وزیر خارجہ

کشمیر کی طرح فلسطین کا مسئلہ اقوام متحدہ کے ایجنڈا پر حل طلب ہے، وزیر خارجہ

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) وزیر خارجہ جلیل عباس جیلا نی نے کہا ہے کہ کشمیر کی طرح فلسطین کا مسئلہ اقوام متحدہ کے ایجنڈا پر حل طلب ہے ،دونوں مسلوں پر اقوام متحدہ کی قرادراد موجود ہے جس پر عمل درآمد نہیں ہوافلسطین کی عوام اسرائیل کے غاصبابہ قبضے کے بعد ظلم کا شکار ہے ،ہم سب کا فرض ہے فلسطین کی عوام کی مدد کریں فلسطین پر اسرائیلی قبضہ ،غزہ پر اسرئیل کا قبضہ ہے سات اکتوبر کے بعد ان پر ظلم کے پہاڑ ڈھائے ہیں اس کی نوجودہ تاریخ میں مثال نہیں ملتی اقوام متحدہ کے مطابق 8500 فلسطینی شہید ہوئے جس میں ساڑھے تین ہزار بچے ہیںغزہ میں نہ بجلی نہ پانی نا خورک ہے ہسپتال پر 30 سے زائد حملے ہو چکے ہیں یہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کے لیے باعث تشویش ہے اسرائیلی حملے غزہ تک محدود نہیں انکا دائرہ کار بڑھا دیا گیا،

یروشلم اور ویسٹ بینک میں شہادتیں ہو چکی ہیں اقوام متحدہ کی رپورٹ کے برعکس شہادتوں کی تعداد بہت زیادہ ہے فلسطین کا مسئلہ نیا نہیں ہے۔سینیٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا اقوام متحدہ کی قراردادیں فلسطین اور کشمیر کے لئے موجود ہیں مگر مسئلہ حل نہیں ہوا فلسطین اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کے بعد کئے شہادتیں ہو چکی ہمارا فرض ہے کہ فلسطین سے اظہار یکجہتی کریں سات اکتوبر کے بعد فلسطینیوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھائے گئے موجودہ تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی غزہ ایک قبرستان کا منظر پیچ کر رہا ہے غزہ میں دو سو بائیس سکولوں کو تباہ کیا گیا ہے اس وقت تک پینتیس چھتیس حملے ہسپتالوں پر ہو چکے ہیں یہ صورتحال دنیا کے لئے باعث تشویش ہے اسرائیلی حملے صرف غزہ تک محدود نہیں ہیں بلکہ ان کا دائرہ کار بڑھا دیا گیا ہے

یروشلم اور ویسٹ بنک میں بہت زیادہ شہادتیں ہوئی ہیں شہادتوں کے جو اعدادو شمار آ رہے ہیں اصل تعداد آج سے بہت زیادہ ہیں او آئی سی کے تمام ممالک کے وزرا خارجہ کے ساتھ رابطہ رہا انہی کوششوں کے نتیجے میں پاکستان اور سعودی عرب نے آو آئی سی کا خصوصی اجلاس طلب کیا گیا تھا سیز فائر کا فوری اعلان ہو جائے غزہ میں امداد مہیا کی جائے اسرائیل فوری طور پر قابض علاقوں سے اپنا انخلا کرے انہوں نے حقوق کی جو پامالی کی ہے اس کو بحال کی جائے امید ہے ہماری آواز فلسطین کے لئے روشنی ثابت ہو ہم فلسطین کے عوام کے ساتھ ہیں اور ہمیں رہے گے سعودی عرب میں او ائی سی کا خصوصی اجلاس ہوا

اس میں سیز فائز کا کہا، انسانی امداد پہچانے کا کہا، قیدیوں کی رہائی اور امن مرحلہ کی بحالی کی بات کی اسرائیل نے جو ظلم کی نئی مثال قائم کی ئے اسرائیل نے بین القوامی قوانین کے ساتھ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی ہے 1967 میں قردادا میں اسرائیل کے قبضے کو اقوام متحدہ نے ناجائز قرار دیا تھایروشلم میں جن ممالک نے اپنے سفارت خانے کو شفٹ کیا انھیں یو این قرارداد میں کہا گیا کہ وہ انھیں وہاں سے واپس لیکر جائیں اسرائیل نے اقوام متحدہ کی قراداروں کی پاس دارے نہیں کی اور اسکے حمایتوں نے ہماری ہاکیسی ہے کہ اسرائیل قابض علاقے سے انخلا کرے فلطین کے لیے ازاد حکومت کو تسلیم کیا جایے ہماری اواز فلسطین کی عوام کے لیے روشنی امن کا ثبوت ثابت ہو، انصاف ہو ہم فلسطین کی عوام کے ساتھ ہیں ہمیشہ انکےطساتھ رہیں گے ۔

اقوام متحدہ کے مطابق 8500 فلسطینی شہید ہوئے جس میں ساڑھے تین ہزار بچے ہیںغزہ میں نہ بجلی نہ پانی نا خورک ہےہپستال پر 30 سے زائد حملے ہو چلے ہیںیہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کے لیے باعث تشویش ہےاسرائیلی حملے غزہ تک محدود نہیں انکا دائرہ کار بڑھا دیا گیایروشلم اور ویسٹ بینک میں شہادتیں ہو چکی ہیںاقوام متحدہ کی رپورٹ کے برعکس شہادتوں کی تعداد بہت زیادہ ہےاس میں سیز فائز کا کہا، انسانی امداد پہچانے کا کہا، قیدیوں کی رہائی اور امن مرحلہ کی بحالی کی بات کیاسرائیل نے جو ظلم کی نئی مثال قائم کی ئےاسرائیل نے بین القوامی قوانین کے ساتھ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی ہے1967 میں قردادا میں

اسرائیل کے قبضے کو اقوام متحدہ نے ناجائز قرار دیا تھایروشلم میں جن ممالک نے اپنے سفارت خانے کو شفٹ کیا انھیں یو این قرارداد میں کہا گیا کہ وہ انھیں وہاں سے واپس لیکر جائیں اسرائیل نے اقوام متحدہ کی قراداروں کی پاس دارے نہیں کی اور اسکے حمایتوں نے : ہماری ہاکیسی ہے کہ اسرائیل قابض علاقے سے انخلا کریفلطین کے لیے ازاد حکومت کو تسلیم کیا جایےہماری اواز فلسطین کی عوام کے لیے روشنی امن کا ثبوت ثابت ہو، انصاف ہو ہم فلسطین کی عوام کے ساتھ ہیں ہمیشہ انکےطساتھ رہیں گےاسرائیل جرائم کی سینیٹ مذمت کرتا ہےہالو کاسٹ کے بعد کسی ریاست نے ایسا قتل عام اور جنگی جرائم نہیں کی

ےسینیٹ فلسطین کے ساتھ اظہار یلجہتی لرتا ہے اسرائیل کی حمایت کرنے والے شریک جرم ہیں : فلسطین کی ریاست قائم کی جائے جس کا دارلحکومت یروشلم ہواسرائلی جاڑحیت بند کی جائے ، سیز فائر کیا جائے ´سینیٹر عرفان صدیقی نے سینیٹ اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی بھائیوں سے اظہار یکجہتی کر رہے ہیں دو ارب مسلمان ہیں ہماری تنظیمیں بھی ہیں مگر مسلمانوں کی آواز کمزور کیوں ہو گئی ہے جس کو امت مسلمہ کہاجاتا ہے وہ کہاں ہے عرب لیگ نے اپنے بیان میں ظالم مظلوم کع ایک کٹہرے میں کھڑا کر دیا معصوم فلسطینیوں کا قتل عام ہو رہا ہے ملبے کے ڈھیر قبرستان بن گئے ہیں۔

سینیٹر نثار کھوڑ و نے کہا کہ ہماری آواز کہاں تک پہنچتی ہے مگر یہ اہم ہے کہ ہم نے آواز اٹھائی ہم زمانوں سے فلسطینیوں کے لئے آواز اٹھاتے رہے یاسر عرفات پاکستان میں اسلامی کانفرنس میں شریک ہوئے اقوام متحدہ میں خصوصی سٹیٹس دلوانے میں پاکستان نے اہم کردار ادا کیا یہاں ایک لیڈر تھا جو کہتا تھا کہ ہٹلر میرا لیڈر ہے جمہوری حق مانگنے کے لئے گولیاں چلائی گئی لوگوں کو مارا گیا پاکستان کا ٹریک ریکارڈ ہے یہی چیزیں جنہوں نے آواز کو کمزور کر دیا دو ناسور پیدا ہو گئے ایک بھارت اور دوسرا اسرائیل آج بھی ملک عوام کے پاس نہیں ہے آج بھی یہی کہہ رہے ہیں کہ عوام حق رائے دو ووٹ کا حق دو کئی بار کہا گیا کہ عوام کو اہل نہیں سمجھتا کہ وہ اپنا فیصلہ کر سکیں

سب نے یہی کہا کہ قرارداد منظور کر کے آگے بیجھتے ہیں حکومت سے سوال ہے کہ کیا ٹیلی فون کرنا ہی کافی ہے۔ سینیٹر حافظ عبداکریم نے سینیٹ میں عربی میں تقریرکی ، عربی میں تقریر کرنے کے لئے ایوان نے خصوصی طور پر اجازت دی سینیٹر نے کہا کہ میں فلسطینیوں سے عربی میں اظہار یکجہتی کرنا چاہتا ہوں۔ جس پر چیئر مین سینیٹ نے کہا کہ اگر ایوان اجازت دیتا ہے تو ٹھیک ہے ورنہ اردو اور انگریزی کے علاوہ ایوان میں تقریر نہیں کی جا سکتی۔ سینیٹر بہرہ مند تنگی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی تحریک پر بحث کر کے دنیا کو ایک پیغام بھیجا گیا کیا ہم ان تقاریر سے فلسطین کے بچوں کو دودھ، لوگوں کو دوائیاں دے سکتے ہیں نہیں اس ایوان میں ایسے ساتھ ئیں جو ارب پتی ہیں یہ وقت ہے فلسطینیوں کو مالی امداد بھی کءجائے امید ہے کہ ہمارے ملک سے مالی مدد کے لئے لوگ آگے آگے آئیں،

سینیٹر پرنس عمر احمد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین پر جو ظلم ہو رہا ہے اس کی جتنی مزمت کرئے اتنی کم ہےاس واقعے سے ہم مسلمانوں کی کمزوریوں کا بھی پتہ چل گیا ہے جو ظلم اور بربریت فلسطین ہو رہے اس طرح کے حالات ہمارے ہاں بھی ہیں۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ فلسطین کے لیے ممالک کچھ نہیں کر پارہے، ایک پانی کی بوتل غزہ نہیں بھیج سک رہے انفرادی شخص کی بات تو دور کی ہے کہ ممالک فلطسین کے لئے کچھ نہیں کر سکتے پاکستان بھی باتوں کے علاوہ فلسطین کے لیے کچھ نہیں کر سکتامسلمان دنیا میں جتنے بے بس ہیں ہمیں اس کے لیے کچھ کرنا چاہیے کوئی مسلمان فلسطین کے لیے کچھ نہیں کر سکتا ہم سب کو شرم آنی چاہیے ترکی کے صدر اردگان نے کہا کہ ہم کبھی بھی آپ کے دروازے پر آ سکتے ہیں،

یہ بات قابل تحسین ہے پاکستان ایٹمی طاقت ہے ہمارا تو لگ رہا ہے کہ ہم اسرائیل کی حمایت کر رہےہم کوئی بات نہیں کر رہے کہ دنیا کہے کہ ہم نے فلسطین کے لئے کوئی بات نہیں کی۔ سرفراز بگٹی نے کہا کہ بی این پی مینگل نے دو معاملات پع دھرنا دیاایک لاپتہ افراد کا معاملہ ہے دوسرا ڈیتھ سکاڈ کاوہ حکومتوں کا حصہ رہےاس وقت انھیں فورمز کو استعمال کرنا چاہیے تھاڈیتھ سکاڈ وہ ہیں جنھوں نے 5 ہزار سولین کو شہید کیا، پنجابیوں کو شہید کیابی ایل اے نے اپنے 2010 میں یہ ساری کلنگ مانی ہےان تنظیموں کی سربراہی کون کرتا یے میں سب کے نام بتا دیتا ہوں بی ایل اے کو ہربیار مری چلاتے، یو بی اے کو زامران مری چلاتا یے لشکر بلوچستان کو جاوید مینگل چلاتے ہیںان میں اگر ہم نے اختر مینگل کا نام لیا تو ہمیں نتا دیںہم نے تو اختر مینگل کو نہیں جوڑا، وہ خود جوڑنا چاہتے ہیں تو یہ انکی مرضی ہے ۔

سینیٹر ثنا جمالی نے کہا کہ آج یہ فلسطین کے ساتھ ہو رہا ہے کل کسی اور ملک کے ساتھ ہو گاہمارے پاس اردگان جیسے لیڈز ہیں جو نتھنیاہو کے ساتھ بیٹھ سکتے ہیں کہ ہمیں پرامن دنیابچاہیے ہمارے اتنے ہاتھ تو بندھے نہیں کہ ہم بات نہ کر سکیںہم دنیا کے امن کے لیے بات تو کر سکتے ہیں سینیٹر عبدالقادر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اگر مسلمان اکھٹے نہیں ہوں گے مسلمان بم باری کا بدلہ بم باری سے نہیں دیں گے تو ہمیں پاوں تلے روند دیا جایے گا اسرائیل جس دن بم باری کرے اور اسکے اوپر مسلمان بم باری کریں تو اس دن کے بعد اسرائیل کی بم باری رکے گی اسرئیل کی بربریت اس لیے ہے کہ امریکہ برطانیہ اور بھارت اس کے ساتھ کھل کر کھڑے ہیں ان گروپ سے سوال ہے جو یہاں مسجد میں گھس کر حملے کرتے ہیں وہ نہیں دیکھتے کشمیر کی طرح فلطسین کا مسئلہ اقوام متحدہ کے ایجنڈا پر حل طلب ہےدونوں مسلوں پر اقوام متحدہ کی قرادراد موجود ہے

جس پر عمل درامد نہیں ہوافلطسین کی عوام اسرائیل کے غاصبابہ قبضے کے بعد ظلم کا شکار ہےہم سب کا فرض ہے فلسطین کی عوام کی مدد کریں سات اکتوبر کے بعد ان پر ظلم کے پہاڑ ڈھائے ہیں اس کی نوجودہ تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں