عبدالعلیم خان

2018 کے الیکشن میں چیئرمین پی ٹی آئی کو اسٹیبلشمنٹ کی مدد حاصل تھی’ عبد العلیم خان

لاہور( گلف آن لائن)استحکام پاکستان پارٹی کے صدر عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ 2018ء کے الیکشن میں چیئرمین پی ٹی آئی کو اسٹیبلشمنٹ کی مدد حاصل تھی.

پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں کئی لوگوں کو سیاسی انتقام کی وجہ سے جیل بھیجا گیا، لیگی رہنمائوں کو کرپشن نہ کرنے کے باوجود جیل بھیجا گیا، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ پر منشیات کے حوالے سے کیس بنا تو کہا کہ ہمارے لوگ یہ برداشت نہیں کرسکیں گے لیکن چیئرمین پی ٹی آئی نے میری بات نہیں مانی تھی.

ا ثنا اللہ کا منشیات کیس میں کوئی کردار نہیں تھا،ٹرین حادثے پر پوری قوم افسردہ ہے، جاں بحق افراد کیلئے دعائے مغفرت کرتے ہیں، زخمیوں کی صحتیابی کیلئے بھی دعا کرتے ہیں۔ایک انٹر ویو میں انہوںنے کہا کہ 5 لوگوں کا گینگ ہر چیز کا ذمہ دار ہے، فیض حمید بھی ذمہ دارہیں، انہوں نے خود کو آرمی چیف بنوانے کیلئے سہولت کاری کی، 5 کے گینگ میں ایک ڈویلپر بھی شامل ہے جبکہ اس گینگ کی سربراہی چیئرمین پی ٹی آئی کے گھر سے ہو رہی تھی۔

انہوںنے کہا کہ پی ٹی آئی والوں نے جو بویا ہے وہی کاٹ رہے ہیں، 2018 کے الیکشن تک چیئرمین پی ٹی آئی سے اچھے تعلقات تھے، آزاد امیدواروں کی پارٹی میں شمولیت تک ہمارے آئیڈیل تعلقات تھے، الیکشن کے بعد اندازہ ہوا کہ سرد مہری آئی ہے اور تب مجھے الیکشن آنے شروع ہوگئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں مجھے بشری بی بی نہیں لانا چاہتی تھیں، انہیں اپنی کرپشن اور فرح گوگی کی حکومت کیلئے پپٹ چاہیے تھا جو کہ میرے بطور وزیراعلی نہیں ہوسکتا تھا، میں نے چیئرمین پی ٹی آئی سے پوچھا تھا پنجاب میں ہمارا وزیراعلی کون ہوگا جس پر انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین وزیراعلی ہوں گے اور آپ میرے ساتھ وفاق میں ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو عثمان بزدار کی کرپشن کا بتایا تو جیل چلا گیا تھا جس کے بعد اندازہ ہوگیا تھا کہ جیل سے باہر رہنا ہے تو چیئرمین کے خلاف اور کرپشن پر بات نہیں کرسکتا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں