانا موجودہ دور میں ترقی کیلئے ناگزیر ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں تعلیم سے محروم بچے، چیلنجز اور آگے بڑھنے کا راستہ کے موضوع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

تقریب کا اہتمام پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف پارلیمانی سروسز (پپس)نے پاکستان ٹیچرز فورم کے اشتراک سے کیا تھا۔ تقریب میں اراکین پارلیمنٹ، ماہرین تعلیم اور دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔ صدر مملکت نے کہا کہ علم کا فروغ کسی بھی معاشرے کی ترقی کے لئے ضروری ہے، تعلیم کے شعبہ خاص طور پر سکولوں سے باہر بچوں کی تعلیم اور تربیت پر توجہ دینے کے مثبت نتائج برآمد ہونگے، تعلیم کے شعبہ کی بہتری کے لئے حکومت کے ساتھ ساتھ معاشرے کو بھی اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہونگی۔ انہوں نے کہا کہ آوٹ آف سکول چلڈرن میں سے 10 فیصد کا تعلق پاکستان سے ہے جو خوفناک ہے، ملک میں پرائمری سکولوں میں پڑھنے والے بچوں کی شرح محض 68 فیصد ہے۔

صدر مملکت نے نوجوانوں کو تعلیم یافتہ اور ہنر مند بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ تعلیم کے شعبہ کو بہتر بناکر پاکستان کو اقتصادی طور پر مستحکم بنایا جاسکتاہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ محدود وسائل کے باوجود پاکستان سے ڈاکٹر اور انجینئرز بڑی تعداد میں تربیت کے حصول کے بعد بیرون ملک جاتے ہیں، ہمیں اپنی ترجیہات کا تعین کرنا چاہیے، سکولوں سے باہر بچوں کو بھی تعلیم کا حق ملنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم اور سکل سیٹس کے علاوہ ایس ایم ایز اور فیصلہ سازی کے عمل پر توجہ مرکوز اور اسے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے برعکس خطے کے دیگرممالک نے پرائمری تعلیم پر اپنی بھرپور توجہ مرکوز کی جس کے نتیجے میں وہ تعلیم کے شعبے کے علاوہ اقتصادی ترقی میں بھی آگے بڑھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خطے کے بعض ملکوں نے پرائمری کی تعلیم میں 98 سے 100 فیصد ہدف حاصل کیا جبکہ پاکستان میں یہ شرح محض 68 فیصد ہے۔ صدرمملکت نے کہا کہ بنگلہ دیش نے بچوں کیلئے تعلیم کا بندوبست اور عورتوں کوبااختیار بناکر ترقی کی ہے، ہمیں اپنی ترجیحات کو صحیح کرنا ہوگا،

اسلام میں عورتوں کو وراثت کا حق دیا گیا ہے جبکہ ہمیں انہیں کاروبار میں بھی عورتوں کو شامل کرنا ہوگا۔ صدرنے کہا کہ بچوں کی تعلیم کیلئے حکومت کے ساتھ ساتھ معاشرے کے ہر طبقے کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہونگی، تعلیم اور دیگر شعبوں کی ترقی کے لئے فیصلہ سازی کو بڑھانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تعلیم کے شعبے پر توجہ دے کر10 سال میں ترقی کرسکتا ہے تاہم اس کیلئے ہمیں بھرپور اقدامات کرنا ہونگے جس میں نیشنل ٹیچنگ کور کا قیام ، سکولوں کے علاوہ مساجد اور دیگرجگہوں پر بچوں کیلئے تعلیم کا بندوبست کرنا ، اساتذہ کی استعداد کار بڑھانا اور خوراک کی کمی کے شکار بچوں کیلئے سکولوں میں کھانے کا انتظام کرنا بھی شامل ہے جبکہ ہمیں تعلیم کے فروغ کیلئے ٹیکنالوجی کو بھی بروئے کار لانا ہوگا۔

صدرمملکت نے کہا کہ ہم تعلیم نہ دے کر بڑی تعداد میں لائق بچوں کو محنت مزدوری کرنے پرمجبورکرتے ہیں، معاشرے کے محروم اورسکولوں سے باہر بچوںکو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کیلئے معاشرے کے صاحب ثروت اور پڑھے لکھے لوگوں کو اپنی ذمہ داری پوری کرنا ہوگی۔ قبل ازیں پپس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر محمد انور نے صدد مملکت اور تقریب کے شرکاکا خیرمقدم کرتے ہوئے انہیں ادارے کے اغراض ومقاصد کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سکولوں سے باہر بچوں کی تعلیم کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ تقریب سے وفاقی سیکرٹری تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت عامر اشرف خواجہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم اورمعیشت کا آپس میں گہرا تعلق ہے،

پاکستان نے ماضی میں صحت، زراعت اور تعلیم کے شعبے کو نظرانداز کیا جس کے باعث پاکستان ان شعبوں میں خطے کے دیگرملکوں کے مقابلے میں کافی پیچھے ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکولوں سے باہر بچوں کی زیادہ تر تعداد دیہی علاقوں سے تعلق رکھتی ہے جن میں بچیوں کی تعداد زیادہ ہے۔ پاکستان ٹیچرز فورم کی چیئرپرسن سینیٹرفوزیہ ارشد نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ٹیچرز فورم اس اہم مسئلے کے حل کیلئے اقدامات کررہا ہے جبکہ بہت سے ملکی اوربین الاقوامی ادارے بھی تعاون کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 8 سے 16 برس کی عمر کے22.8 ملین سے زائد بچے سکولوں سے باہر ہیں، ان کی تعلیم کے لئے اقدامات کررہے ہیں اور اس سلسلے میں مہم کا آغاز وفاقی دارالحکومت سے کیا جارہا ہے جس کیلئے جیکا، اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اوردیگر ادارے تعاون کررہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں