گردے

پاکستان میں 17 ملین سے زائد افراد گردے کی بیماری کا شکار ہیں

مکوآنہ (گلف آن لائن)،لمس کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اکرام الد ین اُجن نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ گردوں کی بیماری کی بڑی وجہ ذیابیطس، بلڈ پریشر، غیر معیاری خوراک ہے۔مجھے ڈاکٹروں کی اپنی یورولوجی ٹیم پر فخر ہے جو مریضوں کی خدمت کے لیے دن رات بہترین ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہے ہیں گردوں کا کام خون کی صفائی اور زہریلے فاسد مادوں کاجسم سے اخراج ہے پاکستان میں ایک سروے کے مطابق ہر دسواں شخص گردوں کی بیماری کا شکار ہے گردوں کے مرض کی اہم وجوہات میں شوگر، بلڈ پریشراوردرد کی ادویات کااستعمال شامل ہے گردے کے مریضوں کو زندہ رہنے کے لیے طویل عرصے تک ہفتے میں دوبارڈائلائسز کرانا پڑتا ہے

انہوں نے کہا کہ گردے کی بیماری میں مبتلا افراد کو اس کے نقصانات پتا ہونا چاہیے گردوں کی بیماری میں مبتلا شخص اکیلا پریشان نہیں ہوتا بلکہ اس کے تمام گھر والے پریشان ہو جاتے ہیں، اس لیے اس مرض میں مبتلا مریض کو چاہیے اپنے ڈاکٹر کے مشورے پر عمل کرئیںاس موقع پر ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ یورولوجی بلاول میڈیکل کالج لمس پروفیسر شفیق میمن نے کہا کہ لوگوں کی اکثریت سر درد کے لیے ادویات کا استعمال کرتے ہے جس سے وقتی سکون تو ملتا ہے لیکن مستقبل میں خود ادویات لینے سے مریضوں کی صحت کو نقصان پہنچتا ہے جسم کے تمام اعضاء کسی نہ کسی کام کو تفویض کرتے ہیں

لیکن ہم ان کی اہمیت کو نہیں سمجھتے اور اپنے روزمرہ کے معمولات کو نظر انداز کر دیتے ہیں جس کا خمیازہ ہمیں کسی بھی عمر میں بھگتنا پڑ سکتا ہے خصوصاً 40 سال کے بعد جسم کے کچھ اعضاء گردے سمیت اہم کام انجام دیتے ہیںاس وقت دنیا بھر میں تقریباً 850 ملین افراد گردے کی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں جبکہ ہر 10 میں سے ایک شخص گردے کی بیماری میں مبتلا ہے اس لئے 2040 تک دنیا بھر میں طبی موت کی پانچویں بڑی وجہ کہا جاتا ہے پاکستان میں 17 ملین سے زائد افراد گردے کی بیماری کا شکار ہیں جن میں خاص طور پر گردے کی پتھری ہے

گردے فیل ہونے کی بہت سی وجوہات ہیں جن میں ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، دل اور خون کی شریانوں کی بیماریاں، گردے کی موروثی بیماری اور موٹاپا شامل ہیںاس موقع پر ہیڈ آف ڈپارٹمنٹ یورولوجی یونٹ 2 لمس ڈاکٹر ذاکر حسین راجپر نے کہا کہ گردوں کی بیماری سے بچاؤ کی بات آتی ہے تو اپنے آپ کو فٹ اور متحرک رکھنا ضروری ہے اسی لیے ورزش بہت ضروری ہے اس کے علاوہ بلڈ پریشر کو توازن میں رکھ کر دل کی بیماری کے خطرے کو کم کیا جا سکتا ہے اس کے ساتھ ساتھ خون میں شگر کی سطح کو کنٹرول کرنا بھی ضروری ہے گردے کے مریضوں میں سے نصف ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہیں

اپنے گردوں کو صحت مند رکھنے کے لیے اپنی روزمرہ کی خوراک میں نمک کی مقدار کم کریں باہر کھانے کی بجائے گھر میں بنی کھانوں کو ترجیح دیں خاص طور پر جنک فوڈز کیونکہ وزن بڑھنا گردے فیل ہونے کا باعث بھی بن سکتا ہے سگریٹ نوشی ترک کریں اور زیادہ سے زیادہ پانی پینا یقینی بنائیں اتنا پانی پئیں کہ آپ کا پیشاب پانی جیسا نظر آئے انہوں نے کہا کہ آپ بلڈ شوگر، بلڈ پریشر، یورین ڈی آر اور الٹراساؤنڈ جیسے ٹیسٹ بھی کرائیں اور ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں