مرسودی

انسانی حقوق کے علمبردار مغربی ممالک غزہ پر چپ سادھے ہوئے ہیں، انڈونیشیا

جاوا(گلف آن لائن)وزیر خارجہ ریتنو مرسودی نے غزہ پر مغربی ممالک دہرے معیارات کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ انڈونیشیا فلسطین کی حمایت جاری رکھے گا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق انڈونیشیا کی وزیر خارجہ ریتنو مرسودی نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کے چیمپئن بننے والے مغربی ممالک اچانک خاموش ہوگئے ہیں۔ انھیں غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں نظر نہیں آرہی ہیں۔

ریتنو مرسودی نے جاوا شہر میں مرڈیکا بلڈنگ سے خطاب میں کہا کہ یہ وہ مقام ہے جو فلسطین پر انڈونیشیا کے “قرض” کو یاد دلاتا ہے۔ جسے ہم نے ابھی ادا کرنا ہے اور وہ ہے فلسطین کی آزادی، انڈونیشیا ہمیشہ فلسطین کے لیے لڑتا رہے گا۔

یاد رہے کہ انڈونیشیا میں یہ بلڈنگ 1955 کی ایشیائی افریقی کانفرنس کی یاد میں تعمیر کی گئی تھی۔ اس کانفرنس کا مقصد استعمار کی مخالفت کرنا تھا اور یہ کانفرنس غیر وابستہ تحریک کا باعث بنی تھی۔

اس کانفرنس میں اُس وقت دو درجن سے زائد ایسے ممالک نے حصہ لیا تھا جو اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے تھے اور اب ان میں سے صرف فلسطین ابھی تک آزادی حاصل نہیں کر سکا ہے۔

ریتنو مرسودی نے اپنے خطاب میں مغربی ممالک سے سوال کیا کہ اب وہ تمام لیکچرز کہاں چلے گئے جو اکثر انسانی حقوق کے بارے میں دیا کرتے تھے؟ کیا فلسطین کو بھی وہی حقوق حاصل نہیں جو باقی سب کو ہیں؟ کیا فلسطینی قوم کا خون دیگر قوموں سے سستا ہے؟

انڈونیشیا کی وزیر خارجہ مرسودی نے عالمی اداروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔ اقوام متحدہ کو فلسطینی قوم کی جدوجہد کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔

ریتنو مرسودی نے امریکا کی جانب سے سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کی قرار داد کو ویٹو کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اب کسی کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں نظر نہیں آرہی ہیں۔

یاد رہے کہ انڈونیشیا کی وزیر خارجہ فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف جنوبی افریقا کی دائر درخواست پر ہونے والی عالمی عدالت انصاف کی سماعت میں بھی اگلے ماہ بیان ریکارڈ کروائیں گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں