جسٹس جمال

انتخابات التوا کیس،جسٹس جمال مندوخیل نے بھی سماعت سے معذرت کرلی ، بینچ پھر ٹوٹ گیا

اسلام آباد (گلف آن لائن)سپریم کور ٹ آف پاکستان میں پنجاب، خیبرپختونخوا میں انتخابات ملتوی ہونے کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت دوبارہ شروع ہوتے ہی جسٹس جمال خان مندوخیل نے بھی سماعت سے معذرت کرلی۔جمعہ کو اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان روسٹرم پر آئے تو چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب، آپ سے پہلے جسٹس جمال مندوخیل کچھ کہنا چاہتے ہیں۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے بینچ میں شمولیت سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس امین الدین خان کے بینچ سے علیحدگی کے فیصلے کے بعد حکم نامے کا انتظار تھا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے عدالتی حکم نامہ گزشتہ روز گھر پر موصول ہوا، حکم نامے پر میں نے الگ نوٹ لکھا ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ میں بینچ کا رکن تھا تاہم میرے ساتھ مشاورت نہیں کی گئی اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ میں بینچ میں مس فٹ ہوں۔جسٹس جمال خان مندو خیل نے کہاکہ دعا ہے کہ اس کیس میں جو بھی بینچ ہو، ایسا فیصلہ آئے جو سب کو قبول ہو۔انہوں نے کہا کہ اللّٰہ ہمارے ادارے پر رحم کرے، میں اور میرے تمام ساتھی ججز آئین کے پابند ہیں۔

اس موقع پر چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے جسٹس جمال مندوخیل کو بات کرنے سے روک دیا اور کہا کہ بہت بہت شکریہ۔بینچ کی تشکیل کا جو بھی فیصلہ ہو گا عدالت میں بتا دیا جائیگا۔الیکشن ملتوی کرنے کے خلاف درخواست کی گزشتہ روز کی سماعت کے حکم نامے میں جسٹس جمال مندوخیل نے الگ سے اختلافی نوٹ تحریر کر دیا۔اختلافی نوٹ میں جسٹس جمال مندوخیل کی جانب سے کہا گیا ہے کہ حکم نامہ کھلی عدالت میں نہیں لکھوایا گیا۔اختلافی نوٹ میں جسٹس جمال مندوخیل نے مطالبہ کیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے کا کھلی عدالت میں جائزہ لیا جائے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے پنجاب اور خیبر پختون خوا میں انتخابات کے التوا کے کیس کی گزشتہ روز کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔حکم نامے کے مطابق بینچ کے 3 ارکان جسٹس امین الدین کے موقف سے اختلاف رکھتے ہیں۔سپریم کورٹ کے حکم نامے میں کہا گیا کہ جسٹس امین الدین نے اپنے فیصلے کی روشنی میں سماعت جاری رکھنے سے معذرت کر لی۔حکم نامے میں عدالتِ عظمیٰ نے کہا کہ چیف جسٹس، جسٹس اعجازالااحسن، جسٹس منیب اخترکے مطابق سماعت جاری رکھی جاسکتی ہے۔

عدالتِ عظمیٰ کے حکم نامے میں جسٹس مندوخیل کے سماعت جاری رکھنے یا نہ رکھنے پر کوئی رائے شامل نہیں ہے۔یاد رہے کہ الیکشن التواء کیس میں 5 رکنی بینچ ٹوٹنے کے بعد چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے باقی 3 ججوں کے ساتھ پھر سماعت کرنی تھی۔باقی 3 ججز میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان مندوخیل شامل تھے۔جسٹس جمال خان مندوخیل کے بینچ سے الگ ہو جانے کے بعد اب اس بینچ میں چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کے علاوہ جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر رہ گئے۔

گزشتہ روز جسٹس امین الدین یہ کہتے ہوئے بینچ سے الگ ہوئے تھے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے فیصلہ دیا کہ آئین کے آرٹیکل 191 کے تحت رولز بننے تک 184/3 کے مقدمات کی سماعت ملتوی کر دی جائے۔انہوںنے کہا تھا کہ لارجر بینچ قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے کے باوجود کارروائی جاری رکھنا چاہتا ہے، اس لیے وہ اس کیس کو سننے سے معذرت کر رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں