جیک سلیوان

سعودی عرب کیساتھ تعلقات میں بریک تھرو کی امید ہے، اسرائیل

تل ابیب (گلف آن لائن)اسرائیل کے سینئر سکیورٹی عہدیدار نے کہا ہے کہ وائٹ ہاس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کے دورہ سعودی عرب سے تل ابیب کو اپنے ریاض کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے میں پیش رفت کی امید ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اسرائیل کی قومی سلامتی کونسل کے سربراہ زاچی ہنیگبی نے اپنے امریکی ہم منصب سلیوان سے بات کی۔ جیک سلیوان سعودی عرب کا سفر کرنے والے ہیں۔ ہنیگبی نے کہا کہ سلیوان کی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات متوقع ہے۔

اپنے سفر کا اعلان کرتے ہوئے سلیوان نے کہا تھا کہ واشنگٹن اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے سخت محنت کر رہا ہے- یہ ایک بڑا ہدف ہے جو اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے طے کیا ہے۔ نیتن یاھو نے نے ہنیگبی کے ساتھ سلیوان کی ویڈیو کال میں مختصر طور پر شمولیت بھی اختیار کی۔ہنیگبی نے بتایاکہ ہم انتہائی پر امید ہیں کہ وہاں ان کے دورے کے دوران کوئی پیش رفت ہوگی۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا سعودی رہنماں اور نیتن یاہو کے درمیان فون پر کوئی پیش رفت ہوگی؟ ہانگیبی نے کہا “ایسے لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ سعودی اور اسرائیلی رہنماں کے درمیان فون کالز سے زیادہ بات ہوئی ہے۔

لیکن جو چیز اہم ہے وہ یہ ہے کہ امریکہ سعودی عرب کو ابراہیم معاہدہ میں شامل کرنے کے اقدام کی قیادت کر رہا ہے۔ تعلقات کو معمول پر لانے اور اسرائیل کے ساتھ امن کے قیام کے عمل کی قیادت کر رہا ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ ایک تاریخی موڑ ہوگا۔واضح رہے سابق امریکی صدر ٹرمپ کی انتظامیہ نے 2020 میں تاریخی امن معاہدے کی ثالثی کی تھی جسے ابراہیم معاہدہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس معاہدہ میں خلیجی اتحادیوں متحدہ عرب امارات اور بحرین کے درمیان اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کو معمول پر لانا بھی شامل تھا۔سعودی عرب نے 2020 کے معاہدوں کی منظوری کا عندیہ دیا تھا تاہم اس پر عمل کے حوالے سے یہ کہتے ہوئے رک گیا تھا کہ سعودی عرب کے لیے فلسطینی اہداف کو پہلے حل کیا جانا ضروری ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں