میا ں ز اہد حسین

ناقابل برداشت مہنگائی اور بڑھتے ہوئے قرضے بڑے چیلنج ہیں،میا ں ز اہد حسین

کراچی (گلف آن لائن)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدے کے بعد غیر یقینی کی کیفیت بہت تیزی سے ختم ہو رہی ہے۔ عوام اور سرمایہ کاروں نے سکھ کا سانس لیا ہے اورعالمی ادارے کے بورڈ کی جانب سے معاہدے کی توثیق کے بعد پاکستان کو 1.1 بلین ڈالر ملنے سے صورتحال مزید بہتر ہوجائے گی۔

اس معاہدے سے ملنے والی مہلت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے تمام ضروری اصلاحات کر کے معیشت کی سمت درست کی جا سکتی ہے کیونکہ ملک پر قرضوں کا بوجھ بہت زیادہ بڑھ گیا ہے اورافراط زر بھی بہت زیادہ ہے جس نے عوام کو پریشان کیا ہوا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی مالی حالت بہتر ہو رہی ہے اور آئی پی پیز کو 140 ارب روپے کی ادائیگی کر دی گئی ہے جس سے اس شعبے کے سرمایہ کاروں کے خدشات کم ہو گئے ہیں اورمجموعی صورتحال پرمثبت اثر پڑا ہے۔

ادھر عالمی منڈی میں کوئلہ سستا ہو رہا ہے جس سے بجلی گھروں اور سیمنٹ بنانے والوں سمیت کوئلہ استعمال کرنے والے تمام شعبوں کی پیداواری لاگت کم ہو رہی ہے جس کا فائدہ عوام کو ملنا چائیے۔ مارچ 2022 سے اب تک اسکی قیمت میں 77 فیصد کمی آ چکی ہے اس لئے بجلی بھی سستی کی جا سکتی ہے اور اگر سیمنٹ سستا کر دیا گیا تو تعمیراتی شعبے میں سرگرمی شروع ہو جائے گی۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ غیر ملکی قرضوں میں کمی کے سبب حکومت نے جولائی، اگست اور ستمبر کے دوران مقامی طور پر گیارہ کھرب روپے کے قرضے لینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ملکی نظام چلایا جا سکے جس سے ملک پر عائد مجموعی قرضوں کا حجم بہت بڑھ جائے گا اور سود کی ادائیگی بھی 7 ہزار ارب سے بڑھ کر نو ہزارارب روپے ہونے کا خدشہ ہے۔ میاں زاہد حسین نیمزید کہا کہ پاکستان کو معاشی تباہی سے بچانے کے لیے فوری طور پر ناکام سرکاری اداروں کو پرائیویٹائز کرنے، ٹیکس بیس بڑھانے اور بجلی کے نقصانات کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں