شعیب اختر

کچھ چاہیے ہوتا تو پہلے والدہ کے پاؤں دباتا پھر اللہ سے مانگتا،شعیب اختر

راولپنڈی (گلف آن لائن)راولپنڈی ایکسپریس شعیب اختر نے کہا ہے کہ انہیں جب بھی اللہ تعالیٰ سے کچھ چاہیے ہوتا تو وہ والدہ کے پاؤں پکڑ کے بیٹھ جایا کرتے تھے، اس طرح ان کی ہر مراد پوری ہوجاتی تھی۔ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے شعیب اختر نے ایک مرتبہ پھر اپنی مرحومہ والدہ سے تعلق کے بارے میں تذکرہ کیا۔

میزبان نے سوال کیا کہ دنیا آپ کو سخت مزاج اور مضبوط قسم کے انسان کے طور پر دیکھتی ہے تاہم والدہ کے معاملے میں آپ انتہائی نرم مزاج اور کمزور انسان تھے۔جواب میں شعیب اختر نے کہاکہ قرآن کی آیت ہے کہ اپنے ماں باپ کے ساتھ عجز کے ساتھ پیش آیا کرو ، اپنے کاندھے جھکا کر بات کیا کرو اور آنکھیں نیچے کرکے بات کیا کرو، میری تشریح یہ ہے کہ جیسا کٹا ہوا مرغا پڑا ہوتا ہے، اس کی گردن پڑی ہوتی ہے، ماں باپ کے سامنے ایسے ہونا چاہیے۔

سابق فاسٹ بولر نے کہا کہ ماں باپ کے سامنے ایسے پر بچھے ہونے چاہئیں، مجھے کبھی بھی کوئی تکلیف آئی، کوئی چیز اللہ سے مانگنی ہو تو میں اللہ سے براہ راست نہیں مانگتا تھا، میں پہلے اپنی ماں کی خدمت کرتا تھا، اپنے باپ کی مالش کرتا تھا، جب میرے والدین خوش ہوجاتے تھے تب اللہ سے مانگتا۔انہوں نے بتایا کہ میں اپنی ماں کا دس سال ڈرائیور بنا رہا ہوں، میں تین چار گھنٹے اسلام آباد میں ماں کو گاڑی میں بٹھا کر گاڑی چلاتا تھا، ان کو گھماتا تھا،

وہ درود شریف پڑھتی رہتی تھیں، پھر جب تھک جایا کرتی تھیں تو گھر آکے ان کی ٹانگیں اور پاؤں دباتا تھا۔ شعیب اختر نے کہاکہ جب والدہ کی ٹانگیں ، سر اور کمر دبا لی پھر سارا کچھ کرکے ان کے پیر پکڑ کر سیدھا اللہ سے مانگنا شروع کردیا، اور پھر مجھے فوراً چیزیں مل جاتی تھیں، میری دعا قبول ہوجاتی تھی۔سابق کرکٹر نے کہاکہ میں نے ماں باپ سے بہت مار بھی کھائی ہے، لہٰذا اگر آپ کے ماں باپ زندہ ہیں تو ان کی بھرپور خدمت کرلیں۔واضح رہے کہ شعیب اختر کی والدہ دسمبر 2021 میں خالقِ حقیقی سے جا ملی تھیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں