خواجہ آصف

دشمن پختونخوا کی علیحدگی چاہتا ہے، پی ٹی آئی سازش کی سیاسی سہولت کار ہے، خواجہ آصف

سیالکوٹ (نمائندہ خصوصی)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغانستان سے حملہ آور سرحد عبور کرکے پاکستان میں آکر حملے کر رہے ہیں، یہ سب خیبرپختونخوا کو پاکستان سے الگ کرنے کی ملک دشمنوں کی سازش ہے ، سازش کی سیاسی سہولت کارپی ٹی آئی ہے،لشکروں کے ذریعے کسی کو اقتدار نہیں دیا جائے گا،پاراچنار میں فرقہ وارانہ خلفشار پیدا کیا جارہا ہے، تاہم صوبائی حکومت مکمل خاموش ہے،عمران خان احتجاج کا مقام تبدیل کرنے پر رضامند ہوگئے تھے بشری بی بی نہیں مانیں،دنیا کی کسی بھی جنگ میں بشری ،علی امین کی طرح دم دبا کر بھاگنے کی مثال نہیں ملتی،عمر ایوب چھا گئے، رائفل کا رائونڈ کھانے کے بعد بھی پریس کانفرنس کررہے ہیں۔

سیالکوٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ یورپی یونین کی جانب سے پی آئی اے کی پروازوں پر عائد پابندی ہٹائے جانا اہم ہے، قوم کو مبارک باد پیش کرتا ہوں، اب ہماری کوشش ہوگی کہ زیادہ سے زیادہ مسافروں کو ہینڈل کریں، ہم اللہ تعالی کے شکر گزار ہیں اور ان کے لوگوں کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے اس کے لیے کوششیں کیں، اس پابندی سے پی آئی اے کو بڑا دھچکا لگا تھا اور 70فیصد بزنس غیر ملکی ایئر لائنز کے پاس چلا گیا تھا، موجودہ حکومت میں پاکستان ترقی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے تحریک انصاف کے دور میں تباہ ہوئی، سعد رفیق نے یورپی پابندیوں کے خاتمے کی کوششوں کی بنیاد رکھی تھی، میں ان کا شکر گزار ہوں کیونکہ یورپی روٹس پر جانے کیلئے پابندی کے بعد پی آئی اے کی براہ راست فلائٹس نہیں چل رہی تھیں تو مسافروں کا رخ غیر ملکی ایئر لائنز کی جانب ہوگیا تھا، اب ممکن ہوسکے گا کہ ہم یورپی ممالک جانے والے مسافروں کو سفر کی سہولیات فراہم کر سکیں اور یورپ کا ٹریفک اپنی جانب منتقل کرنے کے لیے کام کریں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے وفاق پر تیسرا حملہ کیا، جسے ناکام بنانے پر پولیس، رینجرز اور سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، 24 نومبر کو پی ٹی آئی نے مارچ نکالا، ہمارے منع کرنے، متبادل مقامات کی پیشکش کے باوجود بشری بی بی اور علی امین گنڈاپور نے ڈی چوک جانے کا اعلان کیا، حالانکہ ہم پہلے ہی بتاچکے تھے کہ کسی کو ڈی چوک جانے نہیں دیا جائے گا، ریڈ زون میں غیر ملکی مہمان موجود تھے، عمران خان احتجاج کا مقام تبدیل کرنے پر رضامند ہوگئے تھے لیکن بشری بی بی نہیں مانیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کی کسی بھی جنگ میں بشری بی بی اور علی امین گنڈاپور کی طرح دم دبا کر بھاگنے کی مثال آپ کو نہیں ملے گی، مجمع دیکھ کر یہ خود پر کنٹرول کھو بیٹھے، ان کے اپنے لوگوں نے گنڈاپور کی گاڑی پرلاتیں اور گھونسے مارے، ان کا ہر لیڈر پروپیگنڈے میں ملوث ہوگیا، سلمان اکرم راجا، لطیف کھوسہ، علی امین گنڈاپور سمیت ہر لیڈر خود سے مرنے والوں کی الگ تعداد بتاتا رہا، کوئی 10، کوئی 20 اور یہاں تک کہ 278 کا نمبر بھی بتایا گیا، اب یہ نمبر سنگل ڈیجٹ میں آچکا ہے، گنڈاپور نے ہزاروں افراد کی ہلاکت کا بتایا، ان کو چاہیے تھا جھوٹ بولنے سے پہلے کم سے کم مشورہ کرکے نمبرز ہی ملا لیتے، ایک جیسی تعداد بتاتے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا دھرنا جو جاری بھی ہو، اس میں عوام بھی نہ ہوں، صرف علی امین گنڈاپور ہی ایجاد کر سکتے ہیں، ان لوگوں کو چاہیے کم از کم مرنے والوں کی نماز جنازہ میں شرکت کرتے اور تصاویر یا ویڈیوز ہی شیئر کر دیتے۔انہوںنے کہا کہ عمر ایوب خان کہتے ہیں کہ میں نے خود اپنے سینے پر رائفل کا رائونڈ کھایا ہے، اس کے بعد وہ پریس کانفرنس بھی کر رہے ہیں، کیا بات ہے، عمرایوب چھا گئے ہیں،ایسی باتیں صرف پی ٹی آئی والے ہی کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی مظاہرین کے حملوں سے سیکیورٹی اہلکار شہید اور زخمی ہوئے، پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد زخمی اور ہسپتالوں میں زیر علاج ہے۔انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران مارچ میں موجود گرفتار کیے گئے شر پسندوں کی ویڈیوز بھی چلائی، ان ویڈیوز میں گرفتار ملزمان نے اعتراف کیا کہ انہیں پی ٹی آئی رہنماں نے پیسے دے کر احتجاج میں بلایا تھا، فورسز پر پتھر بھی پھینکے گئے، حملے کیے گئے، جب احتجاج میں تشدد شروع ہوا تو پی ٹی آئی والے خود بھاگ گئے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے انتہائی محنت اور لگن کے ساتھ کام کیا ہے، شرح سود کم ہوچکی، مہنگائی نیچے آگئی، اسٹاک مارکیٹ اوپر چلی گئی، یہ سب مثبت خبریں ہیں۔وزیر دفاع نے کہا کہ حکومت کے اتحاد میں شامل دیگر سیاسی جماعتیں بھی اس تمام ترقی کے سفر میں شراکت دار ہیں، صرف ایک پارٹی ان چیزوں سے خوش نہیں، یہ جماعت عالمی اداروں کو خطوط لکھ کر پاکستان کی ترقی روکنے کی سازش کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیا معاشی اور دیگر محاذوں پر مشکلات کم تھیں، جو یہ سب کچھ کیا گیا؟ اب کوئی امریکا یا برطانیہ میں بیٹھ کر ملک کے خلاف سازش کر رہے ہیں، بیرون ملک موجود پاکستانیوں کی دہری شہریت ختم ہونی چاہیے، البتہ سمندر پار پاکستانیوں کو وہ تمام حقوق حاصل ہونے چاہئیں جو دیگر ممالک اپنے اوورسیز شہریوں کو دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور میں پاکستان تنزلی کی جانب چلا گیا، یہاں رہنے والے لوگ بدامنی، مہنگائی اور مسائل برداشت کرتے ہیں اور باہر بیٹھے لوگ جو منہ میں آتا ہے کہتے چلے جاتے ہیں، پختونخوا سے تعلق رکھنے والے لوگ صدر، آرمی چیف سمیت کلیدی عہدوں پر فائز رہ کر پاکستان کی خدمت کرتے رہے ہیں، پاکستان کی ترقی میں چاروں صوبوں کے لوگوں کا کردار ہے، چار بھائیوں کا نام پاکستان ہے، پاکستان پر حکومت آئین کے مطابق ہوگی، لشکروں کے ذریعے کسی کو اقتدار نہیں دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کیلئے قربانیاں دینے والے پاک فوج، سکیورٹی اور پولیس کے اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، ساتھ ہی واضح کرتے ہیں کہ پختونخوا کے امن پسند اور پاکستان سے محبت کرنے والے لوگ ان کا قلع قمع کریں، اب کوئی حملہ برداشت نہیں کیا جائے گا، شرپسند ہر جگہ پائے جاتے ہیں، ان کا قلع قمع کرنا ہر پاکستانی کا فرض ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں