سراج الحق

ملک بیک وقت سیاسی، آئینی اور معاشی بحران سے دوچار ،انتخابات ایک ہی روز ہونے چاہئیں’ سراج الحق

لاہور(گلف آن لائن)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک بیک وقت سیاسی، آئینی اور معاشی بحران سے دوچار ہے، چاروں صوبوں میں ایک ہی روز انتخابات ہونے چاہئیں،پاکستان صرف تین پارٹیوں کا نہیں 23 کروڑ عوام اس کے اصل وارث ہیں، انہیں اپنے نمائندے آزادانہ طور پر منتخب کرنے کا حق دینا ہو گا، اگر ایسا نہ کیا گیا تو ملک مزید انارکی کی جانب جائے گا اور اس گھمبیر صورت حال میں تیسرا فریق فائدہ اٹھا سکتا ہے،

عام انتخابات پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے سیاسی جماعتوں سے رابط کیا ہے، ہم چاہتے ہیں تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد کوئی ایک دن مقرر کر لیں،چند سیاسی جماعتوں نے مذاکرات کے لیے کمیٹیاں بھی تشکیل دے دی ہیںاور عدلیہ کی پروسیڈنگ سے یہ تاثر بھی ملا کہ اعلیٰ عدلیہ بھی چاہتی ہے کہ سیاستدان مسئلے کا حل خود نکالیں،جماعت اسلامی نے متعدد سیاسی جماعتوں اور لیڈروں سے رابطے اور ملاقاتیں کیں ہیں ہمیں امید کہ اس مسئلے کا حل جلد نکل آئے گا۔

خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں عید الفطر کے اجتماع اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔امیر جماعت سراج الحق نے کہا کہ گوادر کو حق دو تحریک کے رہنما مولانا ہدایت الرحمن بلوچ گزشتہ 100 دنوں سے زائد پابندے سلاسل ہیں ،وہ گوادر کے باثیوں اور مچھیروں کے لیے پینے کا پانی اور روز گار مانگ رہے ہیں،علاقہ میں منشیات کا خاتمہ اور امن چاہتے ہیں۔بلوچستان کی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے دبائو کی وجہ سے جج نے مولانا ہدایت الرحمن کی ضمانت مسترد کر دی ،عدالت میں پیشی کے دن جج کا تبادلہ کر کے انہیں جیل میں رکھنے کے لیے بہانے بنائے جا رہے ہیں ۔

حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کو خبرادار کرنا چاہتا ہوں کہ بلوچستان کو آتش فشانہ بنائیں ،پر امن جد و جہد کو تشدد کے راستے پرنہ ڈالا جائے ۔حکومت گوادر کے عوام سے کیا گیا معاہدہ پر عمل در آمد کرے ،اگر مولانا ہدایت الرحمن کو رہا نہ کیا گیا تو جماعت اسلامی پورے ملک میں گوادر اور بلوچستان کی عوام سے یکجہتی اور مولانا ہدایت الرحمن کی رہائی کے لیے احتجاج کرے گی اور میں خود یکم مئی کو گوادر کی عوام سے خطاب کروں گا۔سراج الحق نے کہا کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ کیا کہ 14 مئی کو الیکشن ہو گا جبکہ زمینی حقائق یہ ہیں کہ انتخابات کے نتیجے میں پاکستان میں مزید انتشارپھیلے گا۔

آئین میں90 روز میں انتخابات کی دفعہ شامل ہے لیکن سپریم کورٹ اور صدر پاکستان کی ایڈوائس کے نتیجے میں90 دن105 دنوں میں تبدیل ہو گئے۔میں نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے بھی سوال کیا کہ اگر90 دن105 ہو سکتے ہیں تو 205بھی ہو سکتے ہیں۔جماعت اسلامی سمجھتی ہے کہ حالات کا تقاضا یہ ہے کہ ایک یا دو صوبوں میں انتخابات کی بجائے چار وں صوبوں اور وفاق میں نگران حکومتیں قائم کی جائیں ،الیکشن کسی ایک پارٹی یا لیڈر کے کہنے پر نہیں ہو سکتا ۔

انہوں نے کہا کہ حکمران آئین کی ان دفعات پر عملد ر آمد چاہتے ہیں جو ان کی مرضی کے ہیں۔ایسی دفعات جن میں عوام کے حقوق ،سودی نظام کا خاتمہ اور اسلام ،قرآن اور سنت کا نفاذ ہے پر حکمران اندھے ،گونگے اور بہرے ہو جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کو اقتدار ملا تو آئین کو اس کی روح کے مطابق عملد ر آمداور ملک میں قرآن و سنت کا نظام نافذ کرے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں