اعجاز الرحمان

ایکسپورٹ سے وابستہ ایسوسی ایشنز کی تجاویز بجٹ دستاویز کا حصہ نہیںبنایا گیا ‘ کارپٹ ایسوسی ایشن

لاہور(گلف آن لائن) پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین عثمان اشرف نے کہا ہے کہ ایکسپورٹ سے وابستہ ایسوسی ایشنز نے انتہائی محنت اور نیک نیتی کے ساتھ حکومت کو تجاویز ارسال کیں لیکن بد قسمتی سے کسی تجویز کو آئندہ مالی سال کے بجٹ کا حصہ نہیںبنایا گیا ،رواں مالی سال ایکسپورٹ میں تسلسل کے ساتھ کمی ہوئی ہے اور نئے بجٹ میں کسی طرح کا ریلیف نہ ملنے کی وجہ سے آئندہ مالی سال میں بھی کمی کا رجحان بر قرار رہے گا ،حکومت نے آئندہ مالی سال میںایکسپورٹ کیلئے 30ارب ڈالر کا ہدف تو مقرر کر دیا ہے لیکن یہ زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایسوسی ایشن کے دفتر میں منعقدہ جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اجلاس میں کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر پرسن اعجاز الرحمن ،سینئر مرکزی رہنما عبد اللطیف ملک، ریاض احمد ، پرویز حنیف، سعید خان، میجر(ر) اختر نذیر، شاہد حسن، کامران رضی، عمیر عثمان سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔ اجلا س کے شرکاء نے حکومت کی جانب سے پیش کئے گئے بجٹ میں ایکسپورٹ سے وابستہ تنظیموں کی سفارشات کو شامل نہ کرنے پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ قومی اسمبلی سے حتمی منظوری سے قبل ان تجاویز کو بجٹ کا حصہ بنایا جائے ۔

عثمان اشرف نے کہا کہ موجودہ حالات میں صرف ایکسپورٹ ایسا ٹول ہے جس سے ہماری معیشت کو سہارا مل سکتا ہے ،اس لئے ہر شعبے کی ایکسپورٹ میں اضافہ نا گزیر ہے ۔حکومت نے آئندہ مالی سال کے لئے ایکسپورٹ کا ہدف30ارب ڈالر مقرر کیا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ بجٹ میں مینو فیکچررز اور ایکسپورٹرز کو کیا مراعات اور سہولیات دی گئی ہیں جس سے یہ ہدف آسانی سے حاصل کیا جا سکے گا ، اس حوالے سے کوئی ٹھوس منصوبہ بندی نہیں کی گئی اور رواں مالی سال کے تنزلی کے رجحان کو پیش نظر رکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ آئندہ مالی سال میں بھی ایکسپورٹ کے ہدف کا حصول مشکل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ، وزیر خزانہ ، وزیر تجارت اور چیئرمین ایف بی آر سے اپیل ہے کہ ہماری گزارشات کو سنا جائے اور ہاتھ سے بنے قالینوں کی تیاری اور ایکسپورٹ میں حائل دیرینہ مسائل کو حل کیا جائے ،ہمیں مراعات اور ریلیف دیا جائے تاکہ ہم خطے کے دیگر ممالک کا مقابلہ کر کے ملک کیلئے قیمتی زر مبادلہ کما کر لا سکیں ۔ اسٹیٹ بینک اور چیئرمین ایف بی آر کو بھی اپنی مشکلات سے آگاہ کر چکے ہیں لیکن حل کے لئے تاحال کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے جس سے شدید تشویش پائی جاتی ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں