ارشد شریف

ارشد شریف قتل کیس ، سپریم کورٹ معاملے کی تحقیقات میں صرف سہولت کاری کر رہی ہے، عدالت کسی شخص کو شامل تفتیش کرنے کا نہیں کہہ سکتی، سپریم کورٹ

اسلام آباد(گلف آن لائن)سپریم کورٹ آف پاکستان نے سینئر صحافی ارشد شریف قتل ازخود نوٹس کیس میں تحریری حکمنامے میں کہاگیاہے کہ سپریم کورٹ معاملے کی تحقیقات میں صرف سہولت کاری کر رہی ہے، عدالت کسی شخص کو شامل تفتیش کرنے کا نہیں کہہ سکتی۔ بدھ کو سپریم کورٹ نے گزشتہ سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا جس کے مطابق اٹارنی جنرل نے کینیا اور یو اے ای سے باہمی قانونی تعاون کے معاہدے سے متعلق آگاہ کیا،اٹارنی جنرل کے مطابق اور یو اے ای سے باہمی قانونی تعاون کے معاہدوں کیلئے مزید وقت لگے گا۔حکمنامہ کے مطابق کینیا اور یو اے ای سے معاہدوں کیلئے اٹارنی جنرل کی مہلت دینے کی استدعا منظور کی جاتی ہے۔

حکمنامے کے مطابق ارشد شریف کی دوسری اہلیہ جویریہ صدیق کے وکیل نے اقوام متحدہ سے تعاون لینے بارے آگاہ کیا،ارشد شریف کی والدہ کے وکیل شوکت عزیز صدیقی نے پانچ افراد کو شامل تفتیش کرنے کی درخواست کی۔حکمنامہ کے مطابق سپریم کورٹ معاملے کی تحقیقات میں صرف سہولت کاری کر رہی ہے،سپریم کورٹ کسی شخص کو شامل تفتیش کرنے کا نہیں کہہ سکتی۔ حکمنامے کے مطابق ارشد شریف کے والدہ کے وکیل کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے نمٹائی جاتی ہے۔ حکمنام کے مطابق جن افراد کو شامل تفتیش کرنا ہے اس کی درخواست جے آئی ٹی کو دی جاسکتی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کہاکہ کیس کی مزید سماعت جولائی میں ہوگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں