بجٹ

نواں جائزہ مکمل نہ ہونے کی صورت میں آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹینڈ بائی ایگزیمنٹ کی کوشش

اسلام آباد (گلف آن لائن) آئی ایم ایف کے ساتھ نواں جائزہ مکمل نہ ہونے کی صورت میں پاکستان نے ایک اور کوشش شروع کر دی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نواں جائزہ مکمل نہ ہونے کی صورت میں آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹینڈ بائی ایگزیمنٹ کی کوشش کی جا رہی ہے۔

نویں جائزے کے تحت 1 اعشاریہ 2 ارب ڈالر کی قسط کیلئے 30 جون کی ڈیڈ لائن ہے،نئے بیل آٹ پیکیج پر معاہدہ ہو گیا تو پاکستان ڈھائی ارب ڈالر کا کوٹا مکمل استعمال کر سکے گا۔یا درہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف اور ایم ڈی آئی ایم ایف کرسٹلینا جور جیوا کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا،شہباز شریف اور کرسٹلینا جور جیوا کے درمیان آئی ایم ایف پروگرام سے متعلق گفتگو کی گئی۔

وزیراعظم نے معاشی بہتری کے اہداف مشترکہ کوششوں سے حاصل کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ایم ڈی آئی ایم ایف نے کہا کہ پاکستان کی معاشی صورتحال کی بہتری چاہتے ہیں،کرسٹلینا جور جیوا نے وزیراعظم کے قائدانہ عزم کو سراہا۔یہاں یہ بھی واضح رہے کہ حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدے کے لیے مذاکرات مکمل ہو گئے،ذرائع وزارت خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کی فنانشل ماہرین ٹیم نے ایم ای ایف پی کا جائزہ مکمل کر لیا۔ 6.5 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی مدت 30 جون کو مکمل ہو جائے گی۔ پاکستان آئی ایم ایف سے تین اقساط موصول کر چکا ہے۔

پاکستان کو ابھی بھی آئی ایم ایف سے تین اقساط ملنا باقی ہیں۔ اسٹاف لیول معاہدے کی صورت میں صرف نویں جائزے کی قسط پاکستان کو ملے گی،دسواں اور گیارواں جائزہ مکمل کئے بغیر قرض پروگرام ختم ہو جائے گا۔ذرائع نے بتایا کہ پاکستان نے 6 ارب ڈالرکی بیرونی فنانسنگ پر آئی ایم ایف سے نرمی کی درخواست کی ہے،نرمی کے عوض مزید ٹیکس لگانے کی شرط رکھی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں