روبوٹک سرجری

روبوٹک سرجری ، شعبہ سرجری کا مستقبل ہے ، بین الاقوامی سیمینارسے ماہرین کا خطاب

کراچی(نیوز ڈیسک)روبوٹک سرجری کے ایک بین الاقوامی سیمینار میں شرکت کرنے والے طبی ماہرین نے کہاہے کہ روبوٹک سرجری کی جدید سہولیات سے آراستہ طریقہ علاج سے سود مند نتائج حاصل ہوتے ہیں ۔

طبی ماہرین، پاکستان سوسائٹی آف روبوٹک سرجنز(پی ایس آر ایس)اورسندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی)کے باہمی اشتراک سے منعقدہ روبوٹک سرجری کے بین الاقوامی سیمینارسے خطاب کررہے تھے۔ اس سیمینارکا انعقاد ایس آئی یو ٹی کے آغا حسن عابدی آڈیٹوریم میں کیا گیا۔سیمینار کا افتتاح ڈاکٹر سعید قریشی ،وائس چانسلر ڈاو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسزاور صدر پاکستان سوسائٹی آف روبوٹک سرجری نے کیا جبکہ صدارت کے فرائض ڈاکٹر ادیب رضوی ،ڈائریکٹر ایس آئی یو ٹی نے سر انجام دیئے۔

سیمینار میں امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا، انڈیا اور میزبان ملک سے نامور روبوٹک سرجنز نے شرکت کی۔ ماہرین نے سرجری کے شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال اورقلیل عرصے میں اس سے مستفیض ہونے والے مریضوں کی بڑی تعداد کے حوالے سے بات کی۔انہوں نے کہا کہ روبوٹک سرجری کے دور رس، مثبت اور حوصلہ افزا نتائج کی بنیاد پر اس ٹیکنالوجی کو طب کے شعبوں جن میں معدہ و جگراور بڑی آنت، شعبہ امراض نسواں، کینسر اور ٹرانسپلانٹ کیدیگر آپریشنز میں بڑھایا جائیگا۔ماہرین نے کہا کہ اس جدید ترین ٹیکنالوجی کی بیش بہا افادیت کے باعث روبوٹک سرجری کو طب کے شعبہ سرجری میں نہایت مقبولیت حاصل ہوئی ہے۔

مریض کی سرجری کے دوران ایک چھوٹا سا زخم لگایا جاتا ہے جس کی وجہ سے خون کم ضائع ہوتاہے ، دردکم ہوتا ہے ، اور جلد صحتیابی اور اسپتال سے مختصر مدت میں چھٹی ہو جاتی ہے روبوٹک سرجری کا اہم فائدہ مریض کو یہ بھی ہوتا ہے کہ اس سے عام مروجہ طریقے سے ہونے والی پیچیدگیوں کا امکان کم ہو تا ہے۔ایس آئی یو ٹی کے شعبہ روبوٹک سرجری میں اب تک دو ہزارسے زائد مریضوں کے کامیاب آپریشن کئے جا چکے ہیں۔

اس شعبے میں کامیابی سے ہمکنار ہونے کے بعد ایس آئی یو ٹی نے پورے سندھ میں اپنے اہیلتھ نیٹ ورک کو آگے بڑھایا ہے جہاں اب تک 200 سے زائد روبوٹک سرجری کی جا چکی ہیں ۔ماہرین میں ڈاکٹر خورشید گرو(امریکہ)، ڈاکٹر سعید قریشی(وائس چانسلر ڈاو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسزاور صدر پاکستان سوسائٹی آف روبوٹک سرجری)، ڈاکٹر مارک سلیک(برطانیہ)، ڈاکٹر مارکس کیرے(آسٹریلیا)،ڈاکٹر ساجدہ قریشی(ڈائو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز، کراچی)، ڈاکٹر پریتپل سنگھ(انڈیا)،ڈاکٹر شاہد رسول(ایگزیکٹو ڈائریکٹر جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر، کراچی)، ڈاکٹر نعمان ظفر(کنسلٹنٹ یورولوجسٹ پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ، لاہور)، ڈاکٹر محمودایاز(وائس چانسلر کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی ، لاہور)، ڈاکٹر محمد ریحان محسن(ایس آئی یو ٹی، کراچی)شامل تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں