شہباز شریف

اٹارنی جنرل کا خط شریف خاندان کا میڈیا ٹرائل اور زیر التوا مقدمات پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے،شہباز شریف کا خط

اسلام آ باد (گلف آن لائن) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے اٹارنی جنرل کے خط پر جواب بھجوا دیا ،شہباز شریف کے پرسنل سیکرٹری مراد علی خان کی طرف سے جوابی مراسلہ اٹارنی جنرل آفس کو بھجوا دیا گیا ،دو صفحات پر مبنی جوابی مراسلہ اٹارنی جنرل کے سیکرٹری خالد خان نیازی کو بھجوایا گیا ہے ۔

شہباز شریف کے پرسنل سیکرٹری نے خط میں موقف اختیا ر کیا کہ شہباز شریف کو اٹارنی جنرل کا خط ماورائے قانون اور لاہور ہائیکورٹ میں زیر سماعت معاملے میں توہین عدالت کے مترادف ہے،اٹارنی جنرل کے خط میں اختیار کردہ لب و لہجہ انتہائی قابل اعتراض اور نامناسب ہے،اٹارنی جنرل کے خط میں لاہور ہائیکورٹ کے 16 نومبر 2019 کے حکم کے مندرجات اور جمع کرائی گئی یقین دہانی کو درست طور پر ملحوظ نظر نہیں رکھا گیا،عدالتی حکم نامے کے درست تناظر کو پیش نظر رکھے بغیر وفاقی کابینہ کی ہدایت پر اٹارنی جنرل نے خط لکھا، اٹارنی جنرل کے احکامات پر خط لکھنے والے ماتحت افسر انڈرٹیکنگ کے اختتامی حصے کو سمجھنے سے قطعی قاصر نظر آتے ہیں،یہ نتیجہ اخذ کرنے کی وجوہات موجود ہیں کہ یہ خط سیاسی وجوہات کی بنا پر لکھا گیا ہے،اٹارنی جنرل کے خط کو لکھتے ہوئے قانون، میڈیکل بورڈ کی تشکیل، اس کی کارروائی کی تفصیل اور اس کی بنیاد پر کی گئی معروضات کو نظر انداز کیا گیا،اٹارنی جنرل کا خط 16 نومبر 2019 کے عدالتی حکم کے دائرہ کار اور متعین کردہ حدود سے تجاوز ہے،اٹارنی جنرل کا خط کابینہ کے دم توڑتے سیاسی بیانیے کی حمایت اور میڈیا ٹرائل کی نیت سے جاری کیاگیا ہے۔

شہباز شریف نے خط میں کہا کہ عدالت عالیہ میں زیر سماعت معاملے سے متعلق یہ خط توہین عدالت کے مترادف ہے،اٹارنی جنرل کا خط زیر سماعت معاملے پر اثرانداز ہونے کی کوشش دکھائی دیتا ہے،عدالتی حکم کی روشنی میں تمام رپورٹس متعین مدت میں جمع کرائی گئی ہیں،انڈرٹیکنگ کے مطابق تمام ذمہ داریاں بروقت ادا کی گئیں اور کبھی ان سے صرف نظر نہیں کیا گیا،اٹارنی جنرل کا خط خلاف قانون، بلاجواز اور کسی قانونی اختیار کے بغیر ہے،خط لکھ کر جس طرح کردار کشی کی گئی، اس کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں