فرخ حبیب

امید ہے اکبرایس بابر کیس کی طرح پی ٹی آئی کو بھی (ن )لیگ اور پیپلز پارٹی کے اکائونٹس تک رسائی ملے گی،فرخ حبیب

اسلام آباد (گلف آن لائن) وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہاہے کہ امید ہے اکبرایس بابر کیس کی طرح پی ٹی آئی کو بھی (ن )لیگ اور پیپلز پارٹی کے اکائونٹس تک رسائی ملے گی،5 سال سے سکروٹنی کمیٹی میں فنڈنگ کیس زیر سماعت ہے ، (ن )لیگ اور پیپلز پارٹی ریکارڈ پیش کرنے سے اجتناب کررہی ہے،ایم ڈی اے کسی کی ذات کے لئے نہیں میڈیا ڈویلپمنٹ کے لئے ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فرخ حبیب نے کہاکہ توقع ہے اکبرایس بابر کیس کی طرح پی ٹی آئی کو بھی ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے اکائونٹس تک رسائی ملے گی۔ فرخ حبیب نے کہاکہ 5 سال سے سکروٹنی کمیٹی میں فنڈنگ کیس زیر سماعت ہے لیکن ن لیگ اور پیپلز پارٹی ریکارڈ پیش کرنے سے اجتناب کررہی ہے۔ وزیر مملکت نے کہاکہ نااہل نواز شریف کی طرح ن لیگ اس کیس میں کوئی جعلی قطری خط ہی پیش کردیں۔ وزیر مملکت نے کہاکہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ریلوے کے مطابق ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے 19 ایسے اکائونٹس سامنے آئے جن کا گوشواروں میں ذکر نہیں ۔ وزیر مملکت نے کہا کہ نواز شریف اور زرداری نے اپنے ملازمین،پاپٹر والوں، فالودہ والوں کے اکائونٹس میں اربوں روپے کی ٹرانزیکشن کی۔

وزیر مملکت نے کہاکہ ایسے ہی ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے پارٹی اکائونٹس کو منی لانڈرنگ اور پیسوں کی ٹرانزیکشن کے لئے استعمال کیا۔ فرخ حبیب نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے اکبر ایس بابر کو پی ٹی آئی کے اکائونٹس تک چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ اور فنانشل ایکسپرٹس کی رسائی کا فیصلہ دیا تھا۔ انہوںنے کہاکہ اس پر پی ٹی آئی نے 40 ہزار ڈونرز اور16 والیم جمع کرائے، 5 سال بیت گئے ن لیگ اور پیپلز پارٹی اکاؤنٹس سے متعلق 16 صفحے بھی جمع نہیں کرسکے۔ انہوںنے کہاکہ شکر ہے آج اپوزیشن کو بھی الیکشن کمیشن کی یاد آگئی، ہمیں امید تھی یہ دونوں جماعتیں فارن فنڈنگ کیس میں پیش ہونگے۔انہوںنے کہاکہ ٹھپہ مافیا دھاندلی کو جاری رکھنے کے لئے ای وی ایم کی مخالفت کررہے ہیں، الیکشن کمیشن کا بطور آئینی ادارہ احترام ہے ، الیکشن ایکٹ کی شق 218 کے مطابق صاف اور شفاف الیکشن بھی الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ فرخ حبیب نے کہاکہ گزشتہ کئی سالوں سے ن لیگ اور پیپلز پارٹی اقتدار میں رہی، 3?3 باریاں لگائیں لیکن شفاف الیکشن کے لئے ایک اصلاحات بھی نہیں کی۔

فرخ حبیب نے کہاکہ حکومت انتخابی اصلاحات لارہی ہے،اپوزیشن نے ای وی ایم کو دیکھے بغیر مسترد کیا۔ وزیرمملکت نے کہاکہ الیکشن کمیشن کی ای وی ایم پر پہلا تکنیکی اجلاس 8 ستمبر اور دوسرا 15 ستمبر کو تھا لیکن۔ اعتراضات پہلے آگئے، الیکشن کمیشن نے جن اعتراضات کا ذکر کیاوہ تو موجودہ نظام میں بھی ہیں،27 اعتراضات تو استعداد سے متعلق ہیں۔ وزیرمملکت نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے نوٹسز ہی جاری کرنے ہیں تو پھر مریم ،فضل الرحمان سمیت سب کی تقاریر کا متن منگوا لے۔ وزیرمملکت نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے آفیشل اکائونٹ سے متنازعہ ٹویٹ،رات گئے ڈسکہ الیکشن کا نوٹس، سینٹ الیکشن سے قبل گیلانی ویڈیوپر درخواست کے باجود عدم کارروائی اور ای سی پی کی پریس ریلیزز بھی جاری ہوتی ہیں۔

وزیر مملکت نے کہاکہ اپوزیشن نے آج تک انتخابی اصلاحات پر سوائے رونے دھونے کے کچھ نہیں کیا،الیکشن ایکٹ کی شق 94 میں اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ہے، اسکے لئے الیکشن کمیشن نے کیا اقدامات اٹھائے۔وزیر مملکت نے کہاکہ پی ایم ڈی اے کسی کی ذات کے لئے نہیں میڈیا ڈویلپمنٹ کے لئے ہے، مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن میں فرق ہے، مس انفارمیشن کی تردید یا وضاحت ممکن ہے، ڈس انفارمیشن ملکی سالمیت کو نقصان پہنچاتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں